• 28 اپریل, 2024

قرضہ بھی دنیا کی بلاؤں میں سے ایک سخت بلا ہے

ایک دفعہ حضرت اقدس مسیح موعود و مہدی معہود علیہ الصلوۃ والسلام نے حضرت نواب محمد علی خان صاحب سے پانچ سو روپیہ قرض لیا تو اس کے بعد آپؑ نے ان کو خط لکھا کہ ’’باعث تکلیف دہی یہ ہے کہ چونکہ اس عاجز نے پانچ سو روپے آں محب کا قرض دینا ہے مجھے یاد نہیں کہ میعاد میں سے کیا باقی رہ گیا ہے اور قرضے کا ایک نازک اور خطرناک معاملہ ہوتا ہے میرا حافظہ اچھا نہیں یاد پڑتا ہے کہ پانچ برس میں ادا کرنے کا وعدہ کیا تھا اور کتنے برس گزر گئے ہوں گے عمر کا کچھ اعتبار نہیں ۔آپ براہ مہربانی اطلاع بخشیں کہ کس قدر میعاد باقی رہ گئی ہے تا حتی الوسع اس کا فکر رکھ کر توفیق باری تعالیٰ میعاد کے اندر اندر ادا ہو سکے ۔اور اگر ایک دفعہ نہ ہو سکے تو کئی دفعہ کر کے میعاد کے اندر بھیج دوں امید کہ جلد اس سے مطلع فرماویں تا میں اس فکر میں لگ جاؤں کیونکہ قرضہ بھی دنیا کی بلاؤں میں سے ایک سخت بلا ہے اور راحت اسی میں ہے کہ اس سے سبکدوشی ہو جائے‘‘

(اصحاب احمد جلد دوم صفحہ 448)

پچھلا پڑھیں

ایڈیٹر کے نام خط

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 5 فروری 2022