نکاح کی شرط تقویٰ و طہارت
یک شخص نے حضرت صاحب ( حضرت مسیح موعودؑ) کی خدمت میں سوال پیش کیا کہ غیر سیّد کو سیّدانی سے نکاح کرنا جائز ہے یا نہیں ؟
(آپؑ نے) فرمایا:
’’ اللہ تعالیٰ نے نکاح کے واسطے جو محر مات بیان کئے ہیں ان میں کہیں یہ نہیں لکھا کہ مومن کے واسطے سیّد زادی حرام ہے۔ علاوہ ازیں نکاح کے واسطے طیبات کو تلاش کرنا چاہئے اور اس لحاظ سے سید زادی کا ہونا بشرطیکہ تقویٰ و طہارت کے لوازمات اس میں ہوں افضل ہے۔’’ حضرت مولوی نور الدین صاحب نے فر مایا کہ سید کا لفظ اولاد حسین کے واسطے ہمارے ملک میں ہی خاص ہے، ورنہ عرب میں بزرگوں کو سید کہتے ہیں۔ حضرت ابو بکرؓ، حضرت عمرؓ، حضرت عثمانؓ، سب سید ہی تھے اور حضرت علی ؓ کی ایک لڑکی حضرت عمر ؓ کے گھر میں تھی اور حضرت رسول کریمﷺ کی ایک لڑکی حضرت عثمان ؓ سے بیاہی گئی تھی اور اس کی وفات کے بعد پھر دوسری لڑکی بھی حضرت عثمان ؓ سے بیاہی گئی تھی۔ بس اس عمل سے یہ مسئلہ بآ سانی حل ہو سکتا ہے۔ جاہلوں کے درمیان یہ بات مشہور ہے کہ اُمتی سیّدانی کے ساتھ نکاح نہ کرے حالانکہ امت میں تو ہر ایک مومن شامل ہے خواہ وہ سیّد ہو یا غیر سیّد۔ ‘‘
( اخبار بدر نمبر 7 جلد 6 موٴرخہ 14؍ فروری 1907ء صفحہ 4)
(مرسلہ: داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ برطانیہ )