• 26 اپریل, 2024

احکام خداوندی (قسط 56)

احکام خداوندی
اللہ کے احکام کی حفاظت کرو۔ (الحدیث)
قسط 56

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
’’جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہے وہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے بند کرتا ہے۔‘‘

(کشتی نوح)

سابقہ قوموں کی حالت سے سبق لینا

’’ہر نبی ایک حجاب میں مستور ہوتا ہے مبارک وہ جو اس حجاب کے اندر سے اس کو پہچان لیتے ہیں۔‘‘

(حضرت مسیح موعودؑ)

پہلی قوموں کی ہلاکت سے نصیحت لینا

وَلَقَدۡ اٰتَیۡنَا مُوۡسَی الۡکِتٰبَ مِنۡۢ بَعۡدِ مَاۤ اَہۡلَکۡنَا الۡقُرُوۡنَ الۡاُوۡلٰی بَصَآئِرَ لِلنَّاسِ وَہُدًی وَّرَحۡمَۃً لَّعَلَّہُمۡ یَتَذَکَّرُوۡنَ ﴿۴۴﴾

(القصص: 44)

اور یقیناً ہم نے، بعد اس کے کہ پہلی قوموں کو ہلاک کر دیا تھا، موسیٰ کو کتاب عطا کی۔ یہ لوگوں کے لئے آنکھیں کھولنے والی اور ہدایت اور رحمت کے طور پر تھی تاکہ وہ نصیحت پکڑیں۔

قوم کی ہلاکت سے قبل رسول کی بعثت ضروری ہے

وَمَا کَانَ رَبُّکَ مُہۡلِکَ الۡقُرٰی حَتّٰی یَبۡعَثَ فِیۡۤ اُمِّہَا رَسُوۡلًا یَّتۡلُوۡا عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتِنَا

(القصص: 60)

اور تیرا ربّ بستیوں کو ہلاک نہیں کرتا یہاں تک کہ ان (بستیوں) کی ماں میں رسول مبعوث کرچکا ہوتا ہے جو اُن پر ہماری آیات پڑھتا ہے۔

قوم کی ہلاکت کی وجہ کفر اور ظلم ہے

وَمَا کُنَّا مُہۡلِکِی الۡقُرٰۤی اِلَّا وَاَہۡلُہَا ظٰلِمُوۡنَ

(القصص: 60)

اور ہم اس کے سوا بستیوں کو ہلاک نہیں کرتے کہ ان کے بسنے والے ظالم ہوچکے ہوں۔

قومیں اپنی حالت خود بدلیں

اِنَّ اللّٰہَ لَا یُغَیِّرُ مَا بِقَوۡمٍ حَتّٰی یُغَیِّرُوۡا مَا بِاَنۡفُسِہِمۡ

(الرعد: 12)

یقیناً اللہ کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ خود اُسے تبدیل نہ کریں جو اُن کے نفوس میں ہے۔

کفار کے لئے زمین سکیڑ دی جاتی ہے

اَفَلَا یَرَوۡنَ اَنَّا نَاۡتِی الۡاَرۡضَ نَنۡقُصُہَا مِنۡ اَطۡرَافِہَا ؕ اَفَہُمُ الۡغٰلِبُوۡنَ ﴿۴۵﴾

(الانبیاء: 45)

پس کیا وہ نہیں دیکھتے کہ ہم زمین کو اس کے کناروں سے گھٹاتے چلے آتے ہیں؟ تو کیا وہ پھر بھی غالب آسکتے ہیں؟

ظالم قوم سے نجات پانے پر الحمد للّٰہ کہنا

فَاِذَا اسۡتَوَیۡتَ اَنۡتَ وَمَنۡ مَّعَکَ عَلَی الۡفُلۡکِ فَقُلِ الۡحَمۡدُ لِلّٰہِ الَّذِیۡ نَجّٰنَا مِنَ الۡقَوۡمِ الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۲۹﴾

(المؤمنون: 29)

پس جب تُو اور وہ جو تیرے ساتھ ہیں کشتی پر قرار پکڑ جائیں تو یہ کہہ کہ سب تعریف اللہ ہی کے لئے ہے جس نے ہمیں ظالم قوم سے نجات بخشی۔

انبیاء کے واقعات پڑھ کر سنانے کا حکم

وَاتۡلُ عَلَیۡہِمۡ نَبَاَ ابۡنَیۡ اٰدَمَ بِالۡحَقِّ ۘ اِذۡ قَرَّبَا قُرۡبَانًا فَتُقُبِّلَ مِنۡ اَحَدِہِمَا وَلَمۡ یُتَقَبَّلۡ مِنَ الۡاٰخَرِ

(المائدہ: 28)

اور اُن کے سامنے حق کے ساتھ آدم کے دو بیٹوں کا واقعہ پڑھ کر سُنا جب ان دونوں نے قربانی پیش کی تو ان میں سے ایک کی قبول کر لی گئی اوردوسرے سے قبول نہ کی گئی۔

وَاتۡلُ عَلَیۡہِمۡ نَبَاَ اِبۡرٰہِیۡمَ ﴿ۘ۷۰﴾ اِذۡ قَالَ لِاَبِیۡہِ وَقَوۡمِہٖ مَا تَعۡبُدُوۡنَ ﴿۷۱﴾ قَالُوۡا نَعۡبُدُ اَصۡنَامًا فَنَظَلُّ لَہَا عٰکِفِیۡنَ ﴿۷۲﴾ قَالَ ہَلۡ یَسۡمَعُوۡنَکُمۡ اِذۡ تَدۡعُوۡنَ ﴿۷۳﴾

(الشعراء: 70-73)

اور ان پر ابراہیم کی خبر پڑھ۔جب اس نے اپنے باپ اور اس کی قوم سے کہا تم کس چیز کی عبادت کرتے ہو؟انہوں نے کہا ہم بتوں کی عبادت کرتے ہیں اور ان کی (عبادت کی) خاطر بیٹھے رہتے ہیں۔اس نے کہا جب تم (انہیں) پکارتے ہو تو کیا وہ تمہاری پکار سنتے ہیں؟

وَاتۡلُ عَلَیۡہِمۡ نَبَاَ نُوۡحٍ ۘ اِذۡ قَالَ لِقَوۡمِہٖ یٰقَوۡمِ اِنۡ کَانَ کَبُرَ عَلَیۡکُمۡ مَّقَامِیۡ وَتَذۡکِیۡرِیۡ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ فَعَلَی اللّٰہِ تَوَکَّلۡتُ فَاَجۡمِعُوۡۤا اَمۡرَکُمۡ وَشُرَکَآءَکُمۡ ثُمَّ لَا یَکُنۡ اَمۡرُکُمۡ عَلَیۡکُمۡ غُمَّۃً ثُمَّ اقۡضُوۡۤا اِلَیَّ وَلَا تُنۡظِرُوۡنِ ﴿۷۲﴾

(یونس: 72)

اور تُو ان پر نوح کی خبر پڑھ جب اس نے اپنی قوم سے کہا اے میری قوم! اگر تم پر میرا موقف اور اللہ کے نشانات کے ذریعہ نصیحت کرنا شاق گزرتا ہے تو میں تو اللہ ہی پر توکل کرتا ہوں۔ پس تم اپنی تمام طاقت اکٹھی کر لو اور اپنے شرکا کو بھی۔ پھر اپنی طاقت پر تمہیں کوئی اشتباہ نہ رہے پھر کر گزرو جو مجھ سے کرنا ہے اور مجھے کوئی مہلت نہ دو۔

انبیاء کے ذکر کا بیان

وَاذۡکُرۡ فِی الۡکِتٰبِ اِبۡرٰہِیۡمَ ۬ؕ اِنَّہٗ کَانَ صِدِّیۡقًا نَّبِیًّا ﴿۴۲﴾ اِذۡ قَالَ لِاَبِیۡہِ یٰۤاَبَتِ لِمَ تَعۡبُدُ مَا لَا یَسۡمَعُ وَلَا یُبۡصِرُ وَلَا یُغۡنِیۡ عَنۡکَ شَیۡئًا ﴿۴۳﴾ یٰۤاَبَتِ اِنِّیۡ قَدۡ جَآءَنِیۡ مِنَ الۡعِلۡمِ مَا لَمۡ یَاۡتِکَ فَاتَّبِعۡنِیۡۤ اَہۡدِکَ صِرَاطًا سَوِیًّا ﴿۴۴﴾ یٰۤاَبَتِ لَا تَعۡبُدِ الشَّیۡطٰنَ ؕ اِنَّ الشَّیۡطٰنَ کَانَ لِلرَّحۡمٰنِ عَصِیًّا ﴿۴۵﴾ یٰۤاَبَتِ اِنِّیۡۤ اَخَافُ اَنۡ یَّمَسَّکَ عَذَابٌ مِّنَ الرَّحۡمٰنِ فَتَکُوۡنَ لِلشَّیۡطٰنِ وَلِیًّا ﴿۴۶﴾

(مریم: 42-46)

اور (اس) کتاب میں ابراہیم کا ذکر بھی کر۔ یقیناً وہ ایک صدیق نبی تھا۔جب اس نے اپنے باپ سے کہا اے میرے باپ! تو کیوں اس کی عبادت کرتا ہے جو نہ سنتا ہے اور نہ دیکھتا ہے اور تیرے کسی کام نہیں آتا۔اے میرے باپ! یقیناً میرے پاس وہ علم آ چکا ہے جو تیرے پاس نہیں آیا۔ پس میری پیروی کر۔ میں ٹھیک راستے کی طرف تیری رہنمائی کروں گا۔اے میرے باپ! شیطان کی عبادت نہ کر۔ شیطان یقیناً رحمان کا نافرمان ہے۔اے میرے باپ! یقیناً میں ڈرتا ہوں کہ رحمان کی طرف سے تجھے کوئی عذاب پہنچے۔ پس تُو (اُس وقت) شیطان کا دوست نکلے۔

وَاذۡکُرۡ فِی الۡکِتٰبِ مُوۡسٰۤی ۫ اِنَّہٗ کَانَ مُخۡلَصًا وَّکَانَ رَسُوۡلًا نَّبِیًّا ﴿۵۲﴾

(مریم: 52)

اور (اس) کتاب میں موسٰی کاذکر بھی کر۔ یقیناً وہ خالص کیا گیا تھا اور ایک پیغمبر نبی تھا۔

وَاذۡکُرۡ فِی الۡکِتٰبِ اِسۡمٰعِیۡلَ ۫ اِنَّہٗ کَانَ صَادِقَ الۡوَعۡدِ وَکَانَ رَسُوۡلًا نَّبِیًّا﴿۵۵﴾

(مریم: 55)

اور (اس) کتاب میں اسماعیل کا ذکر بھی کر۔ یقیناً وہ سچے وعدے والا اور رسول (اور) نبی تھا۔

وَاذۡکُرۡ فِی الۡکِتٰبِ اِدۡرِیۡسَ ۫ اِنَّہٗ کَانَ صِدِّیۡقًا نَّبِیًّا ﴿۵۷﴾

(مریم: 57)

اور (اس) کتاب میں ادریس کا ذکر بھی کر۔ یقیناً وہ بہت سچا (اور) نبی تھا۔

(700 احکام خداوندی از حنیف احمد محمود صفحہ419-424)

(صبیحہ محمود۔جرمنی)

پچھلا پڑھیں

نیشنل اجتماع و شورٰی لجنہ اماء اللہ آئیوری کوسٹ2022ء

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 5 اکتوبر 2022