• 15 مئی, 2024

باقاعدہ قرآنِ کریم کی تلاوت کرنے کی عادت ڈالیں

ہمارے بچے عموماً ماشاء اللہ بڑی چھوٹی عمر میں قرآنِ کریم ختم کر لیتے ہیں۔ جن کی ماؤں کو زیادہ فکر ہوتی ہے کہ ہماری اولاد جلد قرآنِ کریم ختم کرے وہ اُن پر بڑی محنت کرتی ہیں۔ یہاں بھی اور مختلف ملکوں میں جب مَیں جاتا ہوں تو وہاں بھی بچوں اور والدین کو شوق ہوتا ہے کہ میرے سامنے بچوں سے قرآنِ کریم پڑھوا کر اُن کی آمین کی تقریب کروائیں۔ لیکن مَیں نے دیکھا ہے کہ ایک مرتبہ قرآنِ کریم ختم کروانے کے بعد پھر اُن کی دہرائی اور بچے کو مستقل قرآنِ کریم پڑھنے کی عادت ڈالنے کے لئے عموماً اتنا تردّد اور کوشش نہیں ہوتی جتنی ایک مرتبہ قرآنِ کریم ختم کروانے کے لئے کی جاتی ہے۔ کیونکہ مَیں جب پوچھتا ہوں کہ تلاوت باقاعدہ کرتے ہو یا نہیں (بعضوں کے پڑھنے کے انداز سے پتہ چل جاتا ہے) تو عموماً تلاوت میں باقاعدگی کا مثبت جواب نہیں ہوتا۔ حالانکہ ماؤں اور باپوں کو قرآنِ کریم ختم کروانے کے بعد بھی اس بات کی نگرانی کرنے چاہئے اور فکر کرنی چاہئے کہ بچے پھر باقاعدہ قرآنِ کریم کی تلاوت کرنے کی عادت ڈالیں۔ پس اپنی فکریں صرف ایک دفعہ قرآنِ کریم ختم کروانے تک ہی محدودنہ رکھیں بلکہ بعد میں بھی مستقل مزاجی سے اس کی نگرانی کی ضرورت ہے۔ یقیناً پہلی مرتبہ قرآنِ کریم پڑھانا اور ختم کروانا ایک بہت اہم کام ہے۔ بعض مائیں چار پانچ سال کے بچوں کو قرآنِ کریم ختم کروا دیتی ہیں اور یقیناً یہ بڑا محنت طلب کام ہے۔ لیکن جیسا کہ مَیں نے کہا کہ مستقل مزاجی سے اسے جاری رکھنا اور بھی زیادہ ضروری ہے۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ 16 دسمبر 2011ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

اردو زبان کے رموز اوقاف

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 5 ستمبر 2022