• 30 اپریل, 2024

نیک عمل کرو تا اللہ کی رضا حاصل ہو

یہ دنیا عمل کا گھر ہے اس دنیا کے اعمال اگلے جہان میں جزا یا سزا کا ذریعہ بنیں گے۔ پس کیا ہی خوش قسمت ہیں ہم میں سے وہ جو اللہ تعالیٰ کی اس بات کو یاد رکھیں کہ یہ دنیا محض لہو و لعب ہے اور زینت کے اظہار اور ایک دوسرے پر اپنے مال اور اولاد کی وجہ سے فخر کرنا ہے اور اس کی حیثیت کیا ہے؟ کسی سوکھے ہوئے گھاس پھوس سے زیادہ کوئی حیثیت نہیں۔ جو خشک ہوتا ہے اور چُورا چُورا ہو جاتا ہے اور ہوائیں اس کو اڑا کر لے جاتی ہیں۔ اصل چیز اللہ تعالیٰ کی رضا کو حاصل کرنا ہے اور یہی بات آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی ہے کہ نیک عمل کرو تا کہ اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے والے بنو۔

صحابہ رضوان اللہ علیہم ہر وقت اس بات کی تلاش میں رہتے تھے کہ کس طرح اور کون سے ذریعہ سے ہم سیکھیں اور سمجھیں جو ہمیں اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے والے بنائیں اور نیک عمل کرنے والے بنائیں اور وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں پوچھتے بھی تھے۔ چنانچہ اسی غرض کے لئے ایک دفعہ ایک شخص نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! مجھے ایسا کام بتائیے جب میں اسے کروں تو اللہ تعالیٰ مجھ سے محبت کرنے لگے اور باقی لوگ مجھے چاہنے لگیں۔ اللہ تعالیٰ کی محبت بھی ہو جائے اور بندے بھی مجھے پسند کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دنیا سے بے رغبت اور بے نیاز ہو جاؤ۔ اللہ تعالیٰ تجھ سے محبت کرنے لگے گا۔ جو کچھ لوگوں کے پاس ہے یعنی دنیاوی مال و متاع۔ اس کی خواہش چھوڑ دو۔ لوگوں کی طرف حریص نظر سے نہ دیکھو۔ لوگوں کے مالوں کو حریص نظر سے نہ دیکھو۔ لوگ تجھ سے محبت کرنے لگ جائیں گے۔

(سنن ابن ماجہ کتاب الزھد باب الزھد فی الدنیا حدیث 4102)
(خطبہ جمعہ 5؍ مئی 2017ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

مسجدنورمیں خلافت ثانیہ کے انتخاب کی روئیداد

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ