• 26 اپریل, 2024

ایک سبق آموزبات

خالہ بمنزلہ ماں ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے خطبہ جمعہ 30؍دسمبر 2022ء میں فرمایا:
’’یہ وہی عمامہ (بنت حضرت حمزہؓ ) ہیں جن کے بارے میں حضرت علی، حضرت جعفر اور حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہم میں نزاع ہوا تھا۔ ان میں سے ہر ایک یہی چاہتا تھا کہ حضرت عمامہؓ اس کے پاس رہیں مگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جعفر بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حق میں فیصلہ فرما دیا تھا کیونکہ حضرت عمامہؓ کی خالہ حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا، حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کی زوجیت میں تھیں …حضرت حمزہؓ کی بیٹی آپ (حضرت علیؓ) کے پیچھے پیچھے آئی جو پکار رہی تھی کہ اے چچا! اے چچا! حضرت علی نے جا کر اسے لے لیا اس کا ہاتھ پکڑا اور فاطمہ علیہا السلام سے کہا اپنے چچا کی بیٹی کو لے لیں۔ انہوں نے اس کو سوار کر لیا۔ اب علی، زید اور جعفر، حمزہ کی لڑکی کی بابت جھگڑنے لگے۔ علی کہنے لگے کہ میں نے اس کو لیا ہے اور میرے چچا کی بیٹی ہے اور جعفر نے کہا میرے چچا کی بیٹی ہے اور اس کی خالہ میری بیوی ہے اور زید نے کہا میرے بھائی کی بیٹی ہے۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق فیصلہ کیا کہ وہ اپنی خالہ کے پاس رہے اور فرمایا۔ خالہ بمنزلہ ماں ہے اور علی سے کہا تم میرے ہو اور میں تمہارا ہوں اور جعفر سے کہا تم صورت اور سیرت میں مجھ سے ملتے جلتے ہو اور زید سے کہا تم ہمارے بھائی ہو اور دوست ہو۔ علی نے کہا۔ کیا آپ حمزہ کی بیٹی سے شادی نہیں کر لیتے؟ تو آپؐ نے فرمایا وہ میرے دودھ بھائی کی بیٹی ہے۔ میں اس کا چچا ہوں۔

یہ چھوٹے چھوٹے مسائل بھی ان واقعات میں حل ہو جاتے ہیں۔ بعض دفعہ قضا میں مقدمے آتے ہیں کہ خالہ کے پاس کیوں جائے، نانی کے پاس کیوں جائے تو یہ فیصلے ہو گئے یہاں۔‘‘

(مرسلہ: عائشہ چوہدری۔جرمنی)

پچھلا پڑھیں

ایڈیٹر کے نام خط

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 فروری 2023