• 28 اپریل, 2024

اللہ تعالیٰ نے خوابوں کے ذریعے پکڑ کے بیعت کروائی ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
حضرت میاں رحیم بخش صاحبؓ بیان کرتے ہیں کہ جس روز عبدالحق غزنوی کے ساتھ حضرت اقدس علیہ الصلوٰۃ والسلام کا مباہلہ امرتسر میں ہوا میرے والد صاحب اس مباہلہ میں موجود تھے۔ وہ بیان فرمایا کرتے تھے کہ جس وقت حضرت صاحب نے دعا مانگی۔ حضرت مولانا نورالدین صاحب کو غشی آ گئی اور وہ برداشت نہ کر سکے۔ (یعنی انہوں نے بھی بہت رِقت سے اور شدت سے دعا کی تو اُس کی وجہ سے حالت خراب ہو گئی) والد صاحب کہتے ہیں کہ حضرت صاحب کو دیکھ کر میرے دل نے گواہی دی کہ یہ زمینی شخص نہیں بلکہ آسمانی ہے۔ چنانچہ وہ جب یہاں چونڈہ میں آئے تو انہوں نے آکر اپنے قبیلے میں اس سلسلے کا تذکرہ کیا اور کہا کہ وہ تو کوئی عجیب ہی سلسلہ ہے۔ فرشتے لوگ ہیں۔ چنانچہ مَیں، میرے والد، میرے تایا بلکہ سارے خاندان نے ہی بیعت کر لی۔

(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہؓ (غیر مطبوعہ) جلدنمبر10 صفحہ183روایت حضرت میاں رحیم بخش صاحبؓ)

حضرت چوہدری رحمت خان صاحبؓ بیان کرتے ہیں کہ میری بیعت کا واقعہ اس طرح ہے کہ خواب میں مَیں گھر سے نکلا تو باہر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام بمع چوہدری مولابخش بھٹی، چوہدری غلام حسین، مولوی رحیم بخش، مولوی شمس الدین، مولوی الف دین، مولوی عنایت اللہ، رحمت خان جٹ وغیرہ کے ساتھ کھڑے تھے اور اُس وقت بازار سے آئے تھے۔ چوہدری مولا بخش صاحب نے مجھ سے کہا کہ اب بیعت کر لو۔ اس سے اچھا وقت اور کونسا ہو گا۔ حضرت صاحب خود یہاں تشریف لائے ہوئے ہیں۔ مَیں ساتھ ہو گیا۔ یہ ساری پارٹی پہلے چوہدری مولا بخش کے کنوئیں پر گئی پھر ہمارے کنوئیں پر۔ وہاں حضرت صاحب نے نماز پڑھائی۔ نماز پڑھنے کے بعد میں بیدار ہو گیا۔ (خواب میں یہ نظارہ دیکھ رہے ہیں)۔ حضور کی شبیہ مبارک میرے دل میں اس طرح گڑ چکی تھی کہ کبھی بھول ہی نہیں سکتی تھی۔ صبح اُٹھ کر میں گھر آیا۔ کرایہ لے کر قادیان کا رُخ کیا اور بیعت کی اور تین دن وہاں ٹھہرا رہا۔

(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہؓ (غیر مطبوعہ) جلدنمبر10صفحہ206 روایت حضرت چودھری رحمت خان صاحبؓ)

واقعات دیکھیں تو بعضوں کو بلکہ بہت سوں کو ہم نے دیکھا ہے، اس طرح لگتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے خوابوں کے ذریعے پکڑ کے بیعت کروائی ہے۔

حضرت مولوی محمد عبداللہ صاحبؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے براہینِ احمدیہ 1892ء، 93ء میں پڑھی۔ میری طبیعت پر بڑا اثر ہوا۔ پھر میں حضرت صاحب کی تحریرات اور مولوی محمد حسین صاحب بٹالوی کی تحریرات بالمقابل دیکھتا رہا۔ مولوی محمد حسین کے دلائل سے میں یہی سمجھتا رہا کہ یہ کمزور ہیں۔ ان کا میری طبیعت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ حضرت صاحب کے دلائل مضبوط بھی معلوم ہوتے تھے اور روحانیت بھی ظاہر ہوتی تھی۔ دن بدن محبت بڑھتی گئی اور میری طبیعت پر گہرا اثر ہوتا گیا۔ تحقیقات جاری رکھیں۔ خوابوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ 1897ء میں مَیں نے خواب میں دیکھا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام میرے سامنے ہیں۔ میرا منہ مشرق کی طرف ہے۔ حضرت اقدس کا چہرہ مبارک میری طرف ہے۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ حضرت صاحب کے دائیں طرف ہیں۔ اُس وقت میرے خیال میں حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کی عمر آٹھ نو سال تھی۔ حضرت اقدس نے خلیفہ ثانی کی طرف اشارہ کیا۔ انہوں نے فرمایا۔ وہ احمد جو آگے تھا وہ پیغمبر تھا (یعنی جو احمد پہلے تھا وہ پیغمبر تھا) اور متبع پیغمبر نہ تھا۔ (یعنی کسی کی اتباع میں نہیں آیا تھا) اور وہ احمد جو اَب ہے (اس پر حضرت اقدس علیہ السلام نے خلیفہ ثانی سے پوچھا کہ وہ احمد جو اَب ہے اُس سے مراد کون ہے؟ تو انہوں نے اشارہ کے ساتھ ہی سمجھایا کہ اس سے مراد آپ ہیں۔) متبع پیغمبر ہے۔ (یعنی یہ احمد جو ہے وہ پہلے احمد کی اتباع میں آیا ہے۔) اس کے بعد میں نے بیعت کا خط لکھ دیا۔ کچھ عرصہ بعد میں قادیان گیا اور دستی بیعت کی۔

(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہؓ (غیر مطبوعہ) جلدنمبر10صفحہ218-219 روایت حضرت مولوی محمد عبداللہ صاحبؓ)

حضرت نظام الدین صاحبؓ بیان فرماتے ہیں کہ حضور کو اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَةُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ جناب سرورِ کائنات کی اکثر دور دراز کے علاقوں سے آیا کرتی تھی۔ (یعنی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو حدیث کے مطابق جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے ناں کہ میرے مسیح کو جاکے سلام کہو تو یہ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ کا پیغام اکثر دور دراز کے علاقوں کی طرف سے آیا کرتا تھا)۔ مگر کہتے ہیں مجھے یہی خیال رہا کرتا تھا، (فارسی میں انہوں نے مصرع پڑھا ہے) کہ

؏ پِیراں نَمِے پَرَنْدْ مُریداں مِے پَرا نَنْد

(کہ پیر نہیں اُڑتے مگر جو مرید ہیں وہ اُنہیں اُڑا رہے ہوتے ہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ ان کی کوئی خوبی نہیں بلکہ یہ لوگ اکٹھے ہو رہے ہیں تو اس وجہ سے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی اہمیت بن رہی ہے۔) کہتے ہیں آخر جب مسجد اقصیٰ میں بہت زاری سے دعا کی، تب اللہ تعالیٰ کے صدقے قربان، ا ُس نے ایک خزانہ غیب کا اس عاجز پر کھول دیا کہ جس کے لکھنے سے ایک شیٹ کاغذ کی ضرورت ہے۔ تب بیعت کر لی اور امن اور تسکین ہو گئی۔ (کہتے ہیں جب زاری سے دعا کی تب اللہ تعالیٰ نے ایسا سینہ کھولا کہ تسکین ہوئی اور پھر میں نے بیعت کر لی۔ جو شیطانی خیالات تھے اور وساوس تھے وہ دُور ہو گئے)۔

(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہؓ (غیر مطبوعہ) جلدنمبر13صفحہ413تا416 روایت حضرت نظام الدین صاحبؓ)

(خطبہ جمعہ 12؍ اکتوبر 2012ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

سیرالیون کے پورٹ لوکو ریجن میں مسجد کا بابرکت افتتاح

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 جنوری 2022