رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا کہ تم اس شخص کی خوشی کے بارے میں کیا کہتے ہو جس کی اونٹنی بے آب و گیاہ جنگل میں گم ہو جائے اور اس اونٹنی پر اس کے کھانے پینے کا سامان لدا ہوا ہو وہ اس کو اتنا ڈھونڈے کہ وہ اس کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر تھک جائے اور پھر کسی درخت کے تنے کے پاس سے گزرے اور دیکھے کہ اس کی اونٹنی کی لگام کسی درخت کی جڑوں سے اٹکی ہوئی ہے۔ تو صحابہ ؓ نے عرض کی یا رسول اللہ! وہ شخص تو بہت خوش ہو گا۔ اس پر رسول اللہ ؐ نے فرمایا کہ بخدا! اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی توبہ سے اس شخص سے بھی زیادہ خوش ہوتا ہے جسے اپنی گمشدہ اونٹنی مل جائے۔
(مسلم کتاب التوبۃ باب فی الحض علی التوبۃ و الفرح بھا)