• 3 مئی, 2024

ربط ہے جانِ محمدؐ سے مری جاں کو مدام رہائش کی سادگی

ربط ہے جانِ محمدؐ سے مری جاں کو مدام
رہائش کی سادگی

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام تحریر فرماتے ہیں :
’’خدا تعالیٰ نے بے شمار خزائن کے دروازے آنحضرت ﷺ پر کھول دئے۔ سو آنجناب ﷺ نے ان سب کو خدا کی راہ میں خرچ کیا اور کسی نوع کی تن پروری میں ایک حبہ بھی خرچ نہ ہوا۔نہ کوئی عمارت بنائی نہ کوئی بارگاہ تیار ہوئی بلکہ ایک چھوٹے سے کچے کوٹھے میں جس کو غریب لوگوں کے کوٹھوں پر کچھ بھی ترجیح نہ تھی اپنی ساری عمر بسر کی۔بدی کرنے والوں سے نیکی کرکے دکھلائی اور وہ جو دلآزار تھے ان کو ان کی مصیبت کے وقت اپنے مال سے خوشی پہنچائی۔ سونے کے لئے اکثر زمین پر بستر اور رہنے کے لئے ایک چھوٹا سا جھونپڑا اور کھانے کے لئے نان جو یا فاقہ اختیار کیا۔ دنیا کی دولتیں بکثرت ان کو دی گئیں پر آنحضرت ﷺ نے اپنے ہاتھ کو ذرا آلودہ نہ کیا اور ہمیشہ فقر کو تونگری پراور مسکینی کو امیری پر اختیار رکھا۔‘‘

(براہین احمدیہ، روحانی خزائن جلد 1 ص982)

حضرت عبداللہ ؓ بیان فرماتے ہیں کہ چٹائی پر لیٹنے کی وجہ سے آنحضرت ﷺ کے جسم پر نشانات تھے جنہیں دیکھ کر عرض کی ہماری جان آپ ؐ پر فدا ہو اگر آپ ؐ اجازت دیں تو ہم اس چٹائی پر کو ئی گدیلہ وغیرہ بچھادیں جو آپؐ کو اس سے محفوظ کردے گا آپؐ نے فرمایا:

ما انا والدنیا انما انا والدنیا کراکبِِ استضلَّ تحتَ شجرۃََ ثمَّ راحَ وَ ترکھا

(ابنِ ماجہ کتاب الزہد باب مثل الدنیا)

کہ مجھے دنیاوی لذتوں سے کیا غرض؟ میری اور دنیا کی مثال تو ایسی ہے جیسے ایک مسافر ہو جو سستانے کے لئے سایہ دار درخت کے نیچے کچھ دیر کے لئے بیٹھ جا تاہے اور پھر اسے چھوڑ کر سفر کے لئے روانہ ہوجاتا ہے۔

آپ کا اپنا کھانا پینا لباس بستر وغیرہ سب سادہ تھے زمین پر بچھونا ڈال کر سو جاتے بستر یا گدا چمڑے کا تھا جس کے اندر کھجور کے پتے اور ان کے ریشے بھرے ہوتے۔

(بخاری 48باب الرقاق باب 71)

؎ہم اسی کے ہو گئے ہیں جو ہمارا ہوگیا
چھوڑ کر دنیا ئے دوں کوہم نے پایا وہ نگار

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی رہائش کی سادگی کے بارے میں حضرت مولوی عبدالکریم ؓ صاحب فرماتے ہیں:
’’حضرت مکان اور لباس کی آرائش اور زینت سے بالکل غافل اور بے پرواہ ہیں۔ خدا کے فضل و کرم سے حضور کا یہ پایہ اور منزلت ہے کہ اگر چاہیں تو اپنے مکان کی اینٹیں سنگ مرمر کی ہو سکتی ہیں اور آپ کے پا انداز سندس و اطلس کے بن سکتے ہیں مگر بیٹھنے کا مکان ایسا معمولی ہے کہ زمانے کی عرفی نفاست اور صفائی کا جاں دادہ تو ایک منٹ کے لئے وہاں بیٹھنا پسند نہ کرے میں نے بارہا وہ لکڑی کاتخت دیکھا ہے جس پر آپ گرمیوں میں باہر بیٹھتے ہیں اس پر مٹی پڑی ہوئی ہے اور میلا ہے جب بھی آپ نے نہیں پوچھا اور جب کسی نے خدا کا خوف کرکے مٹی جھاڑ دی ہے جب بھی التفات نہیں کیا کہ آج کیسا صاف اور پاک ہے غرض اپنے کام میں اس قدر استغراق ہے کہ ان مادی باتوں کی مطلق پرواہ نہیں۔ جب مہمانوں کی ضرورت کے لئے مکان بنانے کی ضرورت پیش آئی ہے باربار یہی تاکید فرمائی ہے کہ اینٹوں اور پتھروں پر پیسہ خرچ کرنا عبث ہے اتنا ہی کام کرو کہ چندروز بسر کرنے کی گنجائش ہوجائے نجار تیر بندیاں اور تختے رندے سے صاف کررہا تھا کہ روک دیا کہ یہ محض تکلف اور ناحق کی دیر لگانا ہے۔ فرمایا:
اللہ جانتا ہے کہ ہمیں کسی مکان سے کوئی اُنس نہیں۔ہم اپنے مکانوں کو اپنے پیارے اور اپنے دوستوں میں مشترک جانتے ہیں اور بڑی آرزو ہے کہ ایسا مکان ہو کہ چاروں طر ف ہمارے احباب کے گھر ہوں اور درمیان میں میرا گھر ہو اور ہر ایک گھر میں میری ایک کھڑکی ہو کہ ہر ایک سے ہر ایک وقت واسطہ و رابطہ رہے۔‘‘

(سیرت حضرت مسیح موعود ؑ از حضرت مولوی عبدالکریم ؓ صفحہ 39-40)

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام تحریر فرماتے ہیں:
’’اِنَّمَا الدُّنْیَا لَعِبٌ وَّ لَھْوٌ دنیا اور دنیا کی خوشیوں کی حقیقت لہوولعب سے زیادہ نہیں کیونکہ وہ عارضی اور چند روزہ ہیں اور ان خوشیوں کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ انسان خدا سے دور جاپڑتا ہے مگر خدا کی معرفت میں جو لذت ہے وہ ایسی چیز ہے کہ جو نہ آنکھوں نے دیکھی اور نہ کانوں نے سنی اور نہ کسی اور حس نے اسے محسوس کیا وہ ایک چیر کر نکل جانے والی چیز ہے ہر آن ایک نئی راحت اس سے پیدا ہوتی ہے جو پہلے نہیں دیکھی ہوتی۔‘‘

(ملفوظات جلد اول ص211 ایڈیشن 2003 مطبوعہ ربوہ)

حضرت اقدس ؑ نے ساری عمر کرایے کے یکے ٹانگے میں سفر کرتے گزار دی اپنے لئے کوئی اہتمام نہ کیا۔کوئی جائداد بنائی نہ ورثہ چھوڑا۔

دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق عطا فرمائے کہ ان روشن مثالوں کو دیکھ کر اپنی عملی اصلاح کریں تاکہ ہمارا خالق و مالک ہم سے راضی ہوجائے۔ آمین اَللّٰھم آمین۔

؎اے دوستو پیارو عقبیٰ کو مت بسارو
کچھ زاد راہ لے لو کچھ کام میں گزارو
دنیا ہے جائے فانی دل سے اسے اتارو
یہ روز کر مبارک سبحان من یرانی
جی مت لگاؤ اس سے، دل کو چھڑاؤ اس سے
رغبت ہٹاؤ اس سے،بس دور جاؤ اس سے
یارو یہ اژدھا ہے، جاں کو بچاؤ اس سے
یہ روز کر مبارک سبحان من یرانی

(امۃ الباری ناصر۔ امریکہ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 فروری 2022

اگلا پڑھیں

تم میں سے بہترین شخص