• 27 اپریل, 2024

سچا اور کامل فیض استقامت سے وابستہ ہے

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’جو اپنی زندگی کی خدا کی راہ میں قربانی دے کر اور اپنا تمام وجود اس کی راہ میں وقف کر کے اور اس کی رضا میں محو ہو کر پھر اس وجہ سے دعا میں لگے رہتے ہیں کہ تاجو کچھ انسان کو روحانی نعمتوں اور خدا کے قرب اور وصال اور اس کے مکالمات اور مخاطبات میں سے مل سکتا ہے وہ سب ان کو ملے اور اس دعا کے ساتھ اپنے تمام قویٰ سے عبادت بجا لاتے ہیں اور گناہ سے پرہیز کرتے اور آستانۂ الہٰی پر پڑے رہتے ہیں اور جہاں تک ان کے لئے ممکن ہے اپنے تئیں بدی سے بچاتے ہیں اور غضب الہٰی کی راہوں سے دور رہتے ہیں۔ سو چونکہ وہ ایک اعلیٰ ہمت اور صدق کے ساتھ خدا کو ڈھونڈتے ہیں۔ اس لئے اس کو پالیتے ہیں اور خداتعالیٰ کی پاک معرفت کے پیالوں سے سیراب کئے جاتے ہیں۔ اس آیت میں جو استقامت کا ذکر فرمایا یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ سچا اور کامل فیض جو روحانی عالم تک پہنچاتا ہے،کامل استقامت سے وابستہ ہے اور کامل استقامت سے مراد ایک ایسی حالت صدق و وفا ہے جس کو کوئی امتحان ضرر نہ پہنچا سکے۔ یعنی ایسا پیوند ہو جس کو نہ تلوار کاٹ سکے نہ آگ جلا سکے اورنہ کوئی دوسری آفت نقصان پہنچا سکے۔ عزیزوں کی موتیں اس سے علیحدہ نہ کر سکیں۔ پیاروں کی جدائی اس میں خلل انداز نہ ہو سکے۔ بے آبروئی کا خوف کچھ رعب نہ ڈال سکے۔ ہولناک دکھوں سے مارا جانا ایک ذرہ دل کو نہ ڈرا سکے۔ سو یہ دروازہ نہایت تنگ ہے۔ اور یہ راہ نہایت دشوار گذار ہے۔ کس قدر مشکل ہے۔ آہ! صد آہ!!‘‘

(اسلامی اصول کی فلاسفی ،روحانی خزائن جلد10 صفحہ 382)

حضرت اقدسؑ کےدو الہامات

  • ایک شخص کی موت کی نسبت خدائے تعالیٰ نے اعدادِ تہجی میں مجھے خبر دی جس کا ماحصل یہ ہےکَلْبٌ یَمُوْتُ عَلٰی کَلْبٍ یعنی وہ کتا ہے اور کتے کے عدد پر مرے گا جوباون سال پر دلالت کر رہے ہیں یعنی اس کی عمر باون سال سے تجاوز نہیں کرے گی۔جب باون سال کے اندر قدم دھرے گا تب اسی سال کے اندر اندر راہِ ملک بقا ہوگا۔‘‘

(تذکرہ ایڈیشن چہارم صفحہ145)

  • ’’میں نے دیکھا کہ ایک بلی ہے اور گویا کہ ایک کبوتر ہمارے پاس ہے وہ اس پر حملہ کرتی ہے باربار ہٹانے سے باز نہیں آتی تو آخر میں نے اس کا ناک کاٹ دیا ہے اور خون بہہ رہا ہے پھر بھی باز نہ آئی تو میں نے اسے گردن سے پکڑ کے اس کا منہ زمین سے رگڑنا شروع کیا باربار رگڑتا تھا لیکن پھر بھی سر اٹھاتی جاتی تھی تو آخر میں نے کہا کہ آؤ اسے پھانسی دے دیں‘‘

(تذکرہ ایڈیشن چہارم صفحہ402-403)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 اپریل 2020

اگلا پڑھیں

بدی اور گناہ سے پرہیز