• 3 مئی, 2025

حسین سا رُخِ انور

ایک چاند یا چمکتا ستارہ کہیں جسے
روشن سا دلنشین نظارہ کہیں جسے
اِک لا زوال حسن کا پیکر تھا سامنے
دلکش حسین سا رُخِ انور تھا سامنے

ایسا ہی ایک حسین سا منظر نظر میں تھا

اُجلا بدن وہ ریشم و کمخواب کی طرح
صورت جہان قدس کے مہتاب کی طرح
لگتا تھا کوئی خواب سہانا تھا سامنے
ایک حسن کا حسین زمانہ تھا سامنے

ایسا ہی اک حسین سا منظر نظر میں تھا

دیکھا جو اس کا حسن تو شرما گئے گلاب
نظریں ملیں جو اس سے تو گھبرا گئے گُلاب
حاضر تھی دست بستہ صبا اس کے سامنے
آئی تھی ہو کے زیرِ ہوا اس کے سامنے

ایسا ہی ایک حسین سا منظر نظر میں تھا

کلیاں بھی سوچتی تھیں اُسے ہو کے با وضو
پریاں بھی دیکھتی تھیں اسے ہو کے با وضو
پُر نور سا شباب تھا اک سب کے سامنے
کیا حسن لاجواب تھا اک سب کے سامنے

ایسا ہی ایک حسین سا منظر نظر میں تھا

(عبدالصمد قریشی)

پچھلا پڑھیں

جامعہ احمدیہ جرمنی میں مقابلہ نظم و مقابلہ اذان

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 فروری 2020