• 19 اپریل, 2024

کتاب مبین اور کتاب مکنون

کتاب مبین اور کتاب مکنون
ازافاضات حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ

سورۃ المائدہ، یوسف، الحجر، الشعراء، النمل، القصص، الزخرف، الدخان میں اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ’’کتاب مبین‘‘ یعنی کھلی کتاب قرار دیا ہے اور سورۃ الواقعہ میں ’’کتاب مکنون‘‘ یعنی چھپی ہوئی کتاب قرار دیا ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ نے دورہ مغرب 1400ھ کے دوران لندن میں الحجر آیت2 اور الواقعہ آیات78-81 کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا
’’ان آیات میں بیک وقت دو دعوے کئے گئے ہیں۔ ایک یہ کہ قرآن کریم ’’کتاب مبین‘‘ ہے اور دوسرے یہ کہ قرآن کریم ’’کتاب مکنون‘‘ ہے۔

اور یہ دونوں باتیں صحیح ہیں وہ اس لئے کہ قرآن جس زمانہ کی ضرورتیں پوری کرتا ہے ان کی رو سے وہ ’’قرآن مبین‘‘ ہے اور آگے چل کر آئندہ زمانہ کے جو مسائل قرآن حل کرے گا ان کے لحاظ سے وہ ’’کتاب مکنون‘‘ ہے‘‘

(دورہ مغرب 1400ھ صفحہ273)

کتاب مکنون

خلافت کے ابتدائی دنوں میں آپ نے مستورات میں درس دیئے 28مئی 1966ء کے (غیر مطبوعہ) درس میں فرمایا
’’قرآن کریم کے معانی کا نزول قیامت تک کے مسائل کو حل کرنا تھا اس لئے ضروری تھا کہ یہ ’’کتاب مکنون‘‘ ہو ورنہ انسان کا دماغ اس کی برداشت نہ کرسکتا‘‘

ایک اور جگہ فرمایا ’’یہ قرآن فی کتاب مکنون پردوں میں چھپی ہوئی محفوظ کتاب کے اندر ہے اس کی ہدایتیں غطاء (پردے) کے اندر ہیں مکنون کے معنے ہیں وہ چیز جو ایسے پردے یا مکان میں رکھی جائے جس میں اس کی پوری حفاظت ہو سکے‘‘

(قرآنی انوار (خطبات) صفحہ9)

لَا یَمَسُّہٗۤ اِلَّا الۡمُطَہَّرُوۡنَ

یہ فی کتاب مکنون کے ساتھ جڑی ہوئی آیت ہے ’’کہ خدا تعالیٰ ہر زمانہ میں ایسے بندے پیدا کرتا رہے گا جن پر وہ اس کتاب کے نئے معارف ظاہر کرے گا اور ان نئے معارف کی روشنی میں نئے مسائل کو حل کرتے چلے جائیں گے ہر صدی میں ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو خدا سے علم حاصل کر کے نئے مسائل حل کریں گے‘‘

(دورہ مغرب 1400ھ صفحہ273)

اس زمانے میں لَا یَمَسُّہٗۤ اِلَّا الۡمُطَہَّرُوۡنَ کے مصداق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بروز اور ظل کامل آخری دس صدیوں کے مجدد مثیل ابن مریم اور آگے ان کے خلفاء ہیں

کتاب مکنون اور مستقبل کے مسائل

’’اس دورہ میں مجھ سے سوال کیا گیا کہ کیا یورپ قرآن کی تعلیم کو قبول کرے گا؟ میں نے جواب دیا تم لوگ مسائل پیدا کر رہے ہو مسائل پر مسائل جمع ہو رہے ہیں ان کا حل تمہارے پاس نہیں ہے وقت آئے گا کہ مسائل کے انبار سے گھبرا کر تم ان کا حل تلاش کرو گے اور جب کہیں سے بھی ان کا حل تمہیں میسر نہیں آئے گا تو تمہیں قرآنی تعلیم کی طرف آنا پڑے گا اور جب یہ زندہ کتاب تمہارے مسائل حل کر دکھائے گی تو پھر کوئی روک باقی نہیں رہے گی اس وقت تم پورے انشراح اور بشاشت کے ساتھ اسلامی تعلیم کو قبول کرو گے‘‘

(دورہ مغرب 1400ھ صفحہ274)

خلیفہ وقت کا اہم ترین کام

’’خلیفہ وقت کا سب سے بڑا اور اہم کام یہی ہوتا ہے کہ وہ قرآن کریم کی تعلیم کو رائج کرنے والا ہو اور نگرانی کرنے والا ہو کہ وہ لوگ جو سلسلہ حقہ کی طرف منسوب ہونے والے ہیں کیا وہ قرآن کریم کا جؤا اپنی گردنوں پر رکھنے والے ہیں؟ اور اس سے منہ پھیرنے والے نہیں، بلکہ اس کی پوری پوری اطاعت کرنے والے ہیں‘‘

(قرآنی انوار (خطبات) صفحہ17)

خلیفة المسیح الثالثؒ کی نصیحت

’’قرآن کریم کو اس غرض سے پڑھا کریں کہ اس وقت ہمیں، ہمارے ملک اور دنیا کو جو مسائل درپیش ہیں قرآن ان کا کیا حل پیش کرتا ہے اگر (نعوذ باللہ) یہ مسائل کا حل پیش نہ کرے تو یہ ایک زندہ کتاب نہیں مردہ کتاب ثابت ہو گی

پس عاجزانہ دعاؤں کے ذریعہ خدا سے علم حاصل کریں اور پھر قرآن کو پڑھیں اور اس پر غور کریں خدا تعالیٰ زمانہ کی ضرورت کے مطابق نئے معارف کھولتا چلا جائے گا……

پس آپ لوگ اپنے آپ کو لا شئ محض سمجھیں عاجزانہ دعاؤں کے ذریعے خدا سے مانگیں اور پائیں
اگر آپ عاجزانہ دعائیں کرتے ہوئے اس کی طرف جھکیں اور قران مجید پر غور کریں گے تو خدا تعالیٰ نئے معارف آپ پر کھولے گا اور اس زمانہ کے مسائل کے حل آپ کو بتائے گا‘‘

(دورہ مغرب 1400ھ صفحہ274)

قرآن کتاب رحماں سکھلائے راہ عرفاں
جو اس کے پڑھنے والے ان پر خدا کے فیضاں

(درثمین)

(ابن ایف آر بسمل)

پچھلا پڑھیں

سفر نامہ حج

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 مئی 2022