• 3 مئی, 2024

دعاؤں میں مستقل لگے رہنا چاہئے

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام فرماتےہیں۔
’’یاد رکھو کوئی آدمی کبھی دعا سے فیض نہیں اُٹھا سکتا جب تک وہ صبر میں حدنہ کر دے اور استقلال کے ساتھ دعاؤں میں نہ لگا رہے۔ اللہ تعالیٰ پر کبھی بد ظنی اور بدگمانی نہ کرے۔ اُس کو تمام قدرتوں اور ارادوں کا مالک تصور کرے۔ یقین کرے پھر صبر کے ساتھ دعاؤں میں لگا رہے۔ وہ وقت آ جائے گا کہ اللہ تعالیٰ اُس کی دعاؤں کو سن لے گا اور اُسے جواب دے گا۔ جو لوگ اس نسخہ کو استعمال کرتے ہیں وہ کبھی بدنصیب اور محروم نہیں ہو سکتے بلکہ یقیناً وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہوتے ہیں۔ خدا تعالیٰ کی قدرتیں اور طاقتیں بے شمار ہیں۔ اس نے انسانی تکمیل کے لئے دیر تک صبر کا قانون رکھا ہے۔ پس اُس کو وہ بدلتا نہیں اور جو چاہتا ہے کہ وہ اُس قانون کو اُس کے لئے بدل دے وہ گویا اللہ تعالیٰ کی جناب میں گستاخی اور بے ادبی کی جرأت کرتا ہے۔ پھر یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ بعض لوگ بےصبری سے کام لیتے ہیں اور مداری کی طرح چاہتے ہیں کہ ایک دم میں سب کام ہو جائیں۔ مَیں کہتا ہوں کہ اگر کوئی بے صبری کرے تو بھلا بےصبری سے خدا تعالیٰ کا کیا بگاڑے گا؟ اپنا ہی نقصان کرے گا۔ بے صبری کر کے دیکھ لے وہ کہاں جائے گا…دیکھو حضرت یعقوب علیہ السلام کا پیارا بیٹایوسف علیہ السلام جب بھائیوں کی شرارت سے اُن سے الگ ہو گیا تو آپ چالیس برس تک اُس کے لئے دعائیں کرتے رہے۔ اگر وہ جلد باز ہوتے تو کوئی نتیجہ پیدا نہ ہوتا۔ چالیس برس تک دعاؤں میں لگے رہے۔ اور اللہ تعالیٰ کی قدرتوں پر ایمان رکھا۔ آخر چالیس برس کے بعد وہ دعائیں کھینچ کر یوسف کو لے ہی آئیں۔ اسی عرصہ دراز میں بعض ملامت کرنے والوں نے یہ بھی کہا کہ تُو یوسف کو بے فائدہ یاد کرتا ہے مگر انہوں نے یہی کہا کہ مَیں خدا سے وہ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔ بےشک اُن کو کچھ خبر نہ تھی مگر یہ کہا۔ اِنّی لَاَجِدُ رِیْحَ یُوْسُفَ۔ (یوسف: 95) پہلے تو اتنا ہی معلوم تھا کہ دعاؤں کا سلسلہ لمبا ہو گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اگر دعاؤں سے محروم رکھنا ہوتا تو وہ جلد جواب دے دیتا۔ مگر اس سلسلہ کا لمبا ہونا قبولیت کی دلیل ہے۔ کیونکہ کریم سائل کو دیر تک بٹھا کر کبھی محروم نہیں کرتا۔ بلکہ بخیل سے بخیل بھی ایسا نہیں کرتا۔ وہ بھی سائل کو اگر زیادہ دیر تک دروازہ پر بٹھائے تو آخر اُس کو کچھ نہ کچھ دے ہی دیتا ہے۔‘‘

(ملفوظات جلد دوم صفحہ 151-152)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 جون 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 05 جون 2020ء