• 3 مئی, 2024

مردوں اور عورتوں کے لئے پردہ کے احکام

ایک ممبر لجنہ اماء اللہ نے سوال کیا کہ:
حضور! میرا سوال ہے کہ عورتوں کے لئے پردہ کے احکامات اسلام میں موجود ہیں لیکن اس حوالہ سے مردوں کےلئے کیا حکم ہے اور ہم اسے غیر مسلم پر کس طرح سے واضح کر سکتے ہیں؟

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
’’دیکھیں !جہاں عورتوں کو حکم ہے یہ کہ اپنی نظریں نیچی کرو اور اپنے چہروں کوچھپاؤ۔ اس سے پہلے مردوں کو حکم ہے، اس سے پہلی آیت میں، کہ اپنی نظریں نیچی کرو اور عورتوں کو پٹر پٹر نہ دیکھا کرو۔ جو مرد کی فطرت ہے وہ ایسی ہے اور اسی لئےاللہ تعالیٰ نے پہلے حکم دیا ہے مرد کو، کہ عورتوں کو نہ دیکھو نظریں نیچی رکھو۔ اور ایک حقیقی اسلامی معاشرہ میں یہ ہوتا ہے۔

جب اخلاق بگڑ جائیں، جب دینی قدریں نہ ہوں، جب دین سے دور انسان ہو جائے، دنیا دار بن جائے، تو پھر دنیاوی چیزیں، دنیاوی خواہشات رہ جاتی ہیں۔ تو اس لئے اسلام عورت کو تو بچانے کے لئے کہتا ہے کہ مرد کی جو فطرت ہے اُس نے تو باز نہیں آنا، باوجود اس کے کہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے، کہ نظریں نیچی کرو اور نہ دیکھو عورتوں کو، اس کے باوجود اُس نے ایسی حرکتیں کرنی ہیں۔ اس لئے قرآن شریف نے یہ بھی لکھا ہے کہ مردوں سے بات کرتے ہوئے تمہارے لہجہ میں ذرا، تھوڑی سی سختی ہونی چاہئے، تاکہ کوئی تمہاری نرم آواز سے غلط مطلب نہ لے لے۔ تو یہ انسانی جو فطرت بنائی ہوئی ہے اُس کے تقاضہ کے تحت احکامات ہیں اور عورت کو protection (تحفظ) دینے کے لئے پردہ کا حکم ہے، نہ کہ عورت پر ظلم کرنے کے لئے۔اسی لئے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ پہلے اگر تم مردوں کی اصلاح کر لو اورضمانت دے دو کہ مردوں کی اصلاح ہو گئی ہے تو پھر میں تمہیں کہوں گا کہ ہاں عورتوں کےپردہ میں relaxation (سہولت) ہونی چاہئے۔ لیکن مردوں کی اصلاح نہیں ہوتی۔ جب آدم کو اللہ تعالیٰ نے نبوت کا مقام دیا اس وقت شیطان نے جب انکار کیا، ابلیس نے جب انکار کیا اور پھر یہ کہا اللہ تعالیٰ کو کہ مجھے مہلت دے کہ میں (اپنے) پیچھے چلانے کی کوشش کروں۔ اللہ تعالیٰ نے کہا ٹھیک ہے میں تمہیں مہلت دیتا ہوں اور جو لوگ میرے صحیح بندے ہیں، جو حقیقی بندے ہیں، جو میرے حکموں پر چلنےوالے ہیں، وہ تمہارے پیچھے نہیں چلیں گے۔ لیکن پھر بھی شیطان نے یہی challenge (چیلنج)دیا تھا کہ اکثریت میرے پیچھے ہی چلے گی۔ اور یہی ہم دیکھ رہے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں کہا کہ اکثریت تمہارے پیچھے نہیں چلے گی۔ بلکہ یہی ہم دیکھتے ہیں کہ اکثریت شیطانوں کے پیچھے ہی چلتی ہے۔ شیطانی خیالات ہی رکھتے ہیں۔ نیک لوگ کم ہوتے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ کے حکموں پر عمل کرنے والے کم ہوتے ہیں۔ اس لئے جو مومن عورتیں ہیں اُن کو یہی حکم ہے کہ تمہیں خود ہی اپنے آپ کو بچانا چاہئے، اس لئے بہتر یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے، ایک فاصلہ رکھو مردوں سے، اور کھلے طور پر ظاہر نہ ہو، کھلے طور پر mix (گھلنا ملنا) نہ ہو، اورجب بات کرو تو تب بھی ایسے لہجہ میں بات کرو کہ کوئی تمہاری بات سے غلط message (مطلب) نہ لے لے۔ تو حکم تو دونوں کو ہیں، نیکی کرنے کے اور پردہ کرنے کے۔‘‘

(This Week with Huzoor مؤرخہ 18فروری 2022ء مطبوعہ الفضل آن لائن 14؍مارچ 2022ء)

پچھلا پڑھیں

Shimaoré زبان میں احمدیت کا تعارف

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 5 مئی 2022