• 26 اپریل, 2024

جلسہ سالانہ کی نعمت

حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ کے فضلوں اور انعاموں میں سے جو ہمیں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة و السلام کی بیعت میں آ کر ملے ایک یہ بھی ہے اور یہ بہت بڑا فضل اور انعام ہے جو ہمیں جلسہ سالانہ کی صورت میں مل رہا ہے تاکہ ہم اپنی روحانی اور اخلاقی اور علمی بہتری کے لیے کوشش کر سکیں۔ اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے اور تقویٰ میں بڑھنے کے سامان کر سکیں۔ ایک دوسرے کے حقوق ادا کرنے کے لیے اپنے دلوں کو صاف کریں اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے جلسے کے قیام کے مقصد کو پورا کرنے کی کوشش کر سکیں۔ آپس میں رنجشوں اور دوریوں کو صلح اور قرب میں بدلنے کی کوشش کریں۔ اپنے آپ کو لغویات سے پاک کرنے کی کوشش کریں۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے یہ تمام باتیں جلسہ کے انعقاد کے مقصد میں بیان فرمائی ہیں۔ احمدیوں کی ایک بہت بڑی تعداد سارا سال جلسہ سالانہ کا انتظار کرتی ہے اور کیلنڈر کا اگلا سال شروع ہوتے ہی اس انتظار میں اور جلسہ کے انعقاد کے شوق میں مزید تیزی آ جاتی ہے۔ … جلسے میں شامل ہونے کا شوق اور جلسے کا انتظار اس لیے ہوتا ہے اور ہونا چاہیے کہ جلسے کے انعقاد کے مقصد کو حاصل کرنے کی کوشش کریں اور جو یہ سوچ نہیں رکھتا اور اس نیت سے جلسے میں شامل نہیں ہوتا اس کا جلسے کا انتظار بھی فضول اور لغو ہے اور جلسے میں شامل ہونا بھی فضول اور لغو بات ہے۔ پس ہر شخص کو جو جلسے میں شامل ہو رہا ہے، مرد ہے یا عورت اس بات کو پیشِ نظر رکھنا چاہیے کہ کیا وہ خدا تعالیٰ کی رضا کے حصول کی کوشش کر رہا ہے یا اس نیت سے جلسہ میں شامل ہوا ہے؟ تقویٰ میں بڑھنے کی کوشش کر رہا ہے؟ اعلیٰ اخلاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک دوسرے کے حق ادا کرنے کی کوشش کر رہا ہے یا اس سوچ کے ساتھ یہاں آیا ہے؟ اگر نہیں تو جیسا کہ میں نے کہا کہ جلسے میں شمولیت، جلسے پر آنا فضول ہے اور کوئی فائدہ نہیں دے گا۔ ماحول بے شک اثر ڈالتا ہے لیکن اس ماحول کے اثر کو قبول کرنے کے لیے انسان کی اپنی کوشش کا بھی دخل ہے۔ پس اس کے لیے ہمیں کوشش کرنی ہو گی تاکہ ان تمام باتوں کا حصول ممکن ہو اور اللہ تعالیٰ کے فضلوں کو ہم جذب کرنے والے ہوں اور پھر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی جلسہ پر آنے والوں کے لیے کی گئی دعاؤں کے بھی مستحق بنیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ان لوگوں سے بیزاری کا اظہار فرمایا ہے جو اس سوچ کے ساتھ اس جلسہ میں شامل نہیں ہوتے اور اپنے عملوں کو اس کے مطابق نہیں ڈھالتے۔

پس آپؑ نے واضح فرما دیا کہ ظاہری شان و شوکت اور دکھاوے کے لیے لوگوں کو جمع کرنا مقصد نہیں ہے جس طرح گدی نشین پیر عرسوں اور میلوں کے نام پر لوگوں کو اکٹھا کر لیتے ہیں۔ بلکہ وہ مقصد جس کے لیے میں نے جلسے کا طریق اختیار کیا ہے صرف یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی مخلوق کی اصلاح ہو۔ وہ اللہ تعالیٰ کا حق بھی ادا کرنے والے ہوں اور آپس میں ایک دوسرے کا حق بھی ادا کرنے والے ہوں۔ اور اپنی اصلاح نہ کرنے والوں سے صرف بیزاری کا اظہار نہیں فرمایا بلکہ آپؑ نے کراہت کا بھی اظہار فرمایا ہے۔ تیس ہزار یا پینتیس ہزار یا چالیس ہزار کی بھی حاضری ہو جاتی ہے تو اس کا کیا فائدہ ہے اگر آپؑ کی خواہش کو، حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة و السلام کی خواہش کو پورا کرتے ہوئے ہم بیعت کرنے کے بعد اپنے دل میں دنیا کی محبت لیے بیٹھے ہوں اور اللہ اور رسول کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی محبت اس دنیاوی محبت پر حاوی نہیں ہے۔ اور اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے احکامات کے مطابق ہم اپنی زندگیاں گزارنے والے نہیں اور ان تین دنوں میں بھی دنیا ہی ہمارے سامنے ہو۔ پس ہمیں ان باتوں پر غور کرنا چاہیے۔

(خطبہ جمعہ 5 جولائی 2019ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

یہ جلسہ ہے سالانہ یہ ایام مبارک

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 5 اگست 2022