• 3 مئی, 2024

حاصلِ مطالعہ (قسط 11)

حاصلِ مطالعہ
قسط 11

ارشاد نبویؐ

حضرت محمود بن لبید ؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک دفعہ باہر نکل کر فرمایا: اے لوگو! شرکِ خفی سے بچو۔ صحابہؓ نے عرض کیا حضور ؐ! شرک خفی کیا ہے؟ آپؐ نے فرمایا: ایک شخص سنوار کر نماز پڑھتا ہے اور اس کی خواہش وکوشش یہ ہوتی ہے کہ لوگ مجھے اس طرح نماز پڑھتے دیکھیں اور بزرگ سمجھیں یہی دکھاوے کی خواہش شرک خفی ہے۔

(الترغیب و الترہیب صفحہ۳۲۔ الترہیب من الریاء بحوالہ ابن خزیمہ فی الصحیح)

ارشاد نبوی ؐ

وہ شخص جس کے دل میں قرآن کریم کا کچھ حصہ بھی نہیں وہ ویران گھر کی طرح ہے۔

(ترمذی، ابواب فضائل القرآن)

ملفوظات حضرت مسیح موعود علیہ السلام

’’یہ یاد رکھنا چا ہئے کہ جب تک انسان ایک پاک تبدیلی نہیں کرتا اور نفس کا تزکیہ نہیں کرتا قرآن شریف کے معارف اور خوبیوں پر اطلاع نہیں ملتی۔ قرآن شریف میں وہ نکات اور حقائق ہیں جو روح کی پیاس کو بجھادیتے ہیں۔ کاش دنیا کو معلوم ہوتا کہ روح کی لذت کس چیز میں ہے اور پھر وہ معلوم کرتی کہ وہ قرآن شریف اور صرف قرآن شریف میں موجود ہے۔

دیکھو جس جس قدر انسان تبدیلی کرتا جاتا ہے اسی قدر وہ ابدال کے زمرہ میں داخل ہوتا جاتا ہے۔ حقائق قرآنی نہیں کھلتے جب تک ابدال کے زمرہ میں داخل نہ ہو۔ لوگوں نے ابدال کے معنے سمجھنے میں غلطی کھائی ہے اور اپنے طور پر کچھ کا کچھ سمجھ لیا ہے۔ اصل یہ ہے کہ ابدال وہ لوگ ہوتے ہیں جو اپنے اندر پاک تبدیلی کرتے ہیں اور اس تبدیلی کی وجہ سے ان کے قلب گناہ کی تاریکی اور زنگ سے صاف ہوجاتے ہیں۔ شیطان کی حکومت کا استیصال ہو کر اللہ تعالیٰ کا عرش ان کے دل پر ہوتا ہے۔ پھر وہ روح القدس سے قوت پاتے اور خدا تعالیٰ سے فیض پاتے ہیں۔تم لوگوں کو میں بشارت دیتا ہوں کہ تم میں سے جو اپنے اپنے اندر تبدیلی کرے گا وہ ابدال ہے۔ انسان اگر خدا کی طرف قدم اٹھائے تو اللہ تعالیٰ کا فضل دوڑ کر اس کی دستگیری کرتا ہے۔ یہ سچی بات ہے اور میں تمہیں بتاتا ہوں کہ چالاکی سے علوم القرآن نہیں آتے۔ دماغی قوت اور ذہنی ترقی قرآنی علوم کو جذب کرنے کا اکیلا باعث نہیں ہوسکتا۔ اصل ذریعہ تقویٰ ہی ہے۔ متقی کا معلم خدا ہوتا ہے۔‘‘

(ملفوظات جلد اول صفحہ427-428)

دُعا میں کوتاہی نہ ہو

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام فرماتے ہیں:
’’گناہ کرنے والا اپنے گناہوں کی کثرت وغیرہ کا خیال کر کے دعا سے ہر گز باز نہ رہے۔ دعا تریاق ہے۔ آخر دعاؤں سے دیکھ لے گا کہ گناہ اُسے کیسا برا لگنے لگا۔ جو لوگ معاصی میں ڈوب کر دعا کی قبولیت سے مایوس رہتے ہیں۔ اور توبہ کی طرف رجوع نہیں کرتے آخر وہ انبیاء اور اُن کی تاثیرات کے منکر ہوجاتے ہیں۔‘‘

(ملفوظات جلد اول صفحہ 4-5)

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کی بعثت کی غرض:
جناب مولانا مولوی عبد الکریم صاحب ؓ فرماتے ہیں:َ۔
’’مجھے خوب یاد ہے۔ اور میں نے اپنی نوٹ بُک میں اس کو لکھ رکھا ہے کہ جالندھر کے مقام پر ایک شخص نے حضرت اقدس امام صادق حضرت میرزا صاحبؑ کی خدمت میں سوال کیا کہ آپ کی غرض دنیا میں آنے سے کیا ہے؟۔۔۔آپ نے فرمایا کہ
’’میں اس لئے آیا ہوں۔ تا لوگ قوّتِ یقین میں ترقی کریں۔‘‘

(ملفوظات جلد اول صفحہ1)

انمول موتی

حضرت خلیفۃ المسیح الاوّل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
’’کسی کے پاس کوئی چیز ہو اور وہ اسکے دینے سے مضائقہ کرے۔ تو یہ عام لوگوں کے نزدیک بخل ہے۔ قرآن کریم کی اصطلاح میں سچّی بات اور مفید مشوروں کے دینے سے جو لوگ اپنے آپ کو روکیں وہ بھی بخیل ہیں۔‘‘

(حقائق الفرقان، جلد دوم صفحہ22)

قرآن کریم سے شفاء پانے کا طریق

ارشاد سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ:
’’جب ہم قرآن کو عزت دیں گے، اس کی روز انہ تلاوت کریں گے، اس کے مطالب پر غور کریں گے اور پیارے آقا سرکار دوعالمﷺ کی پیروی میں تلاوت قرآن کریم کو اپنا لباس بنالیں گے تبھی ہم اس سے روحانی اور جسمانی شفاء پانے والے ہوں گے اور قرآن کریم ہمارے لئے رحمت کا باعث ہوگا۔ قرآن کریم ایک عظیم کتاب ہے اس میں اتنا حسن ہے کہ انسانی احساس اُس کا احاطہ نہیں کرسکتا… اور قرآن کریم میں اس قدر نور ہے کہ دُنیا کی کوئی روشنی اس کے نور کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔‘‘

(خطبات ناصر، جلد2، صفحہ554، خطبہ جمعہ فرمودہ 28 مارچ 1969ء)

اب آئندہ ان شاءاللہ خلافت احمدیہ
کو کبھی کوئی خطرہ لاحق نہیں ہوگا

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
’’میں آپ کو ایک خوشخبری دیتا ہوں کہ …اب آئندہ ان شاء اللّٰہ خلافت احمدیہ کو کبھی کوئی خطرہ لاحق نہیں ہوگا۔ جماعت بلوغت کے مقام کو پہنچ چکی ہے خدا کی نظر میں۔ اور کوئی دشمن آنکھ، کوئی دشمن دل، کوئی دشمن کوشش اس جماعت کا بال بھی بیکانہیں کر سکے گی اور خلافت احمدیہ ان شاءاللّٰہ تعالیٰ اسی شان کے ساتھ نشو ونما پاتی رہے گی جس شان کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام سے وعدے فرمائے ہیں۔ کم از کم ایک ہزار سال تک یہ جماعت زندہ رہے گی۔ تو دعائیں کریں، حمد کے گیت گائیں اور اپنے عہدوں کی پھر تجدید کریں۔‘‘

(الفضل 28 جون 1982ء)

فرمودات حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ:
ایک سوال یہ ہوا کہ اللہ تعالیٰ سے قریبی تعلق کیسے قائم کیا جائے؟
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ اگر آپ اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کریں گے تو آپ اس کے محبوب بن جائیں گے۔ محبت دونوں طرف سے ہونی چاہیے۔ آنحضرت ﷺ کے صحابہ کیا کرتے تھے؟ صحابہ، قرآن کریم کے حکم کے تحت آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے محبت کرتے تھے۔قرآن کریم میں یہ حکم دیا گیا ہے کہ مسلمانوں کو آپﷺ کی فرمانبرداری کرنی چاہیے جیسا کہ فرماتا ہے کہ میری پیروی کرو اللہ تم سے محبت کرے گا۔ تو فرمانبرداری کیا ہے؟ یہ آنحضرت ﷺ کے اُسوہ حسنہ پر عمل کرنا ہے اور آپﷺ کے طریق پر یعنی پورے انہماک اور توجہ سے نماز پڑھنا ہے۔‘‘

(الفضل انٹر نیشنل 5 نومبر 2021 صفحہ 3)

دنیا میں جماعت احمدیہ کے قدم
ترقی کی طرف بڑھ رہے ہیں

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے خطبہ جمعہ 16ستمبر 2011ء میں فرمایا:
اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہم ہر دن جماعت میں ترقی دیکھتے ہیں اور جوں جوں یہ ترقی کی رفتار بڑھ رہی ہے دنیا کے ہر ملک میں حسد کرنے والے اور شر پھیلانے والے پیدا ہو رہے ہیں۔ اور یہ حاسدین اور شر پھیلانے والوں کا بڑھنا ہی اس بات کی علامت اور دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے دنیا میں جماعت احمدیہ کے قدم ترقی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ پس یہ مخالفین اور دشمن کی منصوبہ بندیاں جماعت کے بڑھنے اور ترقی کرنے کا معیار ہیں اور اس سے ایک مومن کو پریشان نہیں ہونا چاہئے۔ ہاں اگر کوئی پریشانی کی بات کسی مومن کے لئے ہے یا ہو سکتی ہے تو وہ یہ کہ اُس کے جماعت اور خلافت کے ساتھ اخلاص میں کہیں کمی نہ ہوجائے۔ اُس کے تقویٰ پر چلنے کے معیار گرنے نہ شروع ہو جائیں بلکہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام نے تو یہاں تک فرمایا ہے کہ اگر نیکی اور تقویٰ میں ایک جگہ ٹھہر بھی گئے ہو تو یہ بھی تمہارے لئے بڑی خطرناک بات ہے، سوچنے کا مقام ہے کیونکہ اس کے بعد پھر نیچے گراوٹ شروع ہوجاتی ہے۔

(ماخود از ملفوظات جلد 5 صفحہ نمبر 455 ایڈیشن 2003ء)

(مولانا عطاءالمجیب راشد۔امام مسجد لندن)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 فروری 2022

اگلا پڑھیں

تم میں سے بہترین شخص