• 16 مئی, 2024

معاشرے میں عدل و انصاف کا قیام اور عدل کی مختلف صورتیں

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
آج اُن دو اہم باتوں کا ذکر ہو گا جو معاشرے کے حقوق ادا کرنے، معاشرے سے فتنہ و فساد ختم کرنے، معاشرے میں امن و سلامتی پھیلانے، معاشرے میں عدل و انصاف قائم کرنے اور اپنے دلوں کو اللہ تعالیٰ کے احکامات کے تابع کرنے اور اپنے عَہدوں کو پورا کرنے کے بارے میں روشنی ڈالتی ہیں یا ان میں اس بارے میں اسلامی تعلیم بیان ہوئی ہے جس کو مَیں نے ابھی بیان کیا ہے۔

آج اسلام پر اعتراض ہوتے ہیں کہ نَعُوْذُ بِاللّٰہِ اس کی تعلیم میں سختی ہے۔ دہشتگردی اور فتنہ و فساد کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ ابھی چند دن پہلے ایک امریکن لکھنے والے نے لکھا کہ اسلام میں جمعہ کا دن نَعُوْذُ بِاللّٰہِ فساد کا دن ہے، اور کافی کچھ اسلام کے خلاف لکھا۔ جماعت نے اُس اخبار یا جہاں بھی لکھا گیا تھا اُن سے رابطہ کیا اور اسلام کی خوبصورتی کے بارے میں ہمارے ایک نوجوان نے بڑا اچھا مضمون لکھا۔ اور اس کے بارے میں مزید بھی میں نے اُن کو کہا ہے کہ وہاں مزید رابطے کر کے اسلام کی جو خوبصورت تعلیم ہے، اسلام کے جو مقاصد ہیں، جمعہ کے جو مقاصد ہیں، ان پر اس طرح کے مضامین لکھیں، article لکھیں کہ لوگوں کو پتہ لگے۔

آج یہ جماعت احمدیہ کا ہی کام ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عاشقِ صادق کے مشن کو آگے بڑھاتے ہوئے نہ صرف اسلام پر کئے گئے حملوں کا دفاع کریں بلکہ دلائل و براہین سے دشمن کا منہ بھی بند کریں۔ یہ ہمارا کام تو بہرحال ہے لیکن خدا تعالیٰ نے خود بھی ایسے انتظام کئے ہیں کہ بعض دفعہ ایسے انصاف پسند غیرمسلموں کو بھی کھڑا کر دیتا ہے جو اسلام کی خوبیوں کو بتانے لگ جاتے ہیں۔ چنانچہ ایک کیتھولک عیسائی ہیں، پروفیسر ہیں، سکالر ہیں۔ انہوں نے ڈیلی ٹیلیگراف (Daily Telegraph) میں گزشتہ دنوں مضمون لکھا جس میں اسلام اور مسلمانوں کی تعریف کی اور ایتھی ازم (Atheism) کے خلاف اور یہاں جو قومیت پسند تنظیمیں ہیں اُن کے خلاف باتیں کیں اور یہ لکھا کہ مسلمانوں کی جو اعلیٰ روایات ہیں، اعلیٰ تعلیمات ہیں ان کو قائم رکھنے کی کوشش کرنی چاہئے۔

آجکل مذہب اور اسلام پر اعتراض کرنے والے زیادہ تر یہی لوگ ہیں جو خدا تعالیٰ کے وجود سے منکر ہیں۔ بہرحال جیسا کہ میں نے کہا یہ کام تو آج ہمارا ہے کہ دین کی ضرورت اور زندہ خدا کے وجود کو دنیا پر ثابت کریں۔ کیونکہ ایک حقیقی مسلمان ہی اس کام کو سرانجام دے سکتا ہے اور زمانے کے امام سے جڑ کر احمدی ہی اسلام کی حقیقی تعلیم کو سمجھنے والے اور اُسے دنیا میں پھیلانے والے ہیں اور ہونے چاہئیں۔ اور یہ کام قرآنِ کریم کی تعلیم اور احکامات پر عمل کرنے سے ہی ہو سکتا ہے۔ جیسا کہ مَیں نے کہا تھا کہ آج اُن دو احکامات کے بارے میں کچھ کہوں گا جن کا اُس فہرست میں ذکر ہے جو سورۃ انعام کی آیات 152 اور 153 میں بیان ہوئی ہیں، اور جو مَیں گزشتہ چند خطبوں سے ذکر کر رہا ہوں۔ ان میں سے آج بیان ہونے والی باتوں میں پہلی بات عدل و انصاف سے متعلق ہے۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ وَاِذَا قُلْتُمْ فَاعْدِلُوْا وَلَوْ کَانَ ذَا قُرْبٰی (الانعام: 153) اور جب تم کوئی بات کرو تو انصاف کی بات کرو۔ چاہے وہ شخص کتنا ہی قریبی ہو جس کے متعلق بات کی جا رہی ہے۔

عدل کی مختلف صورتیں ہیں اور اس بارے میں قرآنِ کریم میں مختلف جگہوں پر تفصیلی احکامات بھی ہیں۔ اس گواہی کو جو قریبیوں کے بارے میں دی جانی ہے، اللہ تعالیٰ نے دوسری جگہ مزید کھول کر بیان فرمایا ہے جس میں قریبی ہی نہیں بلکہ خود گواہی دینے والے کو بھی شامل فرمایا ہے۔ اور والدین کو بھی شامل فرمایا ہے۔ سورۃ نساء کی آیت 136 ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا کُوۡنُوۡا قَوّٰمِیۡنَ بِالۡقِسۡطِ شُہَدَآءَ لِلّٰہِ وَلَوۡ عَلٰۤی اَنۡفُسِکُمۡ اَوِ الۡوَالِدَیۡنِ وَالۡاَقۡرَبِیۡنَ ۚ اِنۡ یَّکُنۡ غَنِیًّا اَوۡ فَقِیۡرًا فَاللّٰہُ اَوۡلٰی بِہِمَا ۟ فَلَا تَتَّبِعُوا الۡہَوٰۤی اَنۡ تَعۡدِلُوۡا ۚ وَاِنۡ تَلۡوٗۤا اَوۡ تُعۡرِضُوۡا فَاِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ خَبِیۡرًا

(النساء: 136)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ کی خاطر گواہ بنتے ہوئے انصاف کو مضبوطی سے قائم کرنے والے بن جاؤ خواہ خود اپنے خلاف گواہی دینی پڑے، یا والدین اور قریبی رشتہ داروں کے خلاف۔ خواہ کوئی امیر ہو یا غریب، دونوں کا اللہ ہی بہتر نگہبان ہے۔ پس اپنی خواہشات کی پیروی نہ کرو۔ یہ نہ ہو کہ عدل سے گریز کرو۔ اور اگر تم نے گول مول بات کی یا پہلو تہی کر گئے تو یقیناً اللہ جو تم کرتے ہو، اُس سے بہت باخبر ہے۔

یہاں گواہیوں کے بارے میں ایک اصولی بات بیان ہو گئی کہ تمہاری گواہیاں خالصۃً اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کو مدّ نظر رکھتے ہوئے ہونی چاہئیں اور اللہ تعالیٰ کے احکامات کے تابع ہونی چاہئیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام ایک جگہ فرماتے ہیں کہ: ’’حق اور انصاف پر قائم ہو جاؤ۔ اور چاہئے کہ ہر ایک گواہی تمہاری خدا کے لئے ہو‘‘

(اسلامی اصول کی فلاسفی, روحانی خزائن جلد10 صفحہ361)

(خطبہ جمعہ 9؍اگست 2013ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

سانحہ ارتحال

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 5 جولائی 2022