• 27 اپریل, 2024

دنیا کا امن برباد ہونے کی ایک بڑی وجہ

حضرت امیرالمؤمنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
یہاں مَیں یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ دنیا کے ایک بہت بڑے خطّہ پر مسلمان حکومتیں قائم ہیں۔ دنیا کابہت سا علاقہ مسلمان کے زیرِ نگیں ہے۔ بہت سے مسلمان ممالک کو خدا تعالیٰ نے قدرتی وسائل بھی عطا فرمائے ہیں۔ مسلمان ممالک یو این او (UNO) کا حصہ بھی ہیں۔ قرآنِ کریم جو مکمل ضابطہ حیات ہے اس کے ماننے والے اور اس کو پڑھنے والے بھی ہیں تو پھر کیوں ہر سطح پر اس خوبصورت تعلیم کو دنیا پر ظاہر کرنے کی مسلمان حکومتوں نے کوشش نہیں کی۔ کیوں نہیں یہ کرتے؟ قرآنِ کریم کی تعلیم کے مطابق کیوں دنیا کے سامنے یہ پیش نہیں کرتے کہ مذہبی جذبات سے کھیلنا اور انبیاء اللہ کی بے حرمتی کرنا یا اُس کی کوشش کرنا یہ بھی جرم ہے اور بہت بڑا جرم اور گناہ ہے۔ اور دنیا کے امن کے لئے ضروری ہے کہ اس کو بھی یو این او کے امن چارٹر کا حصہ بنایا جائے کہ کوئی ممبر ملک اپنے کسی شہری کو اجازت نہیں دے گا کہ دوسروں کے مذہبی جذبات سے کھیلا جائے۔ آزادیٔ خیال کے نام پر دنیا کا امن برباد کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ لیکن افسوس کہ اتنے عرصہ سے یہ سب کچھ ہو رہا ہے، کبھی مسلمان ملکوں کی مشترکہ ٹھوس کوشش نہیں ہوئی کہ تمام انبیاء، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور ہر نبی کی عزت و ناموس کے لئے دنیا کو آگاہ کریں اور بین الاقوامی سطح پر اس کو تسلیم کروائیں۔ گو یو این او (UNO) کے باقی فیصلوں کی طرح اس پر بھی عمل نہیں ہو گا، پہلے کونسا امن چارٹر پر عمل ہو رہا ہے لیکن کم از کم ایک چیز ریکارڈ میں تو آجائے گی۔ او آئی سی (OIC)، آرگنائزیشن آف اسلامک کنٹریز جو ہے، یہ قائم تو ہے لیکن ان کے ذریعہ سے کبھی کوئی ٹھوس کوشش نہیں ہوئی جس سے دنیا میں مسلمانوں کا وقار قائم ہو۔ مسلمان ملکوں کے سیاستدان اپنی خواہشات کی تکمیل کے لئے ہر کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔ اگر نہیں خیال تو دین کی عظمت کا خیال نہیں۔ اگر ہمارے لیڈروں کی طرف سے ٹھوس کوششیں ہوتیں تو عوام الناس کا یہ غلط ردّ عمل بھی ظاہر نہ ہوتا۔

(خطبۂ جمعہ، 21ستمبر 2012ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 اگست 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 04 اگست 2020ء