• 18 اپریل, 2024

فقہی کارنر

ذخیرہ اندوزی ناجائز ہے

کسی نے (حضرت مسیح موعودؑ سے) پوچھا کہ بعض آدمی غلہ کی تجارت کرتے ہیں اور خرید کر اُسے رکھ چھوڑتے ہیں جب مہنگا ہو جاوے تو اسے بیچتے ہیں کیا ایسی تجارت جائز ہے؟

(حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے) فرمایا:
اس کو مکروہ سمجھا گیا ہے۔ میں اس کو پسند نہیں کرتا۔ میرے نزدیک شریعت اور ہے اور طریقت اور ہے۔ ایک آنہ کی بدنیتی بھی جائز نہیں اور یہ ایک قسم کی بد نیتی ہے۔ ہماری غرض یہ ہے کہ بد نیتی دور ہو۔

امام اعظم رحمة اللہ علیہ کی بابت لکھا ہے کہ آپ ایک مرتبہ بہت ہی تھوڑی سی نجاست جو اُن کے کپڑے پر تھی دھو رہے تھے۔ کسی نے کہا کہ آپ نے اس قدر کے لئے تو فتویٰ نہیں دیا۔ اس پر آپ نے کیا لطیف جواب دیا کہ آن فتویٰ است و ایں تقویٰ۔ پس انسان کو دقائق تقویٰ کی رعایت رکھنی چاہئے، سلامتی اسی میں ہے۔ اگر چھوٹی چھوٹی باتوں کی پرواہ نہ کرے تو پھر ایک دن وہی چھوٹی چھوٹی باتیں کبائر کا مرکب بنادیں گی اور طبیعت میں کسل اور لا پروائی پیدا ہو کر ہلاک ہو جائے گا۔ تم اپنے زیر نظر تقویٰ کے اعلی ٰمدارج کو حاصل کرنا رکھو اور اس کے لئے دقائق تقویٰ کی رعایت ضروری ہے۔

(الحکم 10؍نومبر 1905ء صفحہ5)

(مرسلہ: داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ برطانیہ)

پچھلا پڑھیں

ایڈیٹر کے نام خط

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 فروری 2023