• 25 اپریل, 2024

عملی اصلاح کی طرف توجہ دیں اور خلافت کے نائبین بننے کی کوشش کریں

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
وہ ہمارے عالم جو مجھے لکھتے ہیں کہ ہم غیروں کے چھکے چھڑا دیا کرتے تھے۔ اس چھکے چھڑانے سے وہ مقصد حاصل نہیں ہو گا جو اپنی عملی اصلاح سے ہو گا۔ اس لئے عملی اصلاح کی طرف توجہ دیں اور خلافت کے نائبین بننے کی کوشش کریں۔ خلیفہ وقت کے مددگاروں میں سے بننے کی کوشش کریں۔ سالوں ہم صرف علمی بحثوں میں نہیں الجھ سکتے بلکہ اگر ہم نے جماعت کو ترقی کی طرف لے جانا ہے اور ان شاء اللّٰہ لے جانا ہے تو ہمیں کچھ اور طریق اختیار کرنے ہوں گے اور وہ جیسا کہ میں نے کہا، یہ عملی اصلاح کا (طریق) ہے۔

پس ہمیں اپنے اعمال اچھے کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں اپنے دیانت اور امانت کے معیاروں کو اونچا کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنی آمد کے حلال ذرائع اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ نہیں کہ چند پیسوں کے لئے کونسل کو دھوکہ دے کر اپنی سچائی کے معیار کو داؤ پر لگا دیں اور benefit حاصل کر لیں یا روپے حاصل کرنے کے لئے جھوٹے مقدمے کر دیں۔ ہمیں اپنے کام جو بھی ہمارے سپرد کئے جائیں، پوری تندہی اور محنت اور پوری خوش اسلوبی اور پوری دیانتداری سے کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر یہ ہو گا تو دین کے ساتھ دنیا کے میدان بھی ہم پر کھل جائیں گے۔ ان شاء اللّٰہ۔ یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے کہ غیروں پر عمومی طور پر جماعت کا اچھا اثر ہے لیکن اگر ہم بعض معمولی دنیاوی فائدوں کے لئے اپنی دیانت اور امانت کے معیاروں کو ضائع کرنے والے بنیں تو ہر ایک شخص جو یہ حرکت کرتا ہے، جماعت کو بدنام کرنے والا بھی بنے گا۔

پس جہاں مربیان کو اس طرف توجہ دلانے کی ضرورت ہے وہاں ہر فردِ جماعت کو اپنے جائزے لے کر اصلاح کرنے کی ضرورت ہے اور اس کے ساتھ سب سے بڑا ہتھیار دعا کا ہے جس کو ہر وقت اپنے سامنے رکھنے کی ضرورت ہے اور اس کے صحیح استعمال اور اس سے صحیح فائدہ اُٹھانے کے لئے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان سامنے رکھنے کی ضرورت ہے کہ ایمان میں ترقی کرو اور میں نے جو نیک اعمال بجا لانے کے لئے لائحہ عمل دیا ہے اُس پر عمل کرو۔ پس یہ عمل اور دعا اور دعا اور عمل ساتھ ساتھ چلیں گے تو حقیقی اصلاح ہو گی۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس کے حصول کی توفیق عطا فرمائے۔

آخر میں اس بات کی طرف بھی توجہ دلانا چاہتا ہوں، جس نے آجکل ہر حقیقی مومن کو بے چین کر دیا ہوا ہے اور وہ مسلمان ممالک کی قابلِ رحم حالت ہے۔ آج مسلم اُمہ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عاشقِ صادق کے ماننے والوں کی دعاؤں کی بہت ضرورت ہے۔ پس یہ ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم اس کے لئے بہت دعا کریں۔ سیریا کے حالات بد سے بدتر ہو رہے ہیں۔ حکومت نے بھی ظلموں کی انتہا کی ہوئی ہے اور حکومت مخالف گروپ جو ہیں انہوں نے بھی ظلم کی انتہا کی ہوئی ہے۔ دونوں طرف سے ظلم ہو رہے ہیں۔ کسی کا قصور ہے یا نہیں، بچوں، عورتوں، بوڑھوں کو بھی ظلموں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ جب جس کو چاہیں پکڑ کے لے جاتے ہیں، اور پھر بھوکا رکھا جاتا ہے، اذیت دی جاتی ہے۔ بعض کی تصویریں دکھائی گئی ہیں اُن کو دیکھ کر تو آدمی کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں کہ مسلمان مسلمان پر اس قدر ظلم کر رہا ہے اور غیر مسلموں کو موقع دے رہا ہے کہ اسلام پر اعتراض کریں۔ گزشتہ دنوں بعض چودہ پندرہ سال کے لڑکوں کے انٹرویو دکھائے جا رہے تھے، جو اپنے ماں باپ کو کھو بیٹھے ہیں یا کسی وجہ سے اُن سے علیحدہ ہو گئے، کھانے پینے کے لئے اُن کو کچھ نہیں ملتا۔ ادھر اُدھر ہاتھ مار کر گزارہ کرتے ہیں۔ جب پوچھنے والے نے بارہ تیرہ سال کے لڑکے سے پوچھا کہ تم بڑے ہو کر کیا بننا چاہو گے۔ تو اُس نے بڑے ہنس کر جواب دیا کہ ظاہر ہے کہ criminal بنوں گا۔ ہم چور، ڈاکو، بدمعاش اور دہشتگرد بنیں گے، اس کے علاوہ ہم کیا بن سکتے ہیں تا کہ اپنے بدلے لیں۔ اپنی کرسی بچانے کے لئے حکومت اور کرسی حاصل کرنے کے لئے اپوزیشن اپنی نسلوں کو برباد کر رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ ان ظالموں کو کیفرِ کردار تک پہنچائے اور ظالموں کے تسلط سے عوام کو بچائے اور اُنہیں انصاف پسند حکام عطا فرمائے۔

(خطبہ جمعہ 31؍جنوری 2014ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

ایڈیٹر کے نام خط

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 فروری 2023