• 19 مئی, 2024

وید

ان کو سودا ہوا ہے ویدوں کا
ان کا دل مبتلا ہے ویدوں کا

آریو !اس قدر کرو کیوں جوش
کیا نظر آگیا ہے ویدوں کا

نہ کیا ہے نہ کرسکے پیدا
سوچ لو یہ خدا ہے ویدوں کا

عقل رکھتے ہو آپ بھی سوچو
کیوں بھروسہ کیا ہے ویدوں کا

بے خدا کوئی چیز کیونکر ہو
یہ سراسر خطا ہے ویدوں کا

ناستک مت کے وید ہیں حامی
بس یہی مدعا ہے ویدوں کا

ایسے مذہب کبھی نہیں چلتے
کال سر پر کھڑا ہے ویدوں کا

(سرمہ چشم آریہ صفحہ 172مطبوعہ 1886ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 اکتوبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 5 اکتوبر 2020