• 25 اپریل, 2024

فقہی کارنر

تکبیر پڑھ کر پرندہ شکار کرنا

حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمدؓ صاحب تحریر کرتے ہیں کہ ڈاکٹر میر محمد اسمٰعیل صاحب نے مجھ سے بیان کیا کہ غلیل سے جو پرندے مارے جاتے ہیں ان کی بابت حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرمایا کرتے تھے کہ تکبیر پڑھ کر مار لیا کرو اور فرماتے تھے کہ غلیل اور بندوق کا حکم بھی تیر کی طرح ہے۔ یعنی اگر جانور ذبح سے پہلے ہی مر جائے تو وہ حلال ہے۔ یہ ذکر اس بات پر چلا تھا کہ بھائی عبد الرحیم صاحب اکثر پرندے غلیل سے مار کر لایا کرتے تھے۔ مَیں نے عرض کیا کئی پرندے وہیں ذبح سے پہلے مر جاتے ہیں۔ تو بھائی جی ان کو حرام سمجھ کر چھوڑ آتے ہیں۔ اس پر حضور نے فر مایا کہ تکبیر پڑھ کر مار لیا کریں۔ پھر ذبح سے پہلے مر بھی جائیں تو جائز ہیں۔

خا کسار عرض کرتا ہے کہ اس سے مراد یہ ہے کہ اگر کوئی جانور ذبح کرنے سے پہلے مر جاوے یعنی ذبح کرنے کا موقع نہ ملے تو تکبیر پڑھنے کی صورت میں وہ جائز ہے۔ یہ مراد نہیں کہ ذبح کا موقع ہو مگر پھر بھی ذبح نہ کیا جائے۔

(سیرت المہدی جلد1 صفحہ599۔600)

ایک سوال کے جواب میں فرمایا :۔
’’تکبیر پڑھ کر بندوق مارے، شکار مر جاوے تو حلال ہے۔‘‘

(الحکم 10 فروری 1907ء صفحہ4)

(داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ برطانیہ)

پچھلا پڑھیں

حاصل مطالعہ

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 جون 2022