ہم تو اک خواب سی وادی میں اُتر جائیں گے
آپ سورج کی کرن بن کے نکھر جائیں گے
ہر سحر لائے گی تابندہ اُجالوں کا پیام
ظلمت و جور کے اَدوار گزر جائیں گے
شانِ اسلام بڑی آن سے ظاہر ہوگی
کُفر و باطل کے یہ طوفان گزر جائیں گے
اپنے مالک کو بھی پہچانے گی آخر دنیا
بُت ہیں جتنے بھی سبھی ٹوٹ کے گر جائیں گے
حق کے جو پودے مسیحا نے لگائے تھے کبھی
ہونگے سر سبز حسیں پھولوں سے بھر جائیں گے
ہونگے ظاہر وہ نشاں آنکھ جنہیں دیکھے گی
دیکھ کر منکروں کے چہرے اُتر جائیں گے
سارے فرعون ہوا کرتے ہیں آخر غرقاب
عبد جو اس کے ہیں سب پار اُتر جائیں گے
ہیں مبارک وہ جو توحید پہ لائے ایماں
اپنے سر کو جو جھکائیں گے سنور جائیں گے
اپنے مولٰی سے سدا پختہ تعلق رکھنا
بحفاظت ہر اک آفت سے گزر جائیں گے
نازؔ! گر تم کو دعاؤں میں سدا یاد رہے
عین ممکن ہےنصیب اس کے سنور جائیں گے
(طاہرہ زرتشت ناز ۔ناروے)