• 3 مئی, 2024

حیاتِ نورالدینؓ (قسط 6)

حیاتِ نورالدینؓ
آپؓ کی مالی قربانی
میں آپؑ کی راہ میں قربان ہوں، جو کچھ ہے میرا نہیں آپ کا ہے
قسط 6

خدا سے وہی لوگ کرتے ہیں پیار
جو سب کچھ ہی کرتے ہیں اس پر نثار
اِسی فکر میں رہتے ہیں روز وشب
کہ راضی وہ دلدار ہوتا ہے کب
اسے دے چکے مال وجاں باربار
ابھی خوف دل میں کہ ہیں نابکار
لگاتے ہیں دل اپنا اس پاک سے
وہی پاک جاتے ہیں اس خاک سے

حضرت حکیم مولانا نورالدین صاحب خلیفۃ المسیح الاول رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مبارک وجود احمدیت کی عظیم الشان عمارت میں پہلی اینٹ بلکہ مضبوط ستون کی حیثیت رکھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیحِ موعودؑ کو اپنے وعدہ یَنْصُرُکَ رِجَالٌ نُّوْحِیْٓ اِلَیْھِمْ مِّنَ السَّمَآءِ کہ تیری مدد وہ لوگ کرینگے جنہیں ہم آسمان سے وحی کریں گےکے موافق ایسے ایسے پاک وجود عطا فرمائے جنہوں نے اپنے جان و مال کے ذریعہ سے اس خدائی سلسلہ کی ایسی خدمات کیں جو آنحضرتﷺ کے صحابہ کی قربانیوں کی یاد دلاتی ہیں۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قربانیاں عالمِ اسلام کی تاریخ میں سب سے نمایاں اور جلی حروف میں لکھی ہوئی ہیں اسی طرح حضرت حکیم مولانا نورالدین صاحب خلیفۃ المسیح الاولؓ کی قربانیوں کو بھی حضرت مسیحِ موعودؑ نے بڑی محبت اور شاندار الفاظ میں بیان فرمایا ہے۔ آپؓ کی مالی قربانیاں اس قدر بڑھی ہوئیں تھیں کہ احمدیت کی تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی اور تاقیامت آ پ کی مالی قربانیوں کی مثالیں صحابہ رسول ﷺ کی اعلیٰ مالی قربانیوں کی طرح یاد رکھی جائیں گی۔ ان شاءاللہ تعالیٰ

حضرت مسیحِ موعودؑ آپ کی مالی قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں:۔
سب سے پہلے میں اپنے ایک روحانی بھائی کے ذکر کرنے کے لئے دل میں جوش پاتا ہوں جن کا نام ان کے نورِ اخلاص کی طرح نوردین ہے۔میں ان کی بعض دینی خدمتوں کو جو اپنے مالِ حلال کے خرچ سے اعلائے کلمئہ اسلام کے لئے وہ کر رہے ہیں۔ ہمیشہ حسرت کی نظرسے دیکھتا ہوں کہ کاش وہ خدمتیں مجھ سے بھی ادا ہوسکتیں۔ ان کے دل میں جو تائیدِ دین کے لئے جوش بھرا ہے اس کے تصور سے قدرتِ الٰہی کا نقشہ میری آنکھوں کے سامنے آجاتا ہے کہ وہ کیسے اپنے بندوں کو اپنی طرف کھینچ لیتا ہے۔ وہ اپنے تمام مال اور اپنے تمام زور اور تمام اسبابِ مقدرت کے ساتھ جو ان کو میسر ہیں ہر وقت اللہ اور رسول کی اطاعت کے لئے مستعد کھڑے ہیں۔ اور میں تجربہ سے نہ صرف حسنِ ظن سے یہ علم صحیح واقعی رکھتا ہوں کہ انہیں میری راہ میں مال کیا بلکہ جان اور عزت تک دریغ نہیں۔ اور اگر میں اجازت دیتا تو وہ سب کچھ اس راہ میں فدا کرکے اپنی روحانی رفاقت کی طرح جسمانی رفاقت اور ہر دم صحبت میں رہنے کا حق ادا کرتے۔

(فتح اسلام، روحانی خزائن جلد3 صفحہ35)

اپنی معرکۃالآرا کتاب آئینہ کمالات اسلام کے عربی حصہ میں حضرت مسیحِ موعودؑ آپ کے قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے فرماتے ہیں:۔
میں نے دین کی راہوں میں اس کو سابقین میں سے پایا اور مجھے کسی شخص کے مال نے اس قدر نفع نہیں پہنچایا جس قدر کہ اس کے مال نے جو کہ اس نے اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے دیا اور کئی سال سے دیتا ہے۔ وہ علم وفضل اور نیکی وسخاوت میں اپنے ہم چشموں پر فوقیت لے گیا ہے اور باوجود اس کے اس کا علم کوہ رضویٰ سے زیادہ مضبوط ہے اس نے اپنا تمام چیدہ مال اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کردیا ہے اور اپنی تمام خوشی خداتعالیٰ کے کلام میں رکھی ہے۔ میں نے دیکھا کہ سخاوت اس کی عبادت ہے اور علم اس کی غذا ہے اور حلم اس کی سیرت ہے اور توکل اس کی قوت۔ اور میں نے اس کی مانند جہان میں کوئی عالم نہیں دیکھا۔۔اور نہ خدا تعالیٰ کی راہ میں اس کی مانند کوئی خرچ کرنے والا دیکھا۔

(آئینہ کمالات اسلام، روحانی خزائن جلد5 صفحہ582-583 ترجمہ از عربی عبارت مرقاۃ الیقین فی حیات نورالدین صفحہ36)

ایک اور جگہ پر آپؑ فرماتے ہیں
حبی فی اللہ مولوی حکیم نورالدین صاحب بھیروی۔ مولوی صاحب ممدوح کا حال کسی قدررسالہ فتح اسلام میں لکھ آیا ہوں۔لیکن ان کی تازہ ہمدردیوں نے پھر مجھے اس وقت ذکر کرنے کا موقع دیا۔ ان کے مال سے جس قدر مجھے مدد پہنچی ہے میں کوئی ایسی نظیر نہیں دیکھتا جو اس کے مقابل پر بیان کرسکوں۔ میں نے ان کو طبعی طور پر اور نہایت انشراحِ صدر سے دینی خدمتوں میں جانثار پایا۔ اگرچہ ان کی روزمرہ زندگی اسی راہ میں وقف ہے کہ وہ ہر یک پہلو سے اسلام اور مسلمانوں کے سچے خادم ہیں مگر اس سلسلہ کے ناصرین میں سے وہ اول درجہ کے نکلے۔ مولوی صاحب موصوف اگرچہ اپنی فیاضی کی وجہ سے اس مصرعہ کے مصداق ہیں کہ

قرار در کفِ آزادگاں نگیر دمال

لیکن پھر بھی انہوں نے بارہ سو روپیہ نقد متفرق حاجتوں کے وقت اس سلسلہ کی تائید میں دیا۔ اور اب بیس روپے ماہواری دینا اپنے نفس پر واجب کردیا اور ان کے سوا اور بھی ان کی مالی خدمات ہیں جو طرح طرح کے رنگوں میں ان کا سلسلہ جاری ہے۔ میں یقینا دیکھتا ہوں کہ جب تک وہ نسبت پیدا نہ ہو جو محب کو اپنے محبوب سے ہوتی ہےتب تک ایسا انشراح صدر کسی میں پیدا نہیں ہوسکتا۔ ان کو خدائے تعالیٰ نے اپنے قوی ہاتھ سے اپنی طرف کھینچ لیا ہےاور طاقت بالا نے خارق عادت اثر ان پر کیا ہے۔

(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد3 صفحہ520)

حضرت اقدس مسیح موعودؑ اپنی کتاب برکات الدعا میں آپ کی قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے اور آپ کو پُرجوش مردان دین میں شامل کرتے ہوئے فرماتے ہیں
ایسی تالیفات کے لئے جو لاکھوں آدمیوں میں پھیلائی جانی ہیں بہت سے سرمایہ کی حاجت ہے اور اب صورت یہ ہے کہ اول تو ان بڑے مقاصد کے لئے کچھ بھی سرمایہ کا بندوبست نہیں اور اگر بعض پُرجوش مردان دین کی ہمت اور اعانت سے کوئی کتاب تالیف ہو کر شائع ہو تو بباعث کم توجہی اور غفلت زمانہ کے وہ کتاب بجز چند نسخوں کے زیادہ فروخت نہیں ہوتے اور اکثر نسخے اس کے سالہا سال صندوقوں میں بند رہتے ہیں یا للہ مفت تقسیم کئے جاتے ہیں۔

پُرجوش مردان دین سے مراد اس جگہ اخویم حضرت مولوی حکیم نورالدین صاحب بھیروی ہیں جنہوں نے گویا اپنا تمام مال اسی راہ میں لٹا دیا ہے۔

(برکات الدعا، روحانی خزائن جلد6 صفحہ34-35 و از حاشیہ)

حضرت حکیم مولانا نورالدین صاحب خلیفۃ المسیح الاولؓ کے حوالہ سے ان مبارک حوالہ جات کو پیش کرکے میں آپؓ کے اپنے الفاظ درج کرتی ہوں جن میں آپ کی اپنے پیارے آقا سے محبت اور اپنا تن من دھن اس راہ میں وارنے پر روشنی پڑتی ہے۔آپؓ فرماتے ہیں

مولانا، مرشدنا، امامنا۔ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَةُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ

عالی جناب !میری دعا یہ ہے کہ ہر وقت حضور کی جناب میں حاضر رہوں اور امام زمان سے جس مطلب کے واسطے وہ مجدد کیا گیا وہ مطالب حاصل کروں۔ اگر اجازت ہو تو میں نوکری سے استعفادے دوں اور دن رات خدمتِ عالی میں پڑا رہوں۔ یا اگر حکم ہو تو اس تعلق کو چھوڑ کر دنیا میں پھروں اور لوگوں کو دینِ حق کی طرف بلاؤں اور اسی راہ میں جان دے دوں۔ میں آپ کی راہ میں قربان ہوں، میرا جو کچھ ہے میرا نہیں آپ کا ہے۔ حضرت پیرو مرشد میں کمال راستی سےعرض کرتا ہو ں کہ میرا سارا مال ودولت اگر دینی اشاعت میں خرچ ہوجائے تو میں مراد کو پہنچ گیا۔ اگر خریدار براہین کے توقف طبع سے مضطرب ہوں تو مجھے اجازت فرمایئے کہ یہ ادنیٰ خدمت بجا لاؤں کہ ان کی تمام قیمت ادا کردہ اپنے پاس سے واپس کردوں۔ حضرت پیرومرشد نابکار شرمسار عرض کرتا ہے اگر منظور ہوتو میری سعادت ہے۔ میرا منشاء ہے کہ براہین کے طبع کا تمام خرچ میرے پر ڈال دیا جائے۔ پھر جو کچھ قیمت میں وصول ہو وہ روپیہ آپ کی ضروریات میں خرچ ہو۔ مجھے آپ سے نسبتِ فاروقی ہے۔ اور سب کچھ اس راہ میں فدا کرنے کے لئے تیار ہوں۔ دعا فرماویں کہ میری موت صدیقوں کی موت ہو۔

(فتح اسلام، روحانی خزائن جلد3 صفحہ36-37)

مختلف خدماتِ دینیہ میں آپ کی مالی معاونت کا تذکرہ حضرت مسیحِ موعودؑ نے اپنی کتب، مکتوبات اور اشتہارات میں فرمایا ہے۔ ان میں سے بعض پیش ہیں۔

سرمہ چشم آریہ اور سراج منیر کی اشاعت میں حصہ

جب براہین احمدیہ کے پہلے چار حصوں کی حضرت مسیحِ موعودؑ نے تصنیف فرمائی اور انہیں شائع فرمایا تو اس وقت تک حضرت حکیم مولوی نورالدین صاحبؓ حضرت اقدس سے شناسا نہ ہوئے تھے۔ لہذا ان مبارک ایام میں آپ کوئی مالی خدمت نہ کرپائے لیکن جیسے ہی 1885ء کے قریب آپ کا تعارف حضرت اقدس سے ہوا آپ نے اپنا سارا مال اپنے آقا ومطاع کے قدموں میں رکھ دیا اور پھر حضور کی معرکۃ الآرا تصنیف براہین احمدیہ اور بعد کی تصنیفات کی تالیف واشاعت میں مثالی مالی قربانیاں پیش کیں۔ حضرت اقدس مسیح موعودؑ کے مکتوبات 20ستمبر اور 4نومبر 1886ء سے یہ بات پتہ چلتی ہے کہ آپ نے سرمہ چشم آریہ رسالہ کی 100 جلدوں کا خرچ اور نیز رسالہ سراج منیر کے لئے بھی مالی قربانی کی۔

(مکتوبات احمد، جلد2 مکتوب نمبر7-8 صفحہ17-18 جدید ایڈیشن)

ازالہ اوہام کی اشاعت میں اعانت

حضرت حکیم مولانا نورالدین صاحب خلیفۃ المسیح الاولؓ نے ازالہ اوہام کی اشاعت کے وقت بھی گراں قدر خدمات سرانجام دیں اور نمایاں مالی قربانی پیش کی جس کا ذکر حضرت اقدس مسیحِ موعودؑکے ایک اشتہار بنام عالی ہمت دوستوں کی خدمت میں گزارش میں ہے۔ آپؑ فرماتے ہیں
اس جگہ اخویم مولوی حکیم نورالدین صاحب معالج ریاست جموں کی نئی امداد جو انہوں نے کئی نوٹ اس وقت بھیجے قابل اظہار ہے۔ خدا تعالیٰ ان کو جزائے خیر بخشے۔

(مجموعہ اشتہارات جلد اول، اشتہار نمبر67، صفحہ:265، ایڈیشن 2019)

حضرت مولوی سید محمد احسن صاحب امروہی
کے لئے چندہ

مولوی سید محمد احسن صاحب نے جب احمدیت قبول کی تو بھوپال محلہ چوبدشارہ میں انکی رہائش تھی۔ وہاں ان کی سخت مخالفت ہوئی اور نوکری سے بھی نکال دیا گیا۔ حضرت اقدس مسیحِ موعودؑ نے اس وقت اپنے اس مخلص دوست کے گزارہ کے لئے جو احمدیت کی وجہ سے پریشانی میں تھے اپنے مخلص احباب سے ایک اشتہار کے ذریعہ چندہ کی اپیل فرمائی۔

اس پر حضرت مولوی صاحب نے ملازمت سے علیحدگی کے باوجود لبیک کہا۔ اور اپنے ذمہ پانچ روپیہ کی رقم لے لی تا اپنے آقا کی ہر تحریک پر لبیک کہنے والوں کی صف اول میں آپ کا شمار ہو۔

(مجموعہ اشتہارات، جلد اول، اشتہار نمبر90 صفحہ356-357 ایڈیشن 2019ء)

مہمانان جلسہ کے لئے ایک مکان کی تعمیر

1891ء میں جلسہ سالانہ قادیان کا آغاز حضرت اقدس مسیحِ موعودؑ نے فرمایا۔ حضرت اقدسؑ نے اپنی کتاب آئینہ کمالات اسلام میں جلسہ سالانہ پر آنے کی غرض اور وقت کے حوالہ سے تعیین فرمادی ہے۔ نیز حضورؑ نے اس میں اشارتاًذکر فرمایا ہے کہ کسی نے اپنے مولوی سے یہ فتویٰ پوچھا ہے کیا اس طرح جلسہ کے لئے دن مقرر کرنا اور اس کے شاملین کے لئے کسی کا مکان تعمیر کروانا کیسا ہے۔ اور حضورؑ فرماتے ہیں کہ یہ آخری بات اس لئے پوچھی گئی ہے کہ حضرت مولوی صاحب نے قادیان میں ایسے معزز شاملینِ جلسہ کی رہائش کے لئے ایک مکان تعمیر کروایا ہے۔ چنانچہ حضورؑ فرماتے ہیں
حبی فی اللہ اخویم مولوی حکیم نورالدین صاحب نے اس مجمع مسلمانوں کے لئے اپنے صرف سے جو غالبا ًسات سو روپیہ یا اس سے کچھ زیادہ ہوگا قادیان میں ایک مکان بنوایا۔

(آئینہ کمالات اسلام، روحانی خزائن جلد5 صفحہ606)

عربی ام الالسنہ ثابت کرنے میں مالی معاونت

حضرت اقدس مسیح موعودؑ نے عربی زبان کے ام الالسنۃ ثابت کرنے کے لئے بھی ایک عظیم الشان تصنیف فرمائی ہے جس کا نام منن الرحمٰن ہے۔ اس میں حضور ؑ نے دلائل کے ساتھ عربی کا تمام زبانوں سے قدیم اور باقی تمام زبانوں کا عربی سے نکلنا ثابت فرمایا ہے۔ اس گراں قدر تحقیق میں بھی حضرت مولوی حکیم نورالدین صاحب نے اپنے مال کے ذریعہ مثالی خدمتِ دین کی ہے۔ چنانچہ حضورؑ اپنی کتاب منن الرحمٰن میں فرماتے ہیں:
’’جہاں تک ہمارا علم اور رویت ہمیں جتلاتا ہے وہ یہ ہے کہ سب سے زیادہ کوشش اخویم مولوی حکیم نورالدین صاحب اور اخویم مولوی عبد الکریم صاحب کی ہیں۔ جو تمام تعلقات چھوڑ کر کئی مہینوں سے اس کام کے لئے میر ے پاس موجود ہیں اور حضرت مولوی نوردین صاحب نے نہ صرف اتنی ہی مدد دی، بلکہ اس کام کے لئے عمدہ عمدہ کتابیں انگریزی اپنی قیمت سے خرید کر منگوا دیں اور اسی مطلب کے لئے قیمتی کتابوں کا ذخیرہ اکھٹا کیا۔ جَزَاھُمُ اللّٰہُ خَیْراً۔ وَلَا یُضِیْعُ اَجْرَ الْمُحْسِنِیْنَ۔ آمین‘‘

(منن الرحمٰن، روحانی خزائن جلد9 صفحہ144)

چولہ بابا نانک کھلوانے کے لئے مالی امداد

حضرت مسیحِ موعودؑ نے اپنی کتاب ست بچن میں اپنی عظیم الشان تحقیق پیش کی ہے اور سکھوں کے پیشوا حضرت بابا نانک کا دلائل کے ساتھ مسلمان ہونا ثابت فرمایا ہے۔ چولہ بابا نانک جس کی سکھوں کے نزدیک بڑی اہمیت ہے اس کا عکس بھی آپؑ نے اپنی کتاب میں شامل فرمایا ہے۔ اوراس پر کلمہ طیبہ کا درج ہونا بھی واضح فرمایا ہے۔ اس مقصد کے لئے آپؑ نے 30 ستمبر 1895ء کو ڈیرہ بابا نانک کا اپنے 10 احباب کے ساتھ سفرفرمایا۔ اسے دیکھنے کی تفصیل بھی اس کتا ب میں درج ہے۔ اس وقت بھی حضرت مولانا نورالدین صاحبؓ نے اپنے آقا کی خدمت میں مالی قربانی کی۔ حضورؑ اپنی کتاب ست بچن میں اس کی تفصیل بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں
تب پھر شیخ صاحب نے فی الفور دو روپیہ اور اس کے ہاتھ پر رکھ دئیے۔ یہ دو روپیہ اخویم مولوی حکیم نوردین صاحب کی طرف سے تھے۔

(ست بچن، روحانی خزائن جلد10 صفحہ155)

اخبار البدر کی مالی معاونت

سلسلہ احمدیہ کا دوسرا مرکزی اخبا ر الحکم کے بعد البدر کی صورت میں 31 اکتوبر 1902ء کو نکلنا شروع ہوا۔ آپؓ نے اس اخبار کی بھی بہت زیادہ قلمی ومالی معانت کی۔ اور یہ سلسلہ آپ کا آخر دم تک جاری رہا۔

(تاریخ احمدیت جلد3 صفحہ162)

بھیرہ کی جائیداد احمدیت کے لئے وقف کرنا

قادیان مستقل ہجرت کرنے سے قبل آپؑ کی بھیرہ میں انتہائی قیمتی جائیداد تھی۔ آپؓ نے وہاں ایک عظیم الشان مکان کی تعمیر بھی شروع کی ہوئی تھی۔ وہ ابھی مکمل نہ ہوا تھا کہ آپ اپنے آقا ومطاع کے حکم کے ماتحت قادیان ہجرت کرکے چلے آئے۔ 1908 میں آپؓ نے خلیفہ بننے کے کچھ عرصہ بعد ہی وہ جائیداد صدر انجمن احمدیہ کے نام کردی۔ یہ جائیداد 5687 روپیہ اور بارہ آنہ میں فروخت ہوئی۔

(تاریخ احمدیت، جلد3 صفحہ217)

اعانت یتامیٰ ومساکین کے لئے تحریک

1909ء میں آپؓ نے یتامیٰ اور مساکین فنڈ کی اعانت کے لئے ایک تحریک فرمائی۔ اور 100 روپیہ آپ نے خود بھی اس میں عطا فرمایا

(البدر 21 جنوری 1909ء)

مدرسہ تعلیم الاسلام کے لئے وظائف

مدرسہ تعلیم الاسلام کے یتامیٰ اور مساکین کے وظائف کی مد میں چونکہ گنجائش کم تھی اس لئے اس میں بھی آپؓ نے اس سال اپنی جیب خاص سے 100 روپیہ عنایت فرمایا۔ یہ جون 1910ء کی بات ہے۔

(تاریخ احمدیت جلد3 صفحہ320)

الحکم کے احیاء کی کوششیں
اور اس میں آپؓ کی مالی قربانی

الحکم مالی بحران کا شکار تھا اور عین ممکن تھا کہ یہ عظیم اخبار بند ہوجاتا۔ آپؓ نے جلسہ سالانہ 1913ء میں احباب جماعت سے اس اخبار کے لئے تحریک فرمائی اوراس کے مالی انتظام کے لئے حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحبؓ کو ناظم مقرر فرمایا۔ نیز اپنے پاس سے 1000 ایک ہزار روپیہ دینے کا وعدہ فرمایا۔

(الحکم 28 فروری 1914ء صفحہ1)

ہمارے پیارے آقا سیدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز حضرت حکیم مولوی نورالدین صاحبؓ کی قربانیوں اور اطاعت کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں:۔
حضرت خلیفۃ المسیح الاوّل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جو عشق اور محبت کا تعلق حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے تھا اسے ہر وہ احمدی جس نے آپ کے بارے میں کچھ نہ کچھ پڑھا ہو یا سنا ہو جانتا ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے محض لِلّٰہ عقدِ اخوت اور محبت کی کوئی مثال اگر دی جا سکتی ہے تو وہ حضرت مولانا حکیم نور الدین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مثال ہے۔ اقرارِ اطاعت کرنے کے بعد اگر اس کے انتہائی معیاری نمونے دکھا کر اس پر قائم رہنے کی مثال کوئی دی جا سکتی ہے تو وہ حضرت مولانا نورالدینؓ کی ہے۔ تمام دنیوی رشتوں سے بڑھ کر بیعت کا حق ادا کرتے ہوئے اگر کسی نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے رشتہ جوڑا تو اس کی اعلیٰ ترین مثال حضرت خلیفۃ المسیح الاولؓ کی ہے۔ خادمانہ حالت کا بےمثال نمونہ اگر کسی نے قائم کیا تو وہ حضرت حکیم الامّت مولانا نورالدینؓ نے قائم کیا۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے سامنے عجز و انکسار میں اگر ہمیں کوئی انتہائی اعلیٰ مقام پر نظر آتا ہے تو جماعت احمدیہ کی تاریخ میں اس کا بھی اعلیٰ معیار حضرت خلیفۃ المسیح الاولؓ نے قائم کیا اور پھر امام الزمان حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے وہ اعزاز پایا جو کسی اور کو نہ مل سکا۔ آپ علیہ السلام نے حضرت خلیفۃ المسیح الاولؓ کے بارے میں فرمایا کہ
’’چہ خوش بُودے اگر ہر یک زِ اُمّت نورِ دیں بودے‘‘

(نشانِ آسمانی، روحانی خزائن جلد4 صفحہ411)

پس یہ ایک زبردست اعزاز ہے جو کہ زمانے کے امام نے اپنے ماننے والوں کے لئے ہر چیز کا معیار حضرت مولانا نورالدین کے معیار کو بنا دیا کہ اگر ہر ایک نور الدین بن جائے تو ایک انقلاب برپا ہو سکتا ہے۔

(خطبہ جمعہ 13نومبر 2015ء)

یہ آپ کی بے شمار قربانیوں میں سے چند مثالیں پیش ہیں جن سے روز روشن کی طرح یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ آپؓ نے خدائی حکم کے موافق اپنی جان، مال، وقت، عزت غرض سب کچھ اس خدائی سلسلہ کی تائید میں قربان کردیا۔ اللہ تعالیٰ آپ کی مبارک ذات اقدس پر اپنی بے انتہاء رحمتیں اور فضل نازل فرمائے اور تاقیامت جماعت احمدیہ کو حقیقی اور مثالی قربانیاں کرنے والے وجود مہیاء فرماتا رہے۔ آمین

(مریم رحمٰن)

پچھلا پڑھیں

سانحہ ارتحال

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 5 جولائی 2022