• 27 اپریل, 2024

حسنات الابرار سیئات المقربین

حَسَنَاتُ الْاَبْرَارِ سَیِّئَاتُ الْمُقَرِّبِیْنَ

’’اسلام میں انسان کے تین طبقے رکھے ہیں۔ ظَالِمٌ لِّنَفۡسِہ۔مُقۡتَصِدٌ۔ سَابِقٌۢ بِالۡخَیۡرٰت۔ ظَالِمٌ لِّنَفۡسِہٖ تو وہ ہوتے ہیں جو نفسِ امّارہ کے پنجے میں گرفتار ہوں اور ابتدائی درجہ پر ہوتے ہیں۔ جہاں تک ان سے ممکن ہوتا ہے وہ سعی کرتے ہیں کہ اس حالت سے نجات پائیں۔ مُقْتَصِدٌ وہ ہوتے ہیں جن کو میانہ رَو کہتے ہیں۔ ایک درجہ تک وہ نفس امّارہ سے نجات پا جاتے ہیں۔ لیکن پھر بھی کبھی کبھی اس کا حملہ اُن پر ہوتا ہے اور وہ اس حملہ کے ساتھ ہی نادم بھی ہوتے ہیں، پورے طور پر ابھی نجات نہیں پائی ہوتی۔

مگر سَابِقٌۢ بِالۡخَیۡرٰت وہ ہوتے ہیں کہ اُن سے نیکیاں ہی سرزد ہوتی ہیں اور وہ سب سے بڑھ جاتے ہیں۔ ان کے حرکات و سکنات طبعی طور پر اس قسم کی ہو جاتی ہیں کہ اُن سے افعالِ حسنہ ہی کا صدور ہوتا ہے۔ گویا ان کے نفس امّارہ پر بالکل موت آ جاتی ہے اور وہ مطمئنہ حالات میں ہوتے ہیں۔ ان سے اس طرح پر نیکیاں عمل میں آتی ہیں گویا وہ ایک معمولی امر ہے۔ اس لئے ان کی نظر میں بعض اوقات وہ امر بھی گناہ ہوتا ہے جو اس حد تک دوسرے اس کونیکی ہی سمجھتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کی معرفت اور بصیرت بہت بڑھی ہوئی ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے جو صوفی کہتے ہیں حَسَنَاتُ الْاَبْرَارِ سَیِّئَاتُ الْمُقَرِّبِیْن۔‘‘

(ملفوظات جلد4 صفحہ442-443 ایڈیشن 1988ء)

پچھلا پڑھیں

اعلان ولادت

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 دسمبر 2022