• 4 مئی, 2024

صدقہ

حضرت ابو ذرؓ بیان کرتے ہیں کہ کچھ لوگ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپؐ سے عرض کی کہ دولت مند لوگ سارا ثواب لے گئے۔ وہ بھی نماز پڑھتے ہیں جس طرح ہم نماز پڑھتے ہیں اور روزے رکھتے ہیں جس طرح ہم رکھتے ہیں اور پھر اپنے زائد اموال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں۔ آپؐ نے فرمایا کیا اللہ تعالیٰ نے تم کو مال نہیں دیا جو تم بطور صدقہ خرچ کرو؟ یاد رکھو ہر تسبیح صدقہ ہے، ہر تکبیر صدقہ ہے اور اَلْحمْدُلِلّٰہِ کہنا صدقہ ہے لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کہنا صدقہ ہے، نیکی کا حکم دینا صدقہ ہے برائی سے روکنا صدقہ ہے بلکہ وظیفہ زوجیت ادا کرنا بھی صدقہ ہے۔ لوگوں نے عرض کیا۔یا رسول اللہ! کیا اپنی خواہش پوری کرنے میں بھی ثواب ملتا ہے؟ آپؐ نے فرمایا کیا تم دیکھتے نہیں کہ اگر کوئی حرامکاری کا مرتکب ہوتو اس کو گناہ ہوگا تو اسی طرح اگر وہ اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر حلال اور جائز راہ اختیار کرے تو اس کو ثواب بھی ملے گا۔

(مسلم کتاب الزکوٰۃ باب بیان ان اسم الصدقۃ یقع علی کل نوع من المعروف بحوالہ حدیقۃ الصالحین صفحہ658)

پچھلا پڑھیں

اعلان ولادت

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 دسمبر 2022