• 6 مئی, 2024

رمضان بطور نیویگیٹر (Navigator)

آج سے چند سال قبل ہمارے امام ہمام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے رمضان کو Navigator قرار دیا تھا۔ Navigator دراصل پرانے وقتوں میں بحری اور ہوائی جہازوں کو راستہ دکھانے کے لئے استعمال ہوتا تھا اور وہ Navigators کے ذریعہ اپنی سمت درست رکھتے تھے۔ اس دور میں ترقی کے ساتھ ساتھ جب زمین گلوبل ویلج بننے لگی۔ شہروں کی آبادی بڑھنے لگی اور کسی کی Location جاننے کے لئے کچھ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تو زمین پر چلنے والی گاڑیوں کے لئے بھی یہ آلہ تیار ہوا اور ترقی یافتہ ممالک میں اب گاڑیوں کا حصہ بن گیا ہے۔ جس میں مقام انتہا (جہاں انسان جانا چاہتا ہے) کا ایڈریس اگر feed کر دیا جائے تو وہ آلہ رہنمائی کرتے ہوئے short way کے ذریعہ منزل مقصود تک پہنچا دیتا ہے۔جس سے وقت اور fuelکی بھی بچت ہوتی ہے اور اگر آپ اس آلہ کے مطابق عمل نہ کریں تو وہ شور مچا کر بتاتا ہے کہ آپ غلطی کر رہے ہیں ۔اگر آپ اس کی نہ مانیں تو پھر وہ آپ کے چُنے ہوئے راستہ میں بھی short way کی رہنمائی کرتا ہے۔ اور اس کی اہم خوبی یہ ہے کہ جن کمپنیوں نے اِسے تیار کیا ہوتا ہے وہ اس کو maintain کرتے رہتے ہیں حتی کہ نئی بننے والی چھوٹی سی گلی کو بھی اس میں شامل کردیتے ہیں۔گویا آج کی تیز ترین دنیا میں یہ ایک بہت اچھی ایجاد ہے۔

ہم نے بارہا دیکھا ہے کہ سفر کرنے سے قبل ہم سوچتے اورمشورہ کرتے ہیں کہ کون سا راستہ چھوٹا رہے گا۔سڑک صاف ہوگی۔حتی کہ بیرون ملک جانے کے لئے جب ہم فضائی کمپنیوں سے رابطہ کرتے ہیں تو سفر کی صعوبتوں سے بچنے کے لئے چھوٹے چھوٹے راستے یا فضائی کمپنی کا چناؤکرتے ہیں بلکہ اگر راستہ میں ٹھہرنا بھی ہو تو وہ پڑاؤ کو بھی دیکھتے ہیں کہ کہاں مختصر قیام ہو۔

روحانی دنیا میں بھی ایک Road Map ہے جس کا مقصد اپنے خالق حقیقی تک پہنچنا ہے۔ جس کے لئے قرآن کریم کے آغاز میں ہی اللہ تعالیٰ نے اِھْدِنَا الصِّرَاطَ المُستَقِیْم کی دُعا ایک مومن کو سکھلائی ہے۔ مفسرین نے صراط مستقیم کے جو معانی کئے ہیں ان میں سے ایک چھوٹا اور سیدھا راستہ کے ہے۔ ہمارے ایک بزرگ مکرم سید احمد علی شاہ صاحب سابق نائب ناظر اصلاح و ارشاد مرکزیہ کہا کرتے تھے کہ ہر مربی کی ذہنی استعداد مختلف ہوتی ہے اور منزل مقصود تمام کا ایک ہے یعنی خلیفۃ المسیح کے حکم کی اطاعت اور ہر مربی اپنی اپنی استعدادوں کو بروئے کار لا کر اپنے مقررکردہ گول تک پہنچنے کی کوشش کرتا ہے۔ کوئی بذریعہ لاہور یعنی یعنی لمبے راستہ سے اور کوئی چھوٹے راستہ سے۔اس لئے تمام کو وقت دینا چاہئے۔اس طرح اللہ تعالیٰ تک پہنچنے کے لئے مختلف راستے ہیں۔جیسے نماز ہے، تہجد ہے، نوافل ہیں، صدقہ و خیرات ہے، قرآن کریم کی تلاوت ہے اور بہت کچھ ۔یہ تمام نیکیاں ایک ساتھ اکٹھی ہو کر رمضان میں آجاتی ہیں اور فرشتے آسمان سے اُتر کر نچلی سطح پر اور بعض روایات میں زمین پر آجاتے ہیں۔ اور بلند آواز سے پکارتے ہیں کہ ہے کوئی نیکی کا عزم کرنے والا اور دُعا کرنے والا۔اس کی دعا قبول کی جائے گی بلکہ وہ ایک مومن کی پکار اس کی آواز اور دعاؤں کو لے کر آسمان کی طرف چلے جاتے ہیں۔جہاں بارگارہ ایزدی میں یہ دُعائیں قبول ہوتی ہیں۔اسی بناء پر رمضان کو حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے Navigator قراردیا ہے۔ اور کیا ہی پیاری تشبیہ دی ہے۔گو تمام تعلیمات اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں آج سے 14سو سال قبل بیان کر دی ہیں۔لیکن ان تمام کو ایک ساتھ ذہن میں رکھنا یا ایک ساتھ ذہن نشین رکھنا مشکل ہوتا ہے۔جس کی نشاندہی کے لئے اللہ تعالیٰ نے مجدددین اور علمائے کرام کا سلسلہ جاری فرمایا۔ آج ہمارے پیارے امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ خطبات کے ذریعہ معارف و محاسن قرآن کی تشریح کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ تک پہنچنے کے لئے صراط مستقیم کی تعیین کرتے رہتے ہیں۔آئیےان کو حرز جان بنا کر رمضان میں اپنے قدم آگے بڑھائیں۔ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ ملاپ اور میل ملاقات کے سامان آسان کر دے گا۔ان شاء اللہ

(ابوسعید)


پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 مئی 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 اپ ڈیٹ 05۔مئی 2020ء