• 30 اپریل, 2024

ایڈیٹر کے نام خط

علامہ محمد عمرتماپوری، انڈیا سے لکھتے ہیں۔
الفضل 10؍ اکتوبر 2022ء کا شمارہ اپنی امتیازی خصوصیات کے ساتھ نظرِ نواز ہوا۔ ہمیشہ ہی کی طرح اداریہ اورکوراسٹوری دونوں ہی بے مثال ہیں۔ بعض ایسے نکات سامنے آئے ہیں جیسے کہ وہ دورِ حاضر کے متقاضی ہیں۔ آپ کے پیش کرنے کا انداز بہت نرالہ ہے ۔ آپ نے ایک دفعہ خاکسار سے گفتگو میں کہا تھا ’’ دسترخوان سجانے کی ذمہ داری خاتونِ خانہ کی ہے وہ بہتر جانتی ہے کہ کونسی ڈِش کہاں پر لگائی جائے گھر کے دیگر افراد کو مداخلت نہیں کرنی چاہیئے‘‘ بات تو آپ نے بہت پتہ کی کی تھی اثر کر گئی بلکہ دل پر نقش ہو گئی ۔ اس کے بعد سے ہمارے گھر میں بھی شانتی بنی ہوئی ہے انہیں یہ سمجھ نہیں آئی کہ اچانک یہ تبدیلی کیسے رونما ہوئی ؟ انہی خطوط پر آپ الفضل آن لائن کے دسترخوان کو بہت خوبی اور عمدگی کے ساتھ سجاتے آ رہے ہیں۔ روحانی لذّت کے ساتھ ساتھ ظاہری لذّت بھی ہوتی ہے ۔ اسی شمارہ میں

’’ اگر آپ ایک سال تک بغور الفضل پڑھ لیں تو اچھے مربی بن سکتے ہیں۔‘‘

آپ نے مختلف تبصرہ نگاروں کی آراء کو شامل کرکے اس عبارت کی اہمیت کو مزید اُجاگر کیا ہے اور بہت عمدہ پیرائے میں مربیان ، مبلغین ، علماء اور قلم کاروں کی بھرپور رہنمائی کی ہے ۔ فی الواقع الفضل کا دسترخوان بڑی خوبصورتی سے سجتا آ رہا ہے جس میں ہر ذائقہ کی روحانی غذا کی ڈش اپنی اپنی جگہ پر لگی رہتی ہے ۔ فجزا کم اللّٰہ احسن الجزاء۔

چونکہ بات اچھے مربی بننے کی ہورہی ہے ضروری سمجھا کہ ایک اور اہم نکتہ کی طرف توجہ مبذول کرواؤں’’ مدرسہ احمدیہ قادیان‘‘ جس کی بنیاد بانی جماعتِ احمدیہ حضرت مسیح موعودعلیہ السلام نے اپنے دستِ مبارک سے رکھی انہی کمروں میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابہ کرام اور سلسلہ عالیہ احمدیہ کے جیّد علماء جن میں سے بعض کو حضرت مصلح موعود رضی اللہ نے خالد احمدیت کے خطاب سے نوازا تھا ۔اسی درس گاہ سے فارغ ہو کر ’’میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا‘‘ کے عملی طور پر مصداق بنے اور مہر ثبت کرتے ہوئے دنیا کے کناروں تک اشاعتِ اسلام اور فریضہ تبلیغ سر انجام دیا۔ انہوں نے الفضل کے مطالعہ کو نکتہ مرکزی بنانے کے ساتھ ساتھ اس خاص دُعا کا بھی ورد کیاجومدرسہ احمدیہ کے درمیانی کمرے کے اوپر خوبصورت وسیع کتبہ پر حضرت سید میر محمد اسحٰق رضی اللہ عنہ کی ایک دعائیہ عبارت بڑےجلی حروف میں نہایت خوبصورتی کے ساتھ لکھی ہوئی تھی۔

’’ اے ہمارے قادر مطلق خدا! تو ہمیں عالم بہ عمل بنا دے ۔ اے ہمارے سچّے بادشاہ! تو ہمیں دنیا کی تمام فکروں سے فارغ البال کرکے صرف اپنی عبادت اور اپنی مخلوق کی خدمت کیلئے وقف فرما۔ آمین‘‘

ان دنوں روزانہ صبح پریڈ کے وقت ہر کلاس کے طلباء اپنی اپنی کلاس کی صف میں کھڑے ہوتے ہم میں سے کوئی ایک طالب علم قرآن کریم کے کچھ حصہ کی خوش الحانی سے تلاوت کرتا اس کے بعد سب طلباء حضرت میر صاحب رضی اللہ کے الفاظ میں درد و الحا سے دعا کرتے ۔ پھر حاضری لی جاتی۔ بعدہ طلباء اپنی اپنی کلاس میں چلے جاتے ۔ چونکہ میر محموداحمد ناصر صاحب کو حضرت محمد اسحٰق رضی اللہ عنہ سے نسبت ہے ۔ جہاں الفضل کا مطالعہ جاری رکھیں وہاں پرسید میر صاحب رضی اللہ عنہ کے الفاظ میں دعا بھی کریں۔ یوں حضرت میر محمد اسحٰق صاحب رضی اللہ عنہ کو بھی خراج عقیدت پیش ہوگی ۔

دنیا نے حوادث و تجربات کی شکل میں
جو کچھ مجھے دیا ہے وہ لوٹا رہا ہوں مَیں

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 2 نومبر 2022

اگلا پڑھیں

سیّدنا حضرت امیر المؤمنین کا دورہ امریکہ 2022ء (قسط 9)