• 19 اپریل, 2024

سو سال قبل کا الفضل

سو سال قبل کا الفضل
4؍جنوری 1923ء پنج شنبہ(جمعرات)
مطابق17؍جمادی الاول1341 ہجری

صفحہ اول پر مدینۃ المسیح کی خبروں میں ذکر ہے کہ
گزشتہ سال ٹیریٹوریل فورس میں جو پارٹی بعد میں گئی تھی، اب کے پہلے بلائی گئی ہے اور 3؍جنوری کو یہاں سے جانے والے احباب روانہ ہو گئے ہیں جن میں صاحبزادہ مرزا شریف احمد صاحب بھی ہیں۔

ضمناً تحریر ہے کہ 1920ء میں انگریز حکومت نے ہندوستان میں ٹیریٹوریل فورس کے نام سےایک رضاکار فورس تشکیل دی۔جس کا مقصد کسی بھی ایمرجنسی یا جنگ کے وقت ملکی خدمت کے لیے تیار رہنا تھا۔اس فورس کو فوج کی طرف سے باقاعدہ ٹریننگ دی جاتی تھی۔ حضرت مصلح موعودؓ کے ارشاد پر قادیان سے بھی نوجوان اس فورس میں شامل ہوئے۔قادیان سے شاملین افراد کی تعدادایک مکمل کمپنی پر مشتمل تھی۔ یہ ٹریننگ جالندھر چھاؤنی میں دی جاتی رہی جو قریباً دو ماہ کی ہوتی تھی۔ اس کمپنی کے کمانڈر حضرت صاحبزادہ مرزا شریف احمد صاحبؓ تھے جو بعدہ لفٹیننٹ بنائے گئے۔ آپؓ 1939ء تک اس کمپنی کی کمان کرتے رہے۔ صوبیدار عبدالمنان صاحب (جوافسر حفاظتِ خاص بھی رہے) کا بیان ہے کہ ’’1925ء کے قریب اس کمپنی کا الحاق انبالہ چھاؤنی کی 15پنجاب رجمنٹ سے ہو گیا اور اسے 11/15پنجاب رجمنٹ کا نمبر دیا گیا۔حضرت میاں صاحب جوانوں کی اعلیٰ ٹریننگ اور نشانہ بازی کے مقابلوں میں شرکت کے لیے میرٹھ چھاؤنی تشریف لے جاتے اور ہمیشہ اول آیا کرتے تھے۔اس طرح آپ کی حسنِ تربیت کا یہ نتیجہ تھا کہ احمدیہ ٹیریٹوریل کمپنی نے بٹالین اور بریگیڈ کی سالانہ کھیلوں کے مقابلہ میں کثرت سے انعام جیت کر انبالہ چھاؤنی میں ایک ریکارڈ قائم کر دیا تھا۔‘‘

(تعلیم الاسلام میگزین جلد2 نمبر3 صفحہ10 سالنامہ1931ء)

حضرت صاحبزادہ صاحبؓ کے علاوہ سردار نذرحسین صاحب، مرزا گُل محمد صاحب، سردار نظام الدین صاحب اور چودھری فضل احمد صاحب افسران میں شامل تھے جن کا اعزازی درجہ سیکنڈ لیفٹیننٹ کا تھا۔

(ماخوذ از الفضل 8؍مارچ 1923ء صفحہ2، تاریخِ احمدیت جلد4 صفحہ292و320)

صفحہ اول پر ہی حضرت مصلح موعودؓ کی تازہ کہی ہوئی ایک نظم شائع ہوئی ہے۔یہ نظم 27؍دسمبر کو حضرت مصلح موعودؓ کے خطاب سے قبل خوش الحانی سے پڑھی گئی۔اس نظم کے چند اشعار ذیل میں درج ہیں:۔

پیٹھ میدانِ وغا میں نہ دکھائے کوئی
منہ پہ یا عشق کا پھر نام نہ لائے کوئی
حسنِ فانی سے نہ دل کاش لگائے کوئی
اپنے ہاتھوں سے نہ خاک اپنی اڑائے کوئی
اپنے کوچہ میں تو کتے بھی ہیں بن جاتے شیر
بات تب ہے کہ مرے سامنے آئے کوئی
ہجر کی آگ کیا کم ہے جلانے کو مرے
غیر سے مل کے مرا دل نہ دکھائے کوئی
قرب اُس کا نہیں پاتا نہیں پاتا محمود ؔ
نفس کو خاک میں جب تک نہ ملائے کوئی

صفحہ دوم پر ’’نامۂ گولڈ کوسٹ‘‘ کے زیرِ عنوان حضرت حکیم مولوی فضل الرحمان صاحبؓ کی رپورٹ شائع ہوئی ہے۔مذکورہ رپورٹ میں آپؓ 11؍ستمبر 1922ء کے تحت تحریر فرماتے ہیں:۔
’’11؍ستمبر کو گورنر صاحب گولڈ کوسٹ (غانا۔ناقل) اس جگہ تشریف لائے۔ میں نے ایک ایڈریس خیر مقدم کا تیار کر کے 40نمائندگان کی موجودگی میں جن میں سے10 مختلف جماعتوں کے امراء تھے، پیش کیا۔ چونکہ ان ممالک میں اسلام کے متعلق ’ہوسا‘ لوگوں کی ردی حالت کو دیکھ کر گورنمنٹ کے خیالات سیاسیانہ ہیں۔ لہٰذا میں نے ایڈریس میں اپنی جماعت کے قیام کی غرض وغایت اور عقائد کا ذکر اور دیگر لوگوں سے اختلافات بیان کیا۔ آخر میں احمدی مبلغین کو بلا روک ٹوک تبلیغ کرنے کی اجازت کے لیے درخواست کی۔عام دربار تھا ہر قسم کے لوگ موجود تھے۔لٹریچر تقسیم کیا گیا۔۔۔۔

موضع ایکرافول مرکز حلقہ ایکرافول میں تمام احمدیان گولڈ کوسٹ کا جلسہ ہوا۔ 26امیر مختلف جماعتوں کے نمائندوں کے ساتھ موجود تھے۔حاجی حسن صاحب سینگالینے جو مشن کے اصل محرک ہیں۔۔۔ لوگوں کی ضروریاتِ مشن کی طرف توجہ دلائی اور فیصلہ ہوا کہ چندوں کی تحصیل کاکام زور سے کیا جائے اور تین مدرسے حلقہ سرایا میں جلدی کھولے جائیں۔ایامِ جلسہ میں خوب تبلیغ کا موقع ملا۔‘‘

صفحہ3 تا 11 پر ’’روئیداد مرکزی جلسہ سالانہ جماعتِ احمدیہ بابت1922‘‘ کے عنوان سے جلسہ سالانہ کے پہلے دن 26؍دسمبر کی مفصل کارروائی شائع ہوئی ہے۔

اس کارروائی میں ذکر ہے کہ پہلے روزکُل 3 تقاریر ہوئیں۔ مقررین کے اسماء اور تقاریر کے عناوین ذیل میں درج ہیں۔ رپورٹ ھٰذا میں ان تقاریر کاخلاصہ بھی درج کیا گیا ہے۔

1۔ حضرت سید محمد سرور شاہ صاحبؓ (نبوت حضرت مسیحِ موعودؑ)
2۔ حضرت حافظ روشن علی صاحبؓ (معیار صداقتِ انبیاء)
3۔ حضرت مولوی عمرالدین صاحب شملویؓ (مولی ثناء اللہ امرتسری سے آخری فیصلہ)

جبکہ ان تقاریر کے دوران رپورٹ آمد وخرچ صدر انجمن احمدیہ، رپورٹ صیغہ تعلیم وتربیت اور رپورٹ صیغہ امورِ عامہ بھی پڑھ کر سنائی گئی۔

صفحہ11پر اداریہ شائع ہوا ہے جودرج ذیل مختلف موضوعات کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔

1۔ٹرکی کے نئے اور پرانے خلیفہ کے اوصاف 2۔کمالی اور جزیرۃ العرب 3۔رسالہ آخری نبی کا جواب

مذکورہ بالا اخبار کے مفصل مطالعہ کےلیے درج ذیل لنک ملاحظہ فرمائیں۔

https://www.alislam.org/alfazl/rabwah/A19230104.pdf

(م م محمود)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 جنوری 2023

اگلا پڑھیں

گمشدہ اونٹنی