کرو جو کرنا ہے تم نے، اے دشمنانِ حق!
ہمارے لفظ تو ہر حال مسکرائیں گے
تمہیں بھی جینے کے انداز کچھ سکھا کر ہم
بڑی ہی شان سے اک احمدی بنائیں گے
تمہارے تاج کے ہر تار کو ادھیڑیں گے
تمہاری خاک کو اک دن سنو! اڑائیں گے
تمہاری راہ کی گلیوں کے سارے کیچڑ سے
ہم اپنے پاؤں کو، دامن کو بھی بچائیں گے
نکھاریں گے تمہیں اپنی دعاؤں سے مل کر
ہم اپنے ظرف کو ہر بار آزمائیں گے
درِ حبیبؐ کو چومیں گے بےقراری میں
عقیدتوں کے بھی سجدے وہاں لٹائیں گے
دکھے گا جب بھی مقدس وہ گنبدِ خضرا
پلک پلک پہ ستارے ہی جگمگائیں گے
سروں کو اپنے جھکائیں گے ہم اطاعت میں
شفاعتوں کے سبھی ٹوکرے اٹھائیں گے
ہمیں وہ بخشیں گے اپنے مسیحؑ کے صدقے
ہمیں یقیں ہے وہ ہم کو گلے لگائیں گے
دعا کرو کہ یہ دعویٰ ہو عشق کا سچا
وگرنہ اپنا یہ منہ ہم کہاں چھپائیں گے
سنو سنو! سبھی منظر وہ دیدنی ہو گا
رسول پاکؐ جب اپنا ہمیں بلائیں گے
وفا کریں گے ہمیشہ اصولوں سے اپنے
کریں گے وعدہ جو، ہر دم اسے نبھائیں گے
خدا کرے کہ کہیں جو بھی ہم عمل بھی کریں
وگرنہ منزلوں کو ہم کبھی نہ پائیں گے
اندھیری رات میں بھی روشنی میں بیٹھیں گے
منڈیر پر بھی دِیا سحر کا جلائیں گے
(دیا جیم۔ فجی)