• 2 مئی, 2024

تمام نوروں کی کہکشاں تُو!

در محمدؐ پہ خاک اپنی اُڑا رہا ہوں اُڑا چلا ہوں
اسی سے اپنا میں دین و دنیا بنا رہا ہوں بنا چلا ہوں
ہوئے ہیں لاکھوں خدا کے پیارے یہ دنیا اُن سے ہی جگمگائے
ترے لئے ہی میں ذات اپنی مٹا رہا ہوں مٹا چلا ہوں
تو اولیٰ سب سے تو اعلیٰ سب سے تمام نوروں کی کہکشاں تو
یہ ساری دنیا ہی تیرے دم سے جِلا رہا ہوں جِلا چلا ہوں
ترے ہی صدقے یہ ساری دنیا خدا بھی تیرے ہی گیت گائے
میں سارے جگ میں نوید تیری سُنا رہا ہوں سُنا چلا ہوں
ستمگروں کے ستم یہاں نہ کبھی بھی ہم کو جُھکا سکے ہیں
قسم خُدا کی میں عہد اپنا نبھا رہا ہوں نبھا چلا ہوں
مجھے عقیدت عطا ہوئی ہے میں ترے قرباں ہزار جاں سے
ترے لئے ہی تو خون اپنا بہا رہا ہوں بہا چلا ہوں
وہ رحمتوں کا پیام لایا وہ نفرتوں کو مٹانے آیا
گلی گلی مَیں تو دیپ اُس کے جَلا رہا ہوں جَلا چلا ہوں
کہاں وہ عالی مقام آقاؐ کہاں یہ احقر غلام اُس کا
تہی ہے دامن فقیر کا بھی دکھا رہا ہوں دکھا چلا ہوں
وہ شاہِ دیں ہے وہ تاجِ مرسل یہی تو خَاتَم کی ہے حقیقت
اسی کا ڈنکا میں سب جہاں میں بجا رہا ہوں بجا چلا ہوں
دکھائی جس نے بھی بدنگاہی سزا پھر اُس کو کڑی ملی ہے
تو پھوڑ ڈالی ہے آنکھ ہی وہ بتا رہا ہوں بتا چلا ہوں
پڑی ہیں روکیں جہالتوں کی، ہیں نفرتوں کے پہاڑ حائل
جدائیوں کے یہ زخم سارے دِکھا رہا ہوں دِکھا چلا ہوں
اُسی نے صدیوں سے چاند سورج گہن کی ہم کو نوید دی تھی
حلیؔم میں بھی دلیل ہی سے منا رہا ہوں منا چلا ہوں

(ابن کریم)

قطعہ

وہ دیکھو دیکھو امام اپنا وہ گیت الفت کے گا رہا ہے
لگائیں دشمن کو بھی گلے سے تمام نفرت پچھاڑ دیں ہم
یہ نہ ہو گی تثلیث کی پرستش نہ شرک ہی اب پھلے پُھلے گا
قسم خدا کی عَلَمْ محمدؐ کا ساری دنیا میں گاڑ دیں ہم

(ابن کریم)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 مئی 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 اپ ڈیٹ 05۔مئی 2020ء