• 18 مئی, 2024

کشمکش والے کے سینہ میں آگ ہوتی ہے

• جس قدر انسان کشمکش سے بچا ہوا ہو اسی قدر اس کی مرادیں پوری ہوتی ہیں، کشمکش والے کے سینہ میں آگ ہوتی ہے اور وہ مصیبت میں پڑا ہوا ہوتا ہے۔ اس دنیا کی زندگی میں یہی آرام ہے کہ کشمکش سے نجات ہو، کہتے ہیں ایک شخص گھوڑے پر سوار چلا جاتا تھا راستے میں ایک فقیر بیٹھا تھا جس نے بمشکل اپنا ستر ہی ڈھانکا ہوا تھا۔ اس نے اس سے پوچھا کہ سائیں جی! کیا حال ہے؟ فقیر نے اسے جواب دیا کہ جس کی ساری مرادیں پوری ہو گئی ہو ں اس کا حال کیسا ہوتا ہے۔ اسے تعجب ہوا کہ تمہاری ساری مرادیں کس طرح حاصل ہو گئی ہیں۔ فقیر نے کہا جب ساری مرادیں ترک کر دیں تو گویا سب حاصل ہو گئیں۔ حاصل کلام یہ ہے کہ جب یہ سب حاصل کرنا چاہتا ہے تو تکلیف ہی ہوتی ہے لیکن جب قناعت کرکے سب کچھ چھوڑ دے تو گویا سب کچھ ملنا ہوتا ہے۔

(ملفوظات جلد دوم صفحہ326 ایڈیشن 1988ء)

• ہمارے اصولوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ہم ایک سادہ زندگی بسر کرتے ہیں وہ تمام تکلفات جو آجکل یورپ میں لوازم زندگی بن رکھے ہیں۔ ان سے ہماری مجلس پاک ہے۔ رسم و عادت کے ہم پابند نہیں ہیں۔ اس حد تک ہر ایک عادت کی رعایت رکھتے ہیں کہ جس کے ترک سے کسی تکلیف یا معصیت کا اندیشہ ہو، باقی کھانے پینے اور نشست و برخاست میں ہم سادہ زندگی کو پسند کرتے ہیں۔

(ملفوظات جلد سوم صفحہ448 ایڈیشن 1988ء)

پچھلا پڑھیں

سو سال قبل کا الفضل

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 5 نومبر 2022