• 25 اپریل, 2024

جہازوں کا قبرستان۔ بون یارڈ (AMARG)

جہازوں کا قبرستان۔ بون یارڈ (AMARG)
Aerospace Maintenance and Regeneration Group

جہاز کا انجن آخری بار بند کر دیا گیاہے۔ اب اس کی منزل بون یارڈ کا قبرستان ہے جو ایریزونا کے صحراء میں واقع ہے۔ یہ دنیا کا سب سے بڑا جہازوں کا قبرستان ہے۔ اس میں 4000 سے زائد ریٹائرڈ جہاز موجود ہیں۔ یہاں موجود جہازوں اور ان کے پرزوں کی مالیت 35$ بلین ڈالر سے زائد ہے۔ یہاں 80 سے زیادہ اقسام کے جہاز موجود ہیں۔ اکثر جہاز ملڑی سے ریٹائر شدہ ہیں لیکن یہاں ناسا کے 13 خلائی جہاز بھی موجود ہیں۔ یہاں ایک قطار میں وہ جہاز بھی ہیں جو ریڈار پر نظر نہیں آتے۔ یہ جہاز بھی اپنی عمر پوری کرکے بون یارڈ میں استراحت کر رہے ہیں۔

بون یارڈ کی وسعت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ دس مربع کلومیٹر کے علاقہ پر پھیلا ہوا ہے جس کے چپے چپے پر جہاز پارک کیے گئے ہیں۔ جہازوں کے قبرستان کے لیے صحرائی علاقہ کا انتخاب اس لیے کیا گیا ہےکیونکہ یہ ایک وسیع میدانی علاقہ پر مشتمل رقبہ ہے جہاں کا موسم گرم ہے اور یہاں بہت کم بارشیں ہوتی ہیں۔ چناچہ ہوا میں نمی کا تناسب بہت ہی کم ہے جس کی وجہ سے جہازوں اور ان کے پرزوں میں زنگ نہیں لگتا۔ زمین کی مٹی سخت ہے جس کی وجہ سے جہاز زمین میں بھی نہیں دھنستے۔ نیز ایسے علاقہ میں جہازوں کے قابل استعمال پرزے نسبتاً محفوظ رہتے ہیں اور ان پر موسمی تغیرات کا اثر کم سے کم ہوتا ہے۔ بون یارڈ میں جہاز کو رکھنے سے پہلے انہیں محفوظ کرنے والے پراسس سے گزارا جاتا ہے تاکہ یہاں کھڑے کھڑے انہیں زنگ نا کھا جائے اور ان پر موسمی تغیرات کا اثر نا ہو۔ ان پر رنگ کیا جاتاہے اور ان پرزوں پر حفاظتی کوٹنگ کی جاتی ہے جن کے مستقبل میں استعمال میں آنے کے امکان ہوتے ہیں۔ ہر چار سال بعد وہاں موجود ہر جہاز کو اس پراسس سے دوبارہ گزارا جاتا ہے۔ یعنی ایک طرح سے نیا کفن پہنایا جاتا ہے۔ ان میں ایندھن بھرا جاتا ہے، پھر خالی کیا جاتا ہے اور ان کے انجن کو اسٹارٹ، اسٹاپ کرکے دیکھا جاتا ہے۔

یہاں لاک ہیڈ 130 بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔ لاک ہیڈ 130 کی خاصیت ہے کہ ریت، مٹی اور برف کے میدان میں بھی اترنے کی صلاحیت رکھتا ہے جہاں روایتی رن وے موجود نا ہو۔ یہاں دنیا کے سب سے بڑے ملڑی کارگو جہاز C5-A Galaxy بھی موجود ہیں۔ یہ اتنا بڑا جہاز ہوتا ہے کہ اس میں تین ایچ -60 ہیلی کاپڑ با آسانی سما سکتے ہیں۔ بون یارڈ کے دامن میں ان کی تعداد 60 ہے۔ انہیں یہاں فولادی زنجیروں میں جکڑ کر رکھا گیا ہے۔

یہاں لائے جانے والے تمام جہاز بیک جنبش قلم ناکارہ قرار دے کر کھڑے نہیں کر دیے جاتے بلکہ ضرورت کے حساب سے ان کے پرزے الگ کر لیے جاتے ہیں جنہیں اگلی نسل کے جہاز بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ پوری دنیا میں موجود امریکی افواج یہاں سے جہازوں کے لیے پرزے منگواتی ہیں۔

یہاں لائے جانے والے جہازوں کی حالت بہتر ہو تو انہیں مرمت کے بعد دوبارہ سروس میں بھی بھیجا جاتا ہے۔ کئی جہاز یہاں آنے کے بعد چند ہفتوں میں مرمت کے بعد دوبارہ اڑنے کے قابل بنا دیے جاتے ہیں۔ جبکہ کئی جہاز ایسے ہیں جو یہاں پچھلے پچاس سال سے ایریزونا کی ریت پھانک رہے ہیں۔ اور تا قیامت پھانکتے رہیں گے کیونکہ اب یہی ان کا مقدر ہے۔ اب وہ اتنے پرانے ہو چکے ہیں کہ ان کے پرزے بھی کسی کام نہیں آ سکتے۔

بالکل ناکارہ ہو چکے جہازوں کے پرزے نہ صرف امریکہ خود استعمال کرتا ہے بلکہ پوری دنیا میں یہاں سے جہازوں کے پرزے برآمد کیے جاتے ہیں۔ اوسطاً ہر سال 7000 ہزار پارٹس پوری دنیا میں برآمد کیے جاتے ہیں۔ بون یارڈ میں 800 مکینک ہر وقت جہازوں کے حساس حصے بخرے کرنے میں مصروف رہتے ہیں۔

دوسری جنگ عظیم کے بعد بڑی تعداد میں ناکارہ اور خراب ہونے والے جہازوں کو سنبھالنے کا مسئلہ درپیش تھا۔ قبل ازیں ٹوسان میں ڈیوس مونتھان ایئر فورس بیس میں ان جہازوں کو رکھا جاتا تھا۔ تب اس کا رقبہ 2000 فٹبال کے گراؤنڈ کے برابر تھا۔ یہاں پر جہازوں کی درجہ بندی ان کی اقسام کی بناء پر کی جاتی ہے۔ جہاز کی حالت دیکھ کر اس کی قسمت کا فیصلہ کیاجاتا ہے۔ اگر کوئی جہاز بالکل ناکارہ ہو تو اس پر بہت بڑا سا D لکھ دیا جاتا ہے جس کا مطلب ہے Distruction۔ اور پھر اس جہاز کے حصے بخرے کر دیے جاتے ہیں۔ اور انہیں ایسے طریقے سے ضائع کر دیا جاتا ہے کہ ان میں موجود ٹیکنالوجی غلط ہاتھوں میں نا پہنچ پائے۔

یہاں موجود ہر جہاز کی ایک کہانی ہے، ان میں ایسے جہاز بھی شامل ہیں جنہوں نے دوسری جنگ عظیم سمیت کئی جنگوں میں حصہ لیا ہے۔ ہر چیز بالآخر اپنے انجام کو پہنچتی ہے۔ دہشت اور تباہی کی علامت بننے والے یہ جہازدنیا بھر کی سیر و سیاحت کے بعد بون یارڈ میں موجود ہیں۔ ان میں سے اکثر کی قسمت میں دوبارہ اڑان بھرنا نہیں لکھا۔

(مدثر ظفر)

پچھلا پڑھیں

سیرالیون کے پورٹ لوکو ریجن میں مسجد کا بابرکت افتتاح

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 جنوری 2022