• 19 جولائی, 2025

ڈاکٹر بیکر ناقدین حضرت محمد ؐ کے دفاع پر

ڈاکٹر بیکر ناقدین حضرت محمد ؐ کے دفاع پر
(ترجمہ ڈاکٹر محمود احمد ناگی کولمبس اوہایو، امریکہ)

مصنف کے بارے میں

ڈاکٹرانتھونی جارج بیکرامریکہ کی ریاست پینسلوینیا (Pennsylvania) کے شہر فلاڈلفیا (Philadelphia) کے پہلے احمدی کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ انہوں نے 1904ء میں احمدیت قبول کی۔ وہ امریکہ کے ابتدائی احمدیوں میں سے ایک ہیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ان کا ذکر اپنی تصنیف براہین احمدیہ جلد پنجم کے صفحہ 81 پر کیا ہے۔ وہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے جاری کردہ انگریزی رسالہ ریویو آف ریلیجنز کا شوق سے مطالعہ کرتے تھے۔ حضرت مفتی محمد صادقؓ کےایک خط کے جواب میں ڈاکٹر بیکر نے 28 اکتوبر 1904ء کو اس بات کی تصدیق کی وہ مذہب اسلام کے پیروکار ہیں اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے تمام دعوی کی تصدیق کرتے ہیں۔ڈاکٹر بیکر نے بعد میں پھر لکھاکہ وہ ایک سچے مسلمان ہیں، قرآن اور اس کا ترجمہ پڑھتے ہیں اور جو بھی اسلام میں ضروری ہے اسے سر انجام دیتے ہیں۔

ڈاکٹر انتھونی جارج بیکرآف فلاڈلفیا کا ایک مضمون An American Doctor on Islam ’’ایک امریکن ڈاکٹر اسلام پر‘‘ رسالہ ریویو آف ریلیجنز انگریزی، فروری 1912ء میں صفحات 61 تا 77 پرشائع ہوا تھا۔ اس مضمون کے ایک اقتباس کا اردو ترجمہ الفضل کے قارئین کے لئے پیشِ خدمت ہے۔ ڈاکٹر بیکر کے اس مضمون سے عیسائی مؤرّخین کی جانب داری، تنگ نظری اور یک طرفی کی قلعی کھل کرسامنےآجاتی ہے۔ڈاکٹر بیکر نےسو سال پہلے حضرت محمد ﷺ کے ناقدین کا جس طرح دفاع کیا ہے، وہ قابلِ تحسین ہے۔

’’اگر یہ سوال کیا جائے کہ محمدﷺ کون تھے۔نام نہادعیسائی دنیا ان کو ایک دھوکے باز خیال کرتی ہے۔ یہ کہا جاتا ہے کہ اس نے مذہب اسلام اس لئے شروع کیا تھاتاکہ وہ مکّہ کا حکمران بن سکے۔

اس معاملہ کی ہم چھان بین کرتے ہیں۔ اگر ہم عیسائی صاحبِ اختیار سے رجوع کریں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ ان کے بیان کردہ تمام حقائق جھوٹ پر مبنی ہیں۔ یقینی طور پر ماسوائے چندان کی سب تحقیقات جھوٹ کا پلندہ ہیں۔ کوئی بھی عیسائی ایسا نہیں جو تحریر کرتے وقت محمدؐ کے ساتھ انصاف کے تقاضے پورے کرے۔ اصل بات یہ ہے کہ یہ سب لوگ تاریخ میں کسی بھی نامور شخصیت کے ساتھ انصاف کا سلوک روا نہیں رکھتے، مثلاً کنفیوشیس (Confucius)، چین کے لاؤس ٹے (Laos-te)، انڈیا کے بدھا (Buddha) یا ایران کے زوروسٹر (Zoroaster)۔ رومن کیتھولک لوتھر (Luther) کے ساتھ بھی انصاف نہیں کرتے اور نہ آئندہ کبھی کریں گے۔ آپ کو وہ بتائیں گے کہ لوتھر، کیٹ (Kate) کے ساتھ عشق کرتا تھا اور اس سے شادی رچانے کے درپے تھا۔ لوتھرنے اس عورت کی خاطر اپنی خانقاء (Monastery) ترک کر دی اور کلیسائے روم کے ساتھ بھی ناطہ توڑ کر ایک علیحدہ مذہب پروٹسٹنٹ (Protestant) کی بنیاد ڈالی۔لیکن وہ احباب جو تاریخ سے شغف رکھتے ہیں وہ اس دلیل کو سراسر جھوٹ قرار دیتے ہیں۔

ایک دفعہ میں نے اپنی جوانی کے دنوں میں عیسیٰؑ کی زندگی کےمتعلق ایک کتاب کا مطالعہ کیا تھا جو ایک یہودی کی لکھی ہوئی تھی۔اس کتاب کا مقصد نوجوان یہودیوں کو ہدایات دینا تھا۔ مجھے یہ کتاب ایک یہودی رابی نے مستعار دی تھی۔ اس کتاب کے مندرجات میں عیسیٰؑ اور ان کی والدہ کے بارے میں سوائے گند کے کچھ نہ لکھا تھا۔ مصنّف نے عیسیٰؑ کو ڈھونگ رچانے والا، فریبی اور دھوکا بازقرار دیا تھا اور ان کی والدہ کو ایک بری عورت کے روپ میں پیش کیا تھا۔ وغیرہ وغیرہ۔ عیسائی لکھاریوں نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اسی پیرائے میں دنیا کے سامنے پیش کیا ہے۔

سر ولیم میور (Sir William Muir) اور وہ جنہوں نے اسے نقل کیا ہے یہی طریقہ کار اپناتے ہیں۔ جدید زمانہ میں اگر کسی نے محمدؐ کے بارے میں سچ بولنے یا لکھنے کی جرأت کی اس کا نام گبن (Gibbon) ہے۔ اس کی تحریر کردہ کتاب Decline and Fall of Roman Empire (رومی سلطنت کی گراوٹ اور اس کا زوال) میں محمدؐ پر مضمون نے تمام انگریزی بولنے والے لوگوں کو حیران کر دیا تھا۔ اس کے بعد بوسورتھ سمتھ (Bosworth Smith) اور انگریز نژاد یہودی ایمانول ڈیوش (Emmanuel Deutch) نے بھی سچ کا ساتھ دیا۔ اس کے علاوہ کئی لوگوں نے محمدؐ کے بارے میں سچائی کا ساتھ نہ چھوڑا۔ ان میں وہ نئے انگریز، فرانسیسی اور جرمن لوگ شامل ہیں جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری 25سالوں میں آپؐ کی تبلیغ سے ہی اسلام لائے۔

میرے احبابِ اختیار میں ایک شخص محمد باقر ہےجس نے ایک ضخیم لیکن جامع کتاب ’’حیات القلوب‘‘ تحریر کی۔ عیسائی دنیا کے فردِ واحد مصری بشپ البدوی (Al-Badawy) ہیں جن سے میری شناسائی ہے۔ انہوں نے محمدؐ کی سچائی کی بابت بہت کچھ کہا اور تحریر کیا۔ کتاب رومی سلطنت کی گراوٹ اور زاول کے زیادہ تر حوالہ جات البدوی کی تحریرات سے لئے گئے ہیں۔ حیات القلوب میں محمدؐ کے سلسلہ نسب کا مکمل احوال درج ہے کہ وہ خداتعالیٰ کے رسول ہیں جیسے ان سے پہلے اسماعیلؑ، ابراہیم ؑ اور آدمؑ تھے۔ البدوی ہمیں بتاتے ہیں کہ محمدؐ کے قریبی سلف کون کون تھے؟ اور مکہ کی حکومت میں ان کی کیا حیثیت اور مقام تھا۔ البدوی کی کتاب میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے قریبی عزیزوں کی پیدائش اور ماں باپ کے بارے میں بھی تمام معلومات کی تفصیل درج کی ہوئی ہے۔‘‘

(تحریر ڈاکٹر انتھونی جارج بیکر آف فلاڈلفیا، امریکہ)

پچھلا پڑھیں

جامعۃ المبشرین سیرالیون کی سرگرمیاں

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 دسمبر 2021