• 4 مئی, 2025

حاصل مطالعہ

قدرت کی پناہ

حضرت عثما ن بن ابی العاصؓ نے آنحضرتﷺ سے جسم میں دَردوں کی شکایت کی تو رسول اللہﷺنے فرمایا: اپنا ہاتھ دَرد کی جگہ پر رکھواور تین بار بسم اللہ پڑھو۔پھر سات مرتبہ یہ دُعا کرو:

اَعُوْ ذُ بِاللّٰہِ وَ قُدْرَ تِہٖ مِنْ شَرِّ مَا اَ جِدُ وَ اُحاذِرُ

میں اللہ تعالیٰ اور اس کی قدرت کی پناہ میں آتا ہوں ہر اس شر سے جو مجھے لاحق ہے اور جس کا مجھے اندیشہ ہے۔

(صحیح مسلم کتاب السلام باب استحباب وضع یدہ حدیث نمبر:4082)

خداتعالیٰ کا شکر ادا کرنے کی تاکید

حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ آنحضرت ﷺ نے ان کا ہاتھ پکڑا اور فرمایا:

معاذ! خداتعا لیٰ کی قسم ! مجھے تم سے محبت ہے ۔ میں تجھے تاکید کرتا ہوں کہ کسی نماز کے بعد یہ دعا چھوٹنے نہ پائے:

اَللّٰھُمَّ اَعِنِّیْ عَلٰی ذِکْرِ کَ وَ شُکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ

اے میرے اللہ ! میری مدد فرما کہ تیرا ذکر کروں ،تیرا شکر ادا کروں اور عمدگی سے تیری عبادت بجالاؤں۔

(ابو داؤد کتاب الصلوٰۃ۔باب فی الاستغفار)

راضی برضا رہنے کی برکت

حضرت منشی ظفر احمد صاحب کپور تھلوی ؓ بیان فرماتے ہیں کہ صاحبزادہ مبارک احمد صاحب کا جب انتقال ہوا ہے تو حضرت مسیح موعودعلیہ السلام باہر تشریف لائے۔ میں موجود تھا۔ فرمایا کہ لڑکے کی حالت نازک تھی۔ اس کی والدہ نے مجھ سے کہا کہ آپ ذرا اس کے پاس بیٹھ جائیں۔ میں نے نماز نہیں پڑھی۔ میں نماز پڑھ لوں۔ فرمایا کہ وہ نماز میں مشغول تھیں کہ لڑکے کا انتقال ہوگیا ۔ میں ان خیالات میں پڑگیا کہ جب اس کی والدہ لڑکے کے فوت ہونے کی خبر سنے گی تو بڑا صدمہ ہوگا۔ چنانچہ انہوں نے سلام پھیرتے ہی مجھ سے پوچھا کہ لڑکے کا کیا حال ہے؟ میںنے کہا کہ لڑکا تو فوت ہوگیا۔انہوں نے بڑے انشراح صدر سے کہا :الحمد للہ! میں تیری رضا میں راضی ہوں ۔ ان کے ایسا کہنے پر میرا غم خوشی سے بدل گیا اور میں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ تیری اولاد پر بڑےبڑے فضل کرے گا۔

(ازسیرت المہدی جلد 4صفحہ 93)

عمر بڑھانے کا نسخہ

حضرت مسیح پاک علیہ السلام کے الفاظ ہیں:
’’پس عمر بڑھانے کا اس سے بہتر کوئی نسخہ نہیں ہے کہ انسان خلوص اور وفاداری کے ساتھ اعلائےکلمتہ الاسلام میں مصروف ہو جاوے اور خدمتِ دین میں لگ جاوے اور آج کل یہ نسخہ بہت ہی کارگر ہے کیونکہ دین کو آج ایسے مخلص خادموں کی ضرورت ہے۔اگر یہ بات نہیں ہے تو پھر عمر کا کوئی ذمہ دار نہیں ہے۔ یونہی چلی جاتی ہے۔‘‘

(ملفوظات حضرت مسیح موعود علیہ السلام جلد نمبر3صفحہ563 ایڈیشن2003انڈیا)

نماز کا مزہ سب چیزوں سے زیادہ ہے

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’نماز کیا ہے ؟ یہی کہ اپنے عجزونیازاور کمزوریوں کا خدا کے سامنے پیش کرنا اور اس سے اپنی حاجت روائی چاہنا کبھی اس کی عظمت اور احکام کی بجاآوری کے واسطے دست بستہ کھڑا ہونا اور کبھی ذلت اور فروتنی سے اس کے آگے سجدہ میں گر جانا اور اس سے اپنی حاجات کا مانگنا۔یہی نماز ہے کہ ایک سائل کی طرح کبھی اس مسئول کی تعریف کرنا کہ توایسا ہے تو ایسا ہے۔ اس کی عظمت اور جلال کا اظہار کرکے اس کی رحمت کو جنبش دلانا اور پھر اس سے دعا مانگنا۔‘‘

(ملفوظات جلد3صفحہ188الحکم31مارچ1903ءایڈیشن2003انڈیا)

اسلام اور سائنس

حضرت مصلح موعود ؓفرماتے ہیں:
’’اسلام جو خدا کا کلام ہے سائنس سے جو خدا تعالیٰ کے فعل کی تشریح ہے کسی صورت میں ٹکرا نہیں سکتا۔ کیونکہ سائنس کا مقصد تو صرف یہ ہے کہ وہ خواص اشیاء معلوم کرے اور خواص اشیاء کے معلوم ہونے پر اسلام کی صداقت ثابت ہوگی۔‘‘

(تفسیر کبیر جلد1 صفحہ 270)

حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کے زمانہ طالب علمی کا ایک واقعہ

آپؒ فرماتےہیں کہ مجھے یاد ہے کہ ایک دفعہ تاریخ کے سبق کے دوران یونیورسٹی آف لندن کے تاریخ کے ایک متعصب پروفیسر نےآنحضورﷺکے زمانہ میں ایک یہودی قبیلہ بنو قریظہ کے جنگجو افراد کے قتل کے واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے آنحضرتﷺ پر ظلم کا الزام لگایا۔ میں اور میرے ایک عزیز دوست میر محموداحمد ناصرصاحب اسے برداشت نہ کر سکے اور جواب کے لئے اُٹھ کھڑے ہوئے۔ اس پر اُس پروفیسرنے کہا کہ یہاں بحث کا وقت نہیں، تم کو جو کچھ کہنا ہو میرے کمرے میں آکر کہنا۔ مگر ہم نے اسے یہ جواب دیا کہ یہ کس طرح ہوسکتا ہے کہ ہمارے آقا ﷺپرحملہ تو تم برسرِعام کرواور جواب ہم علیحدگی میں دیں۔چنانچہ جب ہم نےاس بارہ میں اپنے نقطہ ٔنظر کی وضاحت کی تو ایک یہودی طالب علم اُٹھ کھڑا ہوا اور اس نے یہ اعلان کیاکہ ’’اگرچہ میں یہودی ہوں اور سب سے زیادہ مجھے اس بات کا غصہ ہونا چاہئےتھا۔مگر یہ بحث سننے کے بعد میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ محمد (ﷺ) پر اس واقعہ سے ہرگز حرف نہیں آتا۔ کیونکہ اوّل تو یہ فیصلہ ان کا نہیں تھا۔ دوسرے سعدؓبن معاذ کا فیصلہ بھی میرے نزدیک درست تھا۔اور وہ غدار اسی لائق تھے کہ تہ تیغ کئےجاتے۔‘‘

آج تک اس شریف النفس یہودی کے الفاظ کامیرے دل پر گہرااثرہےاورمیں تادم مرگ اُس کا ممنون احسان رہوں گااور ہمیشہ دل سے اس کے لئے دعا نکلتی رہےگی کہ اُس نے انصاف کو ہاتھ سے نہ چھوڑااور غیر معمولی شرافت اور جرأت کا اظہار کرتے ہوئے میرے محبوب آقاﷺ کی بریت کی۔

(ماخوذازصاحبزادہ حضرت مرزاطاہر احمد صاحب: مودودی اسلام صفحہ:50تا51)

حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعا لیٰ بنصرہ العزیزکاایک تاکیدی ارشاد

’’نمازوں کے اوقات میں جیسا کہ خداتعالیٰ کا حکم ہے پوری توجہ نمازوں کی طرف رکھو۔ تمہارے کام یا تمہارے دوسرے عذر تمہیں نمازیں پڑھنے سے نہ روکیں۔ کام کی خاطر نماز کو نہ چھوڑو بلکہ نماز کی خاطر کام چھوڑو۔ورنہ یہ بھی ایک قسم کا مخفی شرک ہے۔‘‘

(خطبہ جمعہ فرمودہ 29 اپریل 2005ء)

٭…٭…٭

(مرسلہ: مکرم عطاء المجیب راشد صاحب، امام مسجدفضل لندن)

پچھلا پڑھیں

تعارف سورۃ الصٰفٰت (37ویں سورۃ)

اگلا پڑھیں

حضرت میاں محمد یوسف صاحب رضی اللہ عنہ