• 26 اپریل, 2024

آداب معاشرت (راستوں اورسرراہ نشست گاہوں کے آداب) (قسط 6)

آداب معاشرت
راستوں اورسرراہ نشست گاہوں کے آداب
قسط 6

راستے کے درمیان حلقہ باندھ کر کھڑے ہونایا بیٹھنا آداب کے منافی ہے اس سے پرہیز کرنا چاہئے۔ رسول کریم ﷺ نے فرمایا اِیَّاکُمْ وَالْجُلُوْسَ عَلٰی الطَّرُقَاتِ خبردار! راستوں پر نہ بیٹھنا۔صحابہؓ نے کہا۔ یا رسول اللہؐ ! ہمیں ان مجلسوں سے چارہ نہیں۔ ہم ان میں باتیں کرتے ہیں۔ فرمایا: اگر تم ان مجلسوں سے رہ نہیں سکتے تو رستہ کا حق ادا کرو۔ (متفق علیہ) راستوں یا سر راہ نشست گاہوں میں کوڑا کرکٹ نہ پھینکا جائے۔ نہ ہی کوئی ایذا دینے والی چیز پتھر یا چھلکے وغیرہ پھینکے جائیں۔ بلکہ اگر کوئی کانٹا، ہڈی، چھلکے یا کوئی تکلیف دہ چیز اور راستہ میں رکاوٹ ڈالنے والی چیز پڑی ہو تو اسے ہٹا دینا چاہئے۔ کیونکہ یہ نیکی اور ثواب کا کام ہے اور نفس کو دوزخ کی آگ سے بچانے کا ذریعہ ہے۔

نشست گاہ اگر سر راہ ہو تو مردوں کو چاہئے کہ عورتوں کے گزرتے وقت وہ اپنی نگاہیں نیچی کرلیاکریں تا کہ دلوں کی پاکیزگی قائم رہے اور شیطان اس پر حملہ نہ کر سکے۔ شریعت نے عورت کو بھی باہر نکلنے کی اجازت دی ہے لیکن اسے یہ ہدایت بھی کی ہے کہ جب وہ باہر نکلے تو پردہ میں نکلے۔ وہ اپنی زینت کو غیر مردوں کے لئے ظاہر نہ کرے۔ اور زینت کا اصل مقام عورت کا چہرہ ہوتا ہے۔ اس لئے اسے چہرے کا پردہ کرنے کا حکم دیا گیا اور اپنی آنکھوں کو نیچی رکھنے کی تاکید کی گئی۔ تاکہ بُرائی کا سد باب ہوسکے۔عورتوں کو بازار یا مردوں کے اجتماعات میں سے گزرنے کا احتمال ہو تو وہاں انہیں خوشبو لگا کر نہیں جانا چاہئے۔

آنے جانے والے اگر سر راہ بیٹھنے والوں کو سلام کریں تو انہیں لازم ہے کہ وہ سلام کا جواب ضرور دیں۔ راستے میں ایک دوسرے کو سلام کرنا چاہئے خواہ آپس میں پہچان بھی نہ ہو۔ کیونکہ سلام ایک نیک دعا ہے اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے مبارک اور پاکیزہ کلمات ہیں۔ صحابہ کرامؓ نیکیاں کمانے کے اتنے مشتاق تھے کہ وہ بازاروں میں نکل جاتے اور ہر ملنے والے، آنے جانے والوں کو سلام کرتے اورآنحضرت ﷺ کے قول مباک اَفْشُواالسَّلَامَ بَیْنَکُمْ پر عمل کرتے۔سوار کو پیدل چلنے والے شخص اور پیدل چلنے والے شخص کو بیٹھے ہوئے شخص کوسلام کرنے میں پہل کرنی چاہئے۔

اسلام ہر حالت میں عبادات بجالانے کا حکم دیتا ہے راستے میں اگر بلندی یا پستی آئے تو بھی آہستہ آواز کے ساتھ تکبیر و تہلیل اور تسبیح کرنی چاہئے۔ راستے میں اگر کسی کو سواری میں مدد کی ضرورت ہو تو اس کی مدد کرنی چاہئے۔راستہ پوچھنے والوں کو راستہ بتانا بھی نیکی ہے۔ بازار یا رستہ میں چلتے پھرتے کوئی چیز نہیں کھانی چاہئے۔ راستوں یا سایہ دار درختوں کے نیچے بول وبراز پیشاب نہیں کرنا چاہئے تا کہ مسافر کو تکلیف نہ ہو۔ راستہ میں کوئی ہتھیار کھلے طور پر لے کرنہیں گزرنا چاہئے تا کہ راہ گیر کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔اگر راہ چلنے والوں میں کوئی اعتراض کی بات دیکھیں تو پیار اور نرمی سے انہیں منع کریں۔ کیونکہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر مومن کا شیوہ ہے۔راستہ کے کناروں پر بیٹھے ہوئے لوگوں کے لئے لازم ہے کہ وہ اپنی مجلس میں کوئی نا شائستہ کلام نہ کریں بلکہ ایسی گفتگو کریں جس سے دل نیکی کے کاموں کی طرف راغب ہوں اور آنے والے وہاں سے کچھ حاصل کر کے ہی جائیں نہ کہ گنوا کر۔

پس ان مجلسوں میں بھی نیکی اور ذکر الٰہی کی باتیں کرنی چاہئیں تاکہ ملائکہ اس مجلس کو ڈھانپ لیں اور خدا تعالیٰ کی رحمت ان پرنازل ہو۔حدیث میں آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان لوگو ں کو اپنی بزم میں یاد کرتا ہے جو اپنی مجلس میں خدا کو یاد کرتے ہیں۔

(حنیف محمود کے قلم سے)

پچھلا پڑھیں

مسجدنورمیں خلافت ثانیہ کے انتخاب کی روئیداد

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ