• 25 اپریل, 2024

فقہی کارنر

وقت مقررہ پر قرض واپس نہ کرنے والے سے ہر جانہ وصول کرنا

حضرت خلیفة المسیح الثانیؓ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ایک فتویٰ کی مندرجہ ذیل تشریح کی ہے۔

سوال: زید نے بکر کو اپنا مال مقررہ قیمت پر فروخت کرنے کے لئے دیا۔ زید نے مال فروخت کرنے کے بعد رقم بکر کو ادا کی جس کو کم و بیش ایک سال گزر گیا۔ کیا زید اس رقم کے روکنے کی وجہ سے بکر سے ہر جانہ طلب کر سکتا ہے۔ اگر کر سکتا ہے تو کیا شریعت نے کوئی شرح مقرر کی ہے۔ آریہ دھرم صفحہ 10 حاشیہ در حاشیہ میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام فر ماتے ہیں:
’’اس مدت تک تجارت کے کام کا روپیہ جو اس کے انتظار پر بند رہے گا اس کا مناسب ہر جانہ اس کو دینا ہوگا۔

جواب: میں (حضرت مولانا سید سرور شاہ صاحب۔ ناقل) نے یہ حوالہ حضرت امیر المومنینؓ کے سامنے پیش کیا ہے اور حضور نے اس پر فرمایا ہے کہ تجارتی سود میں اور اس میں فرق باریک ہے۔ جو ہر ایک اس باریک فرق تک نہیں پہنچ سکتا۔ اس واسطے جو قاعدہ ہم نے جاری کیا ہوا ہے وہی ٹھیک ہے کہ قاضی اگر دیکھے کہ مدیون نے دائن کو تکلیف دی تو قاضی اس پر جرمانہ تو کر دے لیکن جرمانہ کی رقم انجمن کو دے تاجر کو نہ دے۔

(فرمودات مصلح موعود دربارہ فقہی مسائل صفحہ303-304)

(مرسلہ: داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ برطانیہ)

پچھلا پڑھیں

نیشنل اجتماع و شورٰی لجنہ اماء اللہ آئیوری کوسٹ2022ء

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 5 اکتوبر 2022