• 4 مئی, 2024

کلمات فارسی از ملفوظات حضرت مسیح موعودؑ (قسط 1)

کلمات فارسی از ملفوظات حضرت مسیح موعودؑ
قسط 1

رجل فارس حضرت مرزا غلام احمد صاحب قادیانی (مسیح موعودومہدی معہود علیہ السلام) نے ابلاغ رسالت کے لئے جن زبانوں کا انتخاب فرمایا ان میں سے فارسی بھی ایک ہے۔ آپ علیہ السلام کے فارسی منظوم کلام کا مجموعہ ’’درثمین فارسی‘‘ اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے جس کا اردو ترجمہ سلسلہ کے ایک بلند پایہ عالم اور صوفی منش بزرگ حضرت ڈاکٹر میر محمد اسماعیل صاحب مرحوم نے کیا تھا۔ اس ترجمہ سے احباب جماعت کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے فارسی کلام کو سمجھنے میں بہت آسانی ہوگئی۔

درثمین میں جمع شدہ فارسی کلام کے علاوہ آپ علیہ السلام نے اپنے ملفوظاتِ طیبہ ودیگربابرکت تصانیف میں جابجا فارسی اشعار، اشعار کے مصرعے اور فارسی محاورات وضرب الامثال وغیرہ کثرت سے استعمال کیے ہیں جو اپنے اندر بہت ہی گہرے مطالب رکھتے ہیں۔ دوران مطالعہ کتب حضرت مسیح موعود علیہ السلام فارسی زبان سے واقفیت نہ رکھنے والے احباب ان مطالب سے استفادہ کئے بغیر اپنے اندر ایک تشنگی لئے ہوئے ان مقامات سے گزر جاتے ہیں۔ ایسے احباب کی اس تشنگی کو دور کرنے کے لئے ایک حقیر سی کوشش کی گئی ہے، جس میں سردست حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ملفوظات میں بیان شدہ فارسی حصوں کو یکجائی طور پر حروف تہجی کی ترتیب سے پیش کیا گیا ہے۔ ان حصوں کو درست تلفظ کے ساتھ پڑھنے کے لئے اعراب لگائے گئے ہیں اور ان کا مطلب سمجھنے کے لئے اردو ترجمہ بھی دیا گیا ہے۔ جہاں تک اردو ترجمہ کا تعلق ہے تو اس سلسلہ میں حضرت ڈاکٹر میر صاحب مرحوم اور میاں عبدالحق صاحب رامہ کے تراجم سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کیا گیا ہے۔ اگر کوئی ترجمہ ان بزرگان سے نہیں مل سکا تو وہاں اس کمی کو پورا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

کچھ مصرعے یا اشعار بعض حروف یا الفاظ کے فرق کے ساتھ دہرائے گئے ہیں۔ وہ سب شامل کردیئےگئے ہیں۔

فارسی کے مختلف حصوں میں فرق کرنے کے لئے مختلف علامات کا استعمال کیا گیا ہے یعنی اشعار کے شروع میں شعر کی علامت ’’؎‘‘ اور مصرع کی صورت میں مصرع کی علامت ’’؏‘‘ لگائی گئی ہے۔

دعا ہے مولیٰ کریم خاکسار کی اس حقیر کوشش کو اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت بخشے اور قارئین کے لئے اسے مفید بنائے۔ آمین

گر قبول افتد زہے عزّ و شرف

آ

؏ آنْچِہْ خُوْبَاںْ ہَمِہْ دَارَنْدْ تُو تَنْہَا دَارِی

ترجمہ:۔ وہ تمام کمالات جوباقی سب حسینوں (انبیاء) کے پاس تھے وہ تنہا آپ ﷺ کی ذات میں اللہ تعالیٰ نے جمع کر دیئے۔

؎ آںْ خُدَائے کِہْ اَزْاُوْخَلْق وجَہَاںْ بِےْ خَبَرْاَنْد
بَرْ مَنْ اُوْ جَلْوِہْ نَمُوْدْ اَسْت گَرْ اَہْلِیْ بِپَذِیْر

ترجمہ:۔ وہ خدا جس سے مخلوق اور لوگ بے خبر ہیں اس نے مجھ پر تجلی کی ہے اگر تو عقلمند ہے تو مجھے قبول کر۔

؎ آسِمَاںْ بَارَدْ نِشَاںْ اَلْوَقْتْ مِیْگُوْیَدْ زَمِیْں
اِیْں دُوْشَاہِدْ اَزْ پَئےْ تَصْدِیْقِ مَنْ اِیْستَادِہْ اَنْد

ترجمہ:۔ آسمان نشان بر سا رہا ہے اور زمین پکار رہی ہے کہ یہی وقت ہے۔ میری تصدیق کے لئے یہ دو گواہ کھڑے ہیں۔

؏ آمَدَنْ بِاِرَادَتْ و رَفْتَنْ بِاِجَازَتْ

ترجمہ :۔ اپنی مرضی سے آنا اور اجازت لے کر واپس جانا۔

؎ آنْکِہْ تُرَاشَنَاخْتْ جَاںْ رَا چِہْ کُنَدْ
فَرْزَنْدوعِیَال وخَانُمَاںْ رَا چِہْ کُنَدْ

ترجمہ:۔ جو شخص تجھے پہچان لے وہ اپنی جان کو کیا کرے۔ اولاد، اہل وعیال اور خاندان کو کیا کرے۔

؎ آںْ کَسْ کِہْ تُرَا شَنَاخْت جَہَاںْ رَا چِہْ کُنَدْ
فَرْزَنْد و عِیَالْ و خَانُمَاںْ رَا چِہْ کُنَدْ

ترجمہ:۔ جو شخص تجھے پہچان لے وہ اپنی جا ن کو کیا کرے،اولاد، اہل وعیال اور خاندان کوکیا کرے۔

؏ آںْ رَا کِہْ خَبَرْشُدْ خَبَرَشْ بَازْ نَیْاَمَدْ

ترجمہ:۔ جسے (ذات الہٰی کا) پتا چل گیا، پھر اس کا اپنا پتا نہیں ملتا۔

؎ آنْکَسْ کِہْ بِقُرْآں و خَبَرْ رُوْ نَہْ دِہَدْ
اِیْں اَسْت جَوَابَشْ کِہْ جَوَابَشْ نَہْ دِہِیْ

ترجمہ: جو شخص قرآن اور حدیث کی طرف رخ نہ کرے اس کا صحیح جواب یہ ہے کہ تو اس کو جواب نہ دے۔

؏ آثَارْ پَدِیْد اَسْت صَنَادِیْدِعَجَمْ رَا

ترجمہ:۔ عجم کے بزرگوں کے نشان ابھی موجود ہیں۔

؏ آیَدْ آںْ رُوْزِےْ کِہْ مُسْتَخْلَصْ شَوَدْ

(الہام)

ترجمہ:۔ وہ دن آرہا ہے کہ وہ تکلیف سے رہائی پائے۔

؏ آنَاںْ کِہْ عَارِفْ تَرْ اَنْد تَرْسَاںْ تَرْ

(ضرب المثل)

ترجمہ:۔ جوزیادہ واقف ہیں وہی زیادہ ڈرتے ہیں۔

؏ آںْ نَبِیِّ وَقْت بَاشَدْ اَےْ مُرِیْد

ترجمہ:۔ اے مرید وہ وقت کا نبی ہو گا۔

ا

؏ اِیْں مُشْتِ خَاکْ رَا گَرْنَہْ بَخْشَمْ چِہْ کُنَمْ

ترجمہ:۔ اس مٹھی بھر خاک (انسان) کو اگر میں معاف نہ کروں تو کیا کروں۔

؎ اَزْ خَیْرِ مَحْض شَرِّےْ نَیْاَیَد ہَرْگِزْ
خُوش بَاشْ کِہْ اَنْجَامْ بِخَیْرخَواہَدْ بُوْد

ترجمہ:۔ خالص بھلائی والی ہستی سے برا سلوک ہرگز ممکن نہیں مطمئن رہو کہ انجام بخیر ہوگا۔

؎ اَگَرْدَسْتِ سُلَیْمَانِیْ نَہْ بَاشَدْ
چِہْ خَاصِیَّتْ دِہَدْ نَقْشِ سُلَیْمَاںْ

ترجمہ:۔ اگر ساتھ حضرت سلیمانؑ کا ہاتھ نہ ہوتو خالی نقشِ سلیمانی (والی انگوٹھی) کیا تاثیر دکھا سکتی ہے؟

؏ اَے خَواجِہ دَرْدْ نِیْست وَگَرنہ طَبِیْب ہَسْت

ترجمہ:۔ ارے صاحب! درد ہی نہیں ورنہ طبیب تو موجود ہے۔

؏ اُوْخُوْد گُمْ اَسْت کِرَا رَہْبَری کُنَدْ

ترجمہ :۔وہ توخودہی گمراہ ہے کسی کی رہنمائی کیا کرے گا۔

؏ اُوْخِویْشْتَن گُمْ اَسْت کِرَارَہبَرِیْ کُنَدْ

ترجمہ:۔ وہ تو خود ہی گمراہ ہے کسی کی رہنمائی کیا کرے گا۔

؎ اَگَرْ دُنیَا بِیِکْ دَسْتُوْر مَانْدِے
بَسَا اَسْرَارْہَا مَسْتُوْر مَانْدِے

ترجمہ:۔ اگر دنیا ایک ہی ڈھب پر رہتی تو کئی اسرارچھپے ہی رہتے۔

؏ اَوَّل بِآخِرنِسْبَتِے دَارَدْ

ترجمہ :۔ اول کو آخر سے نسبت ہوتی ہے۔

؎ اَے کِہ خَوانْدِی حِکْمَتِ یُونَانِیَاں
حِکْمَتِ اِیْمَانِیَاں رَا ہَمْ بِخَواں

ترجمہ:۔ اے شخص جس نے یونانیوں کی حکمت پڑھی ہے ایمان والوں کی حکمت بھی پڑھ۔

؏ اِیْن دَرْگَہِ مَا دَرْگَہِ نُومِیْدِی نِیْسْت

ترجمہ:۔ ہماری یہ بارگاہ مایوسی کی جگہ نہیں۔

؎ اَکْنُوْں کِہ بِمَا رُوْئے نَبَرْد آوَرْدِی
ہَرْ حِیْلِہْ کِہْ دَارِیْ نَکُنِیْ نَامَرْدِیْ

ترجمہ:۔ اب جو تو نے ہمارے مقابلہ کی ٹھانی ہے، تو اگر اپنے تمام داؤپیچ عمل میں نہ لائے تو نامرد کہلائے گا۔

؎ اَگَرْ بَرْ وُجُوْدَمْ نِشَسْتِے مَگَسْ
پَرِیْشَاں شُدْ خَاطِرِے چَنْد کَسْ

ترجمہ:۔ اگر میرے جسم پر مکھی بیٹھتی تو بہت سے آدمیوں کی طبیعت پریشان ہو جاتی۔

؎ اَگَرْدَرْوِیْش بَرْیِکْ حَالْ مَانْدِیْ
سَرِدَسْت اَزْدُوْعَالَمْ بَرْفِشَانْدِی

ترجمہ : اگر کسی درویش کی حالت ہمیشہ ایک جیسی رہے تو وہ دونوں جہانوں سے ہاتھ جھاڑ اٹھے۔

؎ اِیْن سَعَادَت بِزُوْرِ بَازُوْ نِیْسْت
تَا نَہ بَخْشَدْ خُدَایِ بَخْشَنْدِہ

ترجمہ:۔ یہ سعادت اپنے زورِبازو سے حاصل نہیں ہوسکتی جب تک وہ بخشنے والا خدا خود عطا نہ کرے۔

؎ اَزْعَمَلْ ثَابِتْ کُنْ آںْ نُوْرِے کِہْ دَرْ اِیْمَانِ تُسْت
دِلْ چُو دَادِی یُوْسُفے رَا رَاہِ کَنْعَاں رَا گُزِیْں

ترجمہ:۔ عمل سےاپنے نورِ ایمان کو ثابت کرجب یوسف کو تونے دل دے ہی دیا تو کنعان کی راہ بھی لے۔

؎ اَےْ بَسَا اِبْلِیْس آدَمْ رُوْئے ہَسْت
پَسْ بِہَرْدَسْتِےْ نَبَایَد دَادْ دَسْت

ترجمہ:۔ بہت سے شیطان انسانوں کے روپ میں ہوتے ہیں اس لئے ہرکسی کے ہاتھ میں ہاتھ نہیں دے دینا چاہئے۔

؎ اَےْ آنْکِہْ سُوْئے مَنْ بِدَوِیْدِیْ بِصَدْ تَبَرْ
اَزْ بَاغبَاں بِتَرْس کِہْ مَنْ شَاخِ مُثْمِرَمْ

ترجمہ:۔ اے وہ جو میر ی طرف سینکڑوں کلہاڑے لے کردوڑا ہے باغباں سے ڈر کیونکہ میں ایک پھلدار شاخ ہوں۔

؎ اَنْدَرِیْں وَقْتِ مُصِیْبَتْ چَارَۂِ مَا بِیْکَسَاں
جُزْ دُعَائے بَامْدَاد و گِرْیَۂِ اَسْحَارْ نِیْست

ترجمہ:۔ اس مصیبت کے وقت ہم غریبوں کا علاج سوائے صبح کی دعا اور سحری کے رونے کے اور کچھ نہیں۔

؏ اَمْن اَسْت دَر ْمَکَانِ مَحَبَّتْ سَرَائے مَا

(الہام)

ترجمہ:۔ ہمارا مکان جوہماری محبتِ سرائے ہے اس میں ہرطرح سے امن ہے۔

(محمود احمد طلحہ۔ مربی سلسلہ استاد جامعہ احمدیہ یوکے)

پچھلا پڑھیں

سفر نامہ حج

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 مئی 2022