• 9 مئی, 2024

ایڈیٹر کے نام خط

ایڈیٹر کے نام خط
الفضل آن لائن ،دوسرے جماعتی اخبار و رسائل کی عظمت و قدر میں اضافے کا مؤجب ہے

  • مکرمہ فوزیہ گل ۔جے پور راجستھان، انڈیا سے لکھتی ہیں:

گزشتہ دنوں یوم مصلح موعودؓ کی تیاری اور صدسالہ جوبلی لجنہ اماء اللہ کے چند اہم امور کی وجہ سے کافی مصروفیت تھی اور طبیعت بھی کافی دن سے کچھ ناساز تھی۔تو چند روز الفضل نہ دیکھ پائی۔ آج کچھ وقت پا کرگزشتہ شمارے پڑھ رہی تھی تو اپنا مضمون جو آپ کو بھیجا تھا نظر سے گزرا ۔ جزاکم اللّٰہ

جماعتی مصروفیات کے باعث گزشتہ رات بے آرامی میں گزری تھی۔ سوچا تھا دن میں اسکول سے واپسی پر آرام کروں گی لیکن اخبارات پڑھتے ہی نیند آنکھوں سے کوسوں دور بھاگ گئی۔ بہت دن سے جو آپ کو ایک بات لکھنا چاہ رہی تھی اور وقت کی تنگی کی وجہ سے ممکن نہیں ہو پا رہا تھا۔ سوچا آج اس کو مکمل کردوں۔

آپ کی طرف سے حوصلہ افزائی کرنے والے مضامین ملتے رہتے ہیں۔

  • جس میں سر فہرست مورخہ 12/6/2021 کا اداریہ ’’لوہے کی قلم‘‘
  • مورخہ 15/07/2021ء کا اداریہ ’’الفضل آن لائن کے لیے علمی، روحانی اور اخلاقی مائدہ کی تیاری‘‘
  • مورخہ 12/8/2021ء کا اداریہ ’’اے اولی الایدی! آپ کے ہاتھ اور قلم نہ رکیں‘‘
  • مورخہ 2/10/2021ء کا اداریہ ’’مہدی اہل قلم میں سے ہوگا‘‘، ’’ہم میں سے ہر ایک کو اپنی قلموں کو حرکت دینی ہوگی‘‘
  • مورخہ 20/10/2021ء کا مضمون ’’دنیا بھر کے اردو قارئین کے پاس الفضل کے سوا ہے ہی کیا، پڑھنے کو؟‘‘
  • مورخہ 08/11/2021ء کا اداریہ ’’الفضل کی محبت پیدا کرنے کا کریڈٹ‘‘
  • مورخہ 16/11/2021ء کا اداریہ ’’محبت نامہ، الفضل کے نام‘‘
  • اور اس طرح کے نہ جانے کتنے مضامین جن میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے اقتباسات ،خلیفۃ المسیح کی تازہ ہدایات کے ساتھ ساتھ آپ نے بھی بھرپور رہنمائی فرمائی ہوتی ہے۔ جس کے نتیجہ میں میرے اندر جو مثبت تبدیلی آئی ہے وہ یہ کہ مجھے اخبار الفضل کے ساتھ ساتھ گھر میں آنے والے تمام رسالہ جات جیسے مشکوۃ، راہ ایمان، گلشن وقف نو، ریویو آف ریلیجنس و اخبار بدر سبھی کی پہلے سے بڑھ کر قدر ہو گئی ہے ۔ ساتھ ہی پہلے سے بہت بڑھ کر مطالعہ کی توفیق ملتی ہے جس کے لئے خاکسار آپ کی بہت شکرگزار ہے۔
  • ابھی حال ہی میں مورخہ 12/02/ 2022ء کو ملنے والا اداریہ ’’بعض قرض کبھی نہیں اتارے جا سکتے‘‘ کو پڑھ کر میں اپنے آنسو نہ روک سکی اور میری توجہ پہلے سے کہیں بڑھ کر والدہ محترمہ حسن پروین آف کانپور۔ یوپی کے لئےدعاؤں کی طرف متوجہ ہو گئی کہ کس طرح والدہ کا مقدس وجود ہمارے لئےسایہ رحمت ہوتا ہے۔ ان کی مصروفیات بھی اولاد کے لئےدعا کرنا ہی ہوتا ہے۔ میری والدہ الحمد للّٰہ ابھی حیات ہیں۔ قادیان میں 11 سال سے اکیلی رہتی ہیں کیونکہ والد مکرم حاجی ظفر عالم خان (مرحوم) آف کانپور۔ یو پی 19 سال قبل وفات پا گئے تھے اور پانچوں بیٹیوں کی شادی ہو گئی ہے۔ لہذا یہ پر شفقت وجود اپنے سب سے مشکل دنوں میں بھی اکیلے اپنے روزمرہ کے کاموں کو خود سرانجام دیتا ہے بلکہ ہمیشہ ہماری بھی حوصلہ افزائی کرتی ہیں کہ جو خدا کا دامن تھامتے ہیں ان کو کسی دنیاوی سہارے کی ضرورت پیش نہیں آتی اور ہمیشہ خلیفۃ المسیح کےخطبات سنو۔ وہ تمہاری وقت کی مناسبت سے رہنمائی کریں گے۔ آپ کے اداریہ کا عنوان لفظ بلفظ پورا ہو رہا ہے کہ ’’بعض قرض کبھی نہیں اتارے جا سکتے۔‘‘ آخر میں بس اتنا ہی کہ آپ کی طرف سے ملنے والی تمام راہنمائیوں کا تہہ دل سے شکریہ۔

نوٹ از ایڈیٹر:۔ جَزَاکُمُ اللّٰہُ خَیْرًا آپ نے وہ تمام آرٹیکلز سنبھال کر رکھے ہوئے ہیں جو خاکسار نے حضرت سلطان القلم کا معاون بننے کے لئے قارئین الفضل کو مخاطب کر کے لکھے تھے۔ اور الحمد للّٰہ ان آرٹیکلز کے نتیجہ میں ہمارے مضمون نویسوں ، لکھاریوں میں بے انتہا اضافہ ہوا ہے۔ اس نوٹ کے ذریعہ خاکسارایک با ر پھر آپ کے توسط سے اپنے قارئین سے مضامین لکھنے کی استدعا کرتا ہے۔ کان اللّٰہ معکم۔

٭………٭………٭

  • مکرم بلال احمد آصف لکھتے ہیں:

21 فروری 2021ء کے شمارے میں شائع کردہ مضمون حضور انور کی سادہ زندگی کی بابت شائع ہواجو ایک بہترین مضمون ہے۔ پیارے حضور انور کو خدا تعالیٰ صحت و سلامتی والی لمبی فعال عمر سے نوازےاور ہم سب کو بھی سادہ زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے اور حضور کے اُسوہ پر ہم سب کو بھی عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

  • مکرمہ عطیۃ العلیم۔ نیدر لینڈ سے تحریر کرتی ہیں:

الفضل سے اٹوٹ تعلق میرے والد صاحب مکرم محمد اشرف کاہلوں نے پیدا کیا۔ بچپن سے الفضل کا ہاکر کے ذریعے آنا اور ہم بچوں کا پہلے پڑھنے کے لیے تگ و دو کرنا اس کی خوبصورت یادوں میں سے ایک یاد ہےاور الفضل پڑھنے کی وجہ سے مجھے ہمیشہ اس بات کا احساس ہوا کہ میری عام روز مرہ کی معلومات اپنی ہم عمر بچیوں سے زیادہ تھیں۔یہ الفضل کی برکت تھی کہ وہ دین و دنیا کی معلومات اکٹھی دیتا ہے۔پھرخلیفہ وقت کے دورہ جات کی رپورٹس بھی تفصیل سے الفضل میں آتی تھی۔بس اب یہ دعا ہے کہ ہماری اگلی نسل اس سے صحیح معنوں میں استفادہ کرے آمین۔

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 مارچ 2022

اگلا پڑھیں

فقہی کارنر