• 6 مئی, 2024

معرفت کے ساتھ ہی گناہوں سے بچا جا سکتا ہے

حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔
’’آپ (حضرت مسیح موعودؑ) فرماتے ہیں کہ:
’’یقیناً یاد رکھو کہ گناہوں سے بچنے کی توفیق اس وقت مل سکتی ہے جب انسان پورے طور پر اللہ تعالیٰ پر ایمان لاوے۔ یہی بڑا مقصد انسانی زندگی کا ہے کہ گناہ کے پنجہ سے نجات پالے۔ دیکھو ایک سانپ جو خوشنما معلوم ہوتا ہے بچہ تو اس کو ہاتھ میں پکڑنے کی خواہش کرسکتا ہے اور ہاتھ بھی ڈال سکتا ہے لیکن ایک عقلمند جو جانتا ہے کہ سانپ کاٹ کھائے گا اور ہلاک کر دے گا وہ کبھی جرأت نہیں کرے گا کہ اس کی طرف لپکے بلکہ اگر معلوم ہو جاوے کہ کسی مکان میں سانپ ہے تو اس میں بھی داخل نہیں ہوگا۔ ایسا ہی زہر کو جو ہلاک کرنے والی چیز سمجھتا ہے تو اس کے کھانے پر وہ دلیر نہیں ہوگا۔ پس اسی طرح پر جب تک گناہ کو خطرناک زہر یقین نہ کرلے اس سے بچ نہیں سکتا۔ یہ یقین معرفت کے بدُوں پیدا نہیں ہو سکتا …‘‘ (جب تک معرفت نہ ہو اس وقت تک یہ یقین پیدا نہیں ہو سکتا۔ یعنی انسان کو یہ پتا ہے، معرفت ہے، اس کا علم ہے کہ زہر بھی خطرناک ہے، سانپ بھی خطرناک ہے تبھی ان سے بچتا ہے۔) فرمایا کہ ’’… پھر وہ کیا بات ہے کہ انسان گناہوں پر اس قدر دلیر ہو جاتا ہے باوجودیکہ وہ خدا تعالیٰ پر ایمان لاتا ہے اور گناہ کو گناہ بھی سمجھتا ہے۔ اس کی وجہ بجز اس کے اور کوئی نہیں کہ وہ معرفت اور بصیرت نہیں رکھتا جو گناہ سوز فطرت پیدا کرتی ہے۔ اگر یہ بات پیدا نہیں ہوتی تو پھر اقرار کرنا پڑے گا کہ معاذ اللہ اسلام اپنے اصلی مقصد سے خالی ہے لیکن مَیں کہتا ہوں کہ ایسا نہیں۔ یہ مقصد اسلام ہی کامل طور پر پورا کرتا ہے اور اس کا ایک ہی ذریعہ ہے مکالمات و مخاطبات الٰہیہ۔ کیونکہ اسی سے اللہ تعالیٰ کی ہستی پر کامل یقین پیدا ہوتا ہے اور اسی سے معلوم ہوتا ہے کہ فی الحقیقت اللہ تعالیٰ گناہ سے بیزار ہے اور وہ سزا دیتا ہے۔ گناہ ایک زہر ہے جو اول صغیرہ سے شروع ہوتا ہے اور پھر کبیرہ ہو جاتا ہے اور انجام کار کفر تک پہنچا دیتا ہے۔‘‘

(لیکچر لدھیانہ، روحانی خزائن جلد20 صفحہ287)

(خطبہ جمعہ فرمودہ14مارچ 2014ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 جون 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 05 جون 2020ء