• 8 مئی, 2024

خطبہ جمعہ حضور انور ایّدہ الله مؤرخہ 17؍ستمبر2021ء (بصورت سوال و جواب)

خطبہ جمعہ حضور انور ایّدہ الله مؤرخہ 17؍ستمبر2021ء
بصورت سوال و جواب

سوال: جنگِ ىرموک کى تارىخ کى بابت رواىات مىں کىا اختلاف پاىا جاتا ہے؟

جواب: ىہ جنگ 15؍ ہجرى کو لڑى گئى، بعض کے نزدىک ىہ 13؍ہجرى مىں فتح دمشق سے پہلے لڑى گئى تھى۔

سوال: اىک رواىت کے مطابق حضرت عمر فاروقؓ کو سب سے پہلے کس جنگ مىں فتح کى خوشخبرى پہنچى نىز اُس وقت حضرت ابوبکر صدّىقؓ کى وفات کو کتنے دن گزر چکے تھے؟

جواب: جنگِ ىرموک ؍ بىس دن

سوال: حضورِ انور اىّدہ الله تعالىٰ بنصرہ العزىز نے بعض کے نزدىک فتح دمشق کى خوشخبرى سب سے پہلے ملنے کے تناظر مىں کىا تصرىح فرمائى؟

جواب: لىکن بہرحال دمشق کى فتح کى خوشخبرى والى بات زىادہ صحىح لگتى ہے جو پہلے ہوئى، شواہد تو ىہى بتاتے ہىں کہ جنگِ ىرموک حضرت عمرؓ کے زمانہ مىں ہى لڑى گئى تھى۔

سوال: رومى شکست کھا کھا کر دمشق اور حِمص وغىرہ سے نکلنے کے بعد شام کے کس سرحدى شہر پہنچے نىز ہِرقل سے کىا فرىاد کى؟

جواب: اَنطاکىہ؍ عرب نے تمام شام کو پامال کر دىا ہے

سوال: ہِرقل نے رومىوں مىں سے کن کو دربار مىں طلب کىا نىز اُس کے استفسار پر کہ عرب تم سے زور مىں، جمعىّت مىں، سازو سامان مىں کم ہىں پھر تم اِن سے مقابلہ مىں کىوں نہىں ٹھہر سکتے، اُنہوں نے کىا جواب دىا؟

جواب: چند ہوشىار اور معزّز آدمىوں کو؍ اِس پر سب نے ندامت سے سر جھکا لىا، کسى نے کوئى جواب نہىں دىا۔

سوال: ہِرقل کے سامنے اىک تجربہ کار بڈھے نے عرب اور رومىوں کے اخلاق کا تقابلى جائز ہ کس انداز مىں پىش کىا نىز اِس کا اثر کىابىان کىا؟

جواب: عرب کے اخلاق ہمارے اخلاق سے اچھے ہىں، وہ رات کو عبادت کرتے ہىں، دن کو روزے رکھتے ہىں، کسى پر ظلم نہىں کرتے، آپس مىں اىک دوسرے سے برابرى کے ساتھ ملتے ہىں۔ ہمارا ىہ حال ہے کہ شراب پىتے ہىں، بدّ کارىاں کرتے ہىں، اقرار کى پابندى نہىں کرتے، اوروں پر ظلم کرتے ہىں۔ ؍ اُن کے کام مىں توجوش ہے اور استقلال پاىا جاتا ہے اور ہمارا جو کام ہوتا ہے ہمّت اور استقلال سے خالى ہوتا ہے۔

سوال: قىصر کے روم، قسطنطنىہ، دىنىّہ، جزىرۂ آرمىنىاء ہر جگہ فوج بھىجنے کے حوالہ سے احکام کى روشنى مىں اَنطاکىہ مىں فوجوں کا کىا سماںتھا؟

جواب: اُن احکام کا پہنچنا تھا کہ فوجوں کا اىک طوفان اُمڈ آىا، اَنطاکىہ کے چاروں طرف جہاں تک نگا ہ جاتى تھى فوجوں کا ٹِڈى دَل پھىلا ہؤا تھا، بے شمار فوج تھى۔

سوال: مقاماتِ مفتوحہ کے اُمراء اور رئىس، حضرت ابو عُبىدہؓ بن الجرّاح کے عدل و انصاف کے کس قدر گروىدہ ہو گئے تھے ؟

جواب: اِس قدر کہ باوجود مخالفتِ مذہب کے خود اپنى طرف سے دشمن کى خبر لانے کے لىئے جاسوس مقرر کر رکھے تھے۔

سوال: حضرت ابوعُبىدہؓ نے تمام واقعات کى اطلاع ملنے پر افسروں کو جمع کىا اور اىک پُر اثر تقرىر کى، اُس کى روشنى مىں صلاح طلب کرنے پر کنہوں نے اپنى رائے دى نىز آخر رائے کىا ٹھہرى؟

جواب: حضرت ىزىدؓ بن ابى سفىانؓ اور حضرت شرحبىلؓ بن حسنہ؍ حِمص چھوڑ کر دمشق روانہ ہوں وہاں خالدؓ موجود ہىں اور عرب کى سرحد قرىب ہے۔

سوال: حضرت ابوعُبىدہؓ کى اِس تدبىر پر کہ ہم عىسائىوں کو شہر سے نکال دىں، تمہارے بىوى بچے محفوظ ہو جائىں گے، اِس پر حضرت شرحبىلؓ بن حسنہ نے اُٹھ کر کىا کہا؟

 جواب: اے امىر! تجھ کو ہر گز ىہ حقّ حاصل نہىں، ہم نے اِن عىسائىوں کو اِس شرط پر امن دىا ہے کہ وہ شہر مىں اطمنان سے رہىں، اِس لىئے نقضِ عہد کىونکر ہو سکتا ہے؟

سوال: حِمص چھوڑ کر دمشق روانگى کا ارداہ مصمم ہونے پر حضرت ابوعُبىدہؓ نے حبىب بن مسلمہ؍ افسر خزانہ کو بلا کر کىا کہا؟

جواب: عىسائىوں سے جو جِزىہ ىا خراج لىا جاتا ہے، جو بھى ٹىکس وصول کىا جاتا ہے،اِس وقت ہمارى حالت اىسى نازک ہے کہ ہم اُن کى حفاظت کا ذمّہ نہىں اٹھا سکتے۔۔۔اِس لىئے جو کچھ اُن سے وصول ہؤا ہے سب اُن کو واپس دے دو اور اُن سے کہہ دو کہ ہم کو تمہارے ساتھ جو تعلّق تھا اب بھى ہے لىکن چونکہ اِس وقت تمہارى حفاظت کى ہم ذمّہ دار نہىں ہو سکتے اِس لىئےجِزىہ جو حفاظت کا معاوضہ ہے،تمہىں واپس کىا جاتا ہے۔

سوال: عىسائىوں اور ىہودىوں پر جِزىہ کى مدّ مىں وصول کردہ کئى لاکھ کى کُل رقم کى واپسى سے کس قسم کے اثر ات مرتّب ہوئے؟

جواب: عىسائىوں پر اِس واقعہ کا اِس قدر اثر ہؤا کہ وہ روتے جاتے تھے اور جوش کے ساتھ کہتے جاتے تھے کہ خدا تم کو واپس لائے۔ ىہودىوں پر اِس سے بھى زىادہ اثر ہؤا، اُنہوں نے کہا کہ تورات کى قسم! جب تک ہم زندہ ہىں قىصر حِمص پر قبضہ نہىں کر سکتا، ىہ کہہ کر
شہرِ پناہ کے دروازے بند کر دىئے اور ہر جگہ چوکى پہرہ بٹھا دىا۔

سوال: حضرت ابوعُبىدہؓ دمشق روانہ ہوئے اور حضرت عمر فاروقؓ کو تمام حالات پر اطلاع دى تو آپؓ کس بات کو سُن کر نہاىت رنجىدہ ہوئے نىزکس تناظر مىں ارشاد فرماىا کہ خدا نے کسى مصلحت سے تمام مسلمانوں کو اِس رائے پر متفق کىا ہوگا؟

جواب: مسلمان رومىوں کے ڈر سے حِمص سے چلے آئے ہىں؍ لىکن جب اُن کو ىہ معلوم ہؤا کہ کُل فوج اور افسرانِ فوج نے ىہى فىصلہ کىا تو فى الجملہ تسلّى ہوئى۔

سوال: ىہ کن کے قاصد کے خط کا نفسِ مضمون تھا کہ اُردن کے اضلاع مىں عام بغاوت پھىل گئى ہے، رومىوں کى آمد آمدنے سخت تہلکہ ڈال دىا ہے اور حِمص کو چھوڑ کر چلا آنا سخت بے رعبى کا سبب ہؤاہے، اِس کے جواب مىں حضرت ابوعُبىدہ ؓ نے کىا لکھا؟

جواب: حضرت عَمرو ؓ بن العاص؍ حِمص کو ہم نےڈر کر نہىں چھوڑا بلکہ مقصود ىہ تھا کہ دشمن محفوظ مقامات سے نکل آئے اور اسلامى فوجىں جو جا بجا پھىلى ہوئى ہىں ىکجا ہو جائىں ۔۔۔ تم اپنى جگہ سے نہ ٹلو مَىں وہىں کر آ کر تم سے ملتاہوں۔

سوال: حضرت ابوعُبىدہؓ نے اُردن کى حدود پر کس مقام پر پہنچ کر قىام کىا، جہاں حضرت عَمرو ؓ بن العاص بھى آکر ملے نىز ىہ موقع جنگ کى ضرورتوں کے لىئے کس لحاظ سے مناسب تھا؟

جواب: ىرموک؍ عرب کى سرحد بہ نسبت اور تمام مقامات سے ىہاں سے قرىب تھى اور پُشت پر عرب کى سرحد تک کھلا مىدان تھا جس سے ىہ موقع حاصل تھا کہ ضرورت پر جہاں تک چاہىں پىچھے ہٹتے جائىں۔

سوال: حضرت ابوعُبىدہؓ کے خط کے جواب مىں حضرت عمر فاروقؓ نے کن نہاىت پُر تاثىر الفاظ مىں خط لکھا نىز قاصد کو اىک، اىک صف مىں جا کر اِسے سنانے اور زبانى کہنےکى تاکىد فرمائى؟

جواب: عمر ؓ تم لوگوں کو سلام کہتا ہے اور کہتے ہىں اے اہلِ اسلام! بے جگرى سے لڑو اور اپنے دشمنوں پر شىروں کى طرح جھپٹو اور تلواروں سے اُن کى کھوپڑىوں کو کاٹ ڈالو اور چاہىئے کہ وہ لوگ تمہارے نزدىک چىونٹىوں سے بھى حقىر ہوں، اُن کى کثرت تم لوگوں کو خوفزدہ نہ کرے۔

سوال: اسلامى فوج مىں شامل کونسے تىن بہادر تمام عرب مىں منتخب ہونے کى وجہ سے ’’فارس العرب‘‘ کہلاتے تھے؟

جواب: قىس بن ہُبىَرہ، مىسرہ بن مسروق اور عَمرو بن الطفىل سوال: کس کى رائے تھى کہ عربوں کو شام کى دولت کا مزہ پڑ چکا ہے بہتر ىہ ہے مال و زَر کى طمع دلا کر اِن کو ىہاں سے ٹالا جائے، بجائےجنگ کرنے کے؟

جواب: اپنى شکست کو دىکھ کر رومىوں کے سپۂ سالار بَا ھَانْ کى۔

سوال: رومىوں کى جانب سے حضرت ابوعُبىدہؓ کے پاس پىغام لانے والا قاصد جارج(جرجا) کس وقت پہنچا نىز کس چىز کو نہاىت حىرت اور اِستعجاب کى نگاہ سے دىکھتا رہا؟

جواب: شام ہو چکى تھى، ذرا دىر کے بعد مغرب کى نماز شروع ہوئى؍

مسلمان جس ذوق و شوق سے تکبىر کہہ کر کھڑے ہوئے اورجس محوىّت اور سکون اور وَقار اور اَدب و خضوع سے اُنہوں نے نماز اداکى۔

سوال: قاصد کے اىک سوال کہ تم عىسىٰؑ کى نسبت کىا اعتقاد رکھتے ہو کے جواب مىں حضرت ابوعُبىدہؓ نے قُرآنِ کرىم کى جوآىات پڑھىں، مترجم کے اِن کا ترجمہ کرنے پر وہ بے اختىار کىا پکار اُٹھا؟

جواب: مَىں گواہى دىتا ہوں کہ عىسىٰؑ کے ىہى اوصاف ہىں اور مَىں گواہى دىتا ہوں کہ تمہارا پىغمبر سچّا ہے، ىہ کہہ کر اُس نے کلمۂ توحىد پڑھا اور مسلمان ہو گىا۔

سوال: حضرت خالدؓ بن ولىد جب رومىوں کى لشکر گاہ مىں گئے تو اُن کے سردار بَاھَانْ کى جانب سے کىا پىشکش کى گئى؟

جواب: اگر تم ىہاں سے چلے جاؤ تو انعام کے طور پر سپۂ سالار کو دسّ ہزار دىنار اور افسروں کوہزار، ہزار دىنار اور عام سپاہىوں کو سَو، سَو دىنار دلا دىئے جائىں گے۔

سوال: رومى فوج کے جوش اور سرو سامان کو دىکھ کرحضرت خالدؓ بن ولىد نے عرب کے عام قاعدہ ٔ لڑائى کےبر خلاف نئے طور پرکس طرز سے اِن کے خلاف فوج آرائى کى؟

جواب: فوج جو تىس، پىنتىس ہزار تھى اُس کے چھتىس حصّے کىے اور آگے پىچھے نہاىت ترتىب کے ساتھ اِسى قدر صفىں قائم کىں، قلب ابوعُبىدہؓ کو دىا، مىمنہ پر عَمروؓ بن العاص اور شرحبىلؓ مامور ہوئے، مىسرہ ىزىدؓ بن ابو سفىانؓ کى کمان مىں تھا، اِن کے علاوہ ہر صف پر الگ الگ جو افسر متعىّن کىے، چُن کر اُن لوگوں کو کىا جو بہادرى اور فنونِ جنگ مىں شہرتِ عام رکھتے تھے۔

سوال: حضورِ انور اىّدہ الله تعالىٰ بنصرہ العزىز نے اىسے خَطباء مىں سے کن دو کا کلام بىان فرماىا جواِس خدمت پر مامور تھے کہ پُر جوش تقرىروں سے فوج کو جوش دلائىں؟

جواب: حضرت ابوسفىانؓ اور حضرت عَمروؓ بن العاص

سوال: مسلمان فوج تعداد مىں کم ہونے کے باوجودکن عرب منتخب آدمىوں پر مشتمل تھى؟

جواب: اُن مىں سے خاص وہ بزرگ جنہوں نے رسول اللهﷺ کا چہرۂ مبارک دىکھا تھا، اىک ہزار تھے، سَو بزرگ وہ تھے جو جنگِ بدر مىں رسول اللهﷺ کے ہمرکاب تھے، عرب کے مشہور قبائل مىں سے دسّ ہزار سے زىادہ صِرف اَزد کے قبىلہ کے لوگ تھے،حِمىر کى اىک بڑى جماعت تھى، حَمدان، حولان، لحم اور جُذام وغىرہ کے مشہور بہادر تھے۔

سوال: معرکۂ ىرموک کى اىک خصوصىّت ىہ تھى کہ عورتىں بھى اِس مىں شرىک تھىں اور نہاىت بہادرى سے لڑىں، اِس تناظر مىں حضورِ انوراىّدہ الله تعالىٰ بنصرہ العزىز نےکن بہادرخواتىن کا ذکر کىا؟

جواب: حضرت ابوسفىانؓ کى بىوى ہندؓ اوربىٹى جوىرىہؓ نىز خولہؓ

سوال: حضرت مِقدادؓ اسلامى فوج کے آگے آگے کس سُورۃ کى تلاوت کرتے جاتے تھے؟

جواب: سورۃ الانفال، جس مىں جہاد کى ترغىب ہے۔

سوال: رومى فوج کاساز و سامان دىکھ کر اىک شخص کى زبان سے بے اختىار نکلا اللہ اکبر !کس قدر بے انتہا فوج ہے، اِس پر حضرت خالدؓ بن ولىد نے کس پُر جوش ردّعمل کا اظہار کىا؟

جواب: چُپ رہ،خدا کى قسم! مىرے گھوڑے کے سُم اچھے ہوتے تو مَىں کہہ دىتا کہ عىسائى اتنى ہى فوج اور بڑھا لىں۔

سوال: مَرنے پر کون بىعت کرتا ہے، حضرت عِکرمہؓ کى اِس پکار پر اسلامى فوج کےکتنے لوگوں نے بىعت کى نىز کس طرح ثابت قدمى دکھائى؟

جواب: چار سَو، جن مىں ضِرارؓ بن اَزْوَر بھى تھے، اِس ثابت قدمى سے لڑے کہ قرىبًا سب کے سب وہىں کَٹ کر رہ گئے، عِکرمہؓ کى لاش مقتولوں کے ڈھىر مىں ملى۔

سوال: مىمنہ مىں جب بازارِ قتال گرم تھا تو اُس وقت کنہوں نے آنکھوں پر رومال ڈال لىےکہ اگر ىہ آنکھىں فتح کى صورت نہ دىکھ سکىں تو شکست بھى نہ دىکھىں؟

جواب: رومى سپۂ سالار دُرنجار اَور رُومى افسروں

سوال: کس مقام پر اسلامى فوج اگرچہ ابتر ہو گئى تھى لىکن افسروں مىں سے کون دادِ شجاعت دے رہے تھے؟

جواب: مىسرہ؍ قُباثؓ بن اَشْىَم، سعىدؓ بن زىد، ىزىد ؓ بن ابى سفىانؓ، عمَروؓ بن العاص اور شرحبىلؓ بن حسنہ

سوال: نىزہ ٹوٹ کر گرتا تو مىسرہ کے مقام پر برسر پىکار کون کہتے کہ کوئى ہے! جو اِس شخص کو ہتھىار دے جس نے خدا سے اقرار کىا ہے کہ مىدانِ جنگ سے ہٹے گا تو مَر کر ہٹے گا؟

جواب: حضرت قُباثؓ بن اَشْىَم

سوال: کن کا ىہ حال تھا کہ رومىوں کاچاروں طرف سے نرغہ تھا اور ىہ بىچ مىں پہاڑ کى طرح کھڑے تھے اور قُرآن کى ىہ آىت پڑھتے

اِنَّ اللّٰہَ اشۡتَرٰى مِنَ الۡمُؤۡمِنِىۡنَ اَنۡفُسَہُمۡ وَ اَمۡوَالَہُمۡ بِاَنَّ لَہُمُ الۡجَنَّۃَ ؕ ىُقَاتِلُوۡنَ فِىۡ سَبِىۡلِ اللّٰہِ فَىَقۡتُلُوۡنَ وَ ىُقۡتَلُوۡنَ ۟

(التّوبتہ: 111)

اور نعرہ مارتے تھے کہ خدا کے ساتھ سودا کرنے والے اور خدا کے ہمساىہ بننے والے کہاں ہىں؟

جواب: حضرت شرحبىل ؓ بن حسنہ

سوال: حضورِ انور اىّدہ الله تعالىٰ بنصرہ العزىز نے جنگِ ىرموک کے تناظر مىں کس واقعہ کى بابت ارشاد فرماىا؟
’’اِس لڑائى کا ىہ واقعہ ىاد رکھنے کے قابل ہے۔‘‘

جواب: جس وقت گھمسان کى لڑائى ہو رہى تھى، حبّاس بن قىس جواىک بہادر سپاہى تھے بڑى جانبازى سے لڑ رہے تھے، اِسى اثناء مىں کسى نے اِن کے پاؤں پر تلوار مارى اور اىک پاؤں کٹ کر الگ ہو گىاِ حبّاس کو خبر تک نہ ہوئى تھوڑى دىر کے بعد ہوش آىا تو ڈھونڈتے پِھرتے تھے کہ مىرے پاؤں کا کىا ہؤا؟۔۔۔ اِن کے قبىلہ کے لوگ اِس واقعہ پر ہمىشہ فخر کىا کرتے تھے۔

سوال: جنگِ ىرموک مىں رومىوں کے کس قدر آدمى مارے گئے نىز مسلمانوں کا جانى نقصان کتنا ہؤا؟

جواب: اِن کى تعداد مىں اختلاف ہے، طبرى اور اَذدى نے لاکھ سے زىادہ بىان کىا ہے، بلاذرى نے ستّر ہزار لکھا ہے؍ تىن ہزار، جن مىں عِکرمہؓ، ضِرارؓ بن اَزْوَر، ہشامؓ بن العاصى، اَبان ؓبن سعىد وغىرہ تھے۔

سوال: قىصر کو اَنطاکىہ مىں شکست کى خبر پہنچى، اُسى وقت قسطنطنىہ کى تىارى کى نىز چلتے وقت شام کى طرف رخ کر کے کىا کہا؟

جواب: الوداع اے شام!

سوال: حضرت عمر فاروقؓ کو جنگِ ىرموک کى فتح کى خوشخبرى کا خط کس نے لکھا نىز مختصر سى بجھوائى گئى سفارت مىں کون شامل تھے؟

جواب: حضرت ابوعُبىدہؓ بن الجرّاح، حضرت حذىفہؓ بن الىمان

سوال: ىرموک کى خبر کے انتظار مىں حضرت عمر فاروقؓ کى کىا حالت تھى نىز فتح کى خبر پہنچنے پر کس طرزِ عمل کا اظہار فرماىا؟

جواب: کئى دن سے سوئے نہىں تھے، دفعتًا سجدہ مىں گرے اور خدا کا شکر ادا کىا۔

سوال: ىرموک کے لىے حِمص سے اسلامى فوج کے عارضى طور پر جانا پڑا تھا، اِس پر اُن لوگوں سے لىا گىا جِزىہ اُنہىں واپس کر دىا گىا تھا، اِس کا ذکر کرتے ہوئے حضرت المصلح الموعودؓ نے اسلامى لشکر کے اِس عدىم المثال نمونہ کے حوالہ سے کىا ارشاد فرماىا ہے؟

جواب: اسلامى لشکر نے جو نمونہ دکھاىا جب سے دنىا پىدا ہوئى ہے صِرف حضرت عمرؓ کے زمانہ مىں ہى اىسا نظر آتا ہے بلکہ افسوس ہے کہ بعد کےزمانہ کو بھى اگر شامل کر لىا جائے تو اِس کى کوئى اور مثال دنىا مىں نہىں ملتى کہ کسى فاتح نے کوئى علاقہ چھوڑا ہو تو اِس علاقہ کے لوگوں سے وصول کردہ ٹىکس اور جِزىے اور مالِىّے واپس کر دىئے ہوں۔

سوال: حضورِ انور اىّدہ الله تعالىٰ بنصرہ العزىز نے کن کے متعلّق ارشادفرماىا؟ ’’اُن کو تارىخ پہ بڑا عبور تھا اُن کا بھى ىہى خىال ہے کہ حضرت عمرؓ سے پوچھ کے ہى واپسى ہوئى تھى اور پھر ىہ جو ٹىکس وغىرہ تھا وہ واپس کىا گىا تھا۔‘‘

جواب: حضرت المصلح الموعودؓ

سوال: جنگِ ىرموک کےموقع پر باوجود شدىد زخمى ہونے کے اپنى زندگى کى آخرى ساعتوں مىں بھى حُبّ ِ رسول ﷺ مىں اىثار على النّفس سے پُر ىہ فرطِ جذبات کن کے تھے؟

’’مىرى غىرت ىہ برداشت نہىں کر سکتى کہ جن لوگوں نے رسول ِ کرىمﷺ کى اُس وقت مدد کى جب مَىں آپؐ کا شدىد مخالف تھا وہ اَور اُن کى اولاد تو پىاس کى وجہ سے مَرجائے اور مَىں پانى پى کر زندہ رہوں، پہلے اُنہىں (حضرت فضلؓ بن عبّاسؓ کو) پانى پلاؤ! اگر کچھ بچ جائے تو پھر مىرے پاس لے آنا۔‘‘

جواب: حضرت عِکرمہؓ

(قمر احمد ظفر۔جرمنی)

پچھلا پڑھیں

حضرت مستری جان محمد ؓ آف بھڈیار

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 نومبر 2021