• 20 اپریل, 2024

وہ آکے تقسیم کر رہا ہے چہار سو ایک خوانِ نعمت

وہ گر مسلماں ہیں، دُور اتنے ہیں کیوں خدا سے، یہ اُن سے پوچھو
وہ پا کے پانی کا صاف چشمہ بھی کیوں ہیں پیاسے، یہ اُن سے پوچھو

جو دعویٰ کرتے ہیں اپنے پُرکھوں سے ہم نے ایماں، یقین پایا
تو جھوٹ، دھوکا ہیں پائے ورثے میں کیوں اثاثے، یہ اُن سے پوچھو

جو ساقی آیا تو میکدے کے تمام در اس نے کھول ڈالے
کسی کے آنے کے جھوٹے دل کو یہ دیں دلاسے، یہ اُن سے پوچھو

وہ آکے تقسیم کر رہا ہے چہار سو ایک خوانِ نعمت
اگر وہ بھوکے ہیں، کیوں نہیں ڈر انہیں فنا سے، یہ ان سے پوچھو

غرور ان کو ہے اپنی طاقت پہ ہے وطن پر ہمارا قبضہ
ہوئے جو ننگے جہاں میں، مرتے نہیں حیا سے، یہ ان سے پوچھو

ہیں کون سا کام جس پہ منسوب خود کو کرتے ہو اُس نبیؐ سے
لبادہ اوڑھا ہے کیوں مسلماں کا یوں دغا سے، یہ ان سے پوچھو

ہے عمر گزری انہیں بتاتے کہ دَور بدلا ہے، تم بھی بدلو
ملی ہے ذلّت ہمیشہ جھوٹوں سے جو وفا سے، یہ ان سے پوچھو

طریقے، طارق! بدل رہے ہیں جہان والے ہر ایک لمحہ
کہیں ہیں پائے نئے براہیں زمیں سما سے، یہ ان سے پوچھو

(ڈاکٹر طارق انور باجوہ۔ لندن)

پچھلا پڑھیں

مسجدنورمیں خلافت ثانیہ کے انتخاب کی روئیداد

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ