• 17 مئی, 2024

روحانی پیوندکاری

روحانی پیوندکاری
نیک بندے سے تعلق جوڑنے سے اس کے فیوض و انوار بیعت کنندہ کے اندر سرایت ہونے لگتے ہیں

پھلوں کے درختوں، پھولوں کے پودوں اور فصلوں کی پیوندکاری کا طریق پرانے زمانہ سے چلا آرہا ہے۔ ہم نے اپنے بچپن میں مالیوں کو بیری، آم کے درختوں اور بعض پھولوں کے پودوں کو پیوند لگاتے دیکھا اور پھر کچھ عرصہ بعد ان میں لگائی گئی پیوند پر نئے رس بھرے، خوش ذائقہ اور لذیذ پھل لگتے دیکھے اور بعض جگہوں پر انہیں چکھ کر اللہ کی نعمتوں کے شکر گزار بھی بنے۔ ابھی دو سال قبل لندن آنے سے پہلے میرے ایک دوست مکرم ناصر رفیق مجھے کسی احمدی دوست کے باغیچہ میں لے گئے جہاں ایک بیری کو سیب کی پیوند لگائی گئی تھی اور جس پر سیب نما بیر لگے ہوئے تھے۔ ذائقہ و سائز بیر جیسا، شکل و شبیہات سیب جیسی اور اندر سے بیر کی گٹھلی کی جگہ سیب کے بیج تھے۔ بطور نائب ناظر اصلاح و ارشاد اور قائد تربیت مجلس انصار اللہ مجھے سندھ کے دوروں کے دوران بے شمار مرتبہ ایک احمدی کے فارم پر جانے کا اتفاق ہوتا رہا۔ وہاں کے سابق مینیجر مکرم جاوید علی کھوڑو پیوند کاری (Grafting) کا بہت شوق اور ملکہ رکھتے تھے اور مہمان کے آنے پر وہ اپنے فارم کا خود Visitکرواتے اور نت نئے پھلوں کو دکھاتے اگر ان کا موسم ہوتا۔ بعض ایسے پودے بھی دیکھنے کو ملتے جو پاکستان میں نایاب ہیں۔ مجھے نارنجی برابر خوش ذائقہ سیو بیر یاد ہیں۔ اس کے علاوہ سٹرس یعنی کینو،لیموں، گریپ فروٹ، کھجور، آم اور پھولوں میں گلاب کی پیوند کاری دیکھنے کو ملی۔ سندھ میں کئی احمدیوں کے فارمز پر آموں کے چھوٹے قد کے درخت بھی دیکھنے کو ملے۔ مکرم تنویر احمد چوہدری نے مجھے بتایا کہ اس قسم کے درخت نئی نسل کے ہیں اور پرانی نسل کے ایک بڑے درخت کی جگہ یہ دو یا تین درخت لگ جاتے ہیں اور ان کا جھاڑ بڑے ایک درخت کے جھاڑ سے کہیں زیادہ ہوتا ہے۔ یہ تو میں 4-5 سال پہلے کی بات کر رہا ہوں۔ اب تو زمانہ بہت تیز (Fast) ہو گیا ہے، اکثر چیزیں نیٹ پر دستیاب ہیں۔ نباتات پر معلومات کے بارے میں ٹی وی چینلز کی بھر مار ہے۔ زمانہ اتنا ترقی کر گیا ہے کہ ایک ہی درخت یا پودے کو پانچ پانچ، چھ چھ پھلوں کی پیوند کاری کر رکھی ہے اور ایک ساتھ ایک ہی درخت پر اتنے زیادہ قسموں کے پھل دیکھ کر اللہ کے فضلوں پر شکرانے کے الفاظ سبحان اللّٰہ، سبحان اللّٰہ منہ سے نکلتے ہیں۔

میں نہ تو کاشتکار ہوں،نہ گرافٹر اور نہ ہی اس آرٹیکل میں مجھے پیوند کاری کے اصول اور فوائد بتانے ہیں۔ لیکن روحانی پیوند کاری سے جوڑ، تعلق اور مماثلت پیدا کرنے کے لیے اس مضمون کا بیان ہونا ضروری ہے۔ پودوں میں پیوند کاری کے درج ذیل تین بڑے فوائد ہیں۔

1۔ افزائش نسل
2۔ زیادہ اچھی نسل کے پھل، پھول حاصل کرنا
3۔ پہلے سے زیادہ اچھی پیدا وار حاصل کرنا

پیوند کاری کرنے کے بعد ہم نے مالی کو یہ کرتے بھی دیکھا کہ وہ مٹی کے مرکب یا لکڑی کے برادہ سے گرافٹنگ والے حصہ کو Cover کرتا تھا اور کسی برتن یا پلاسٹک کی بوتل کے ذریعہ قطرہ قطرہ پانی گرانے سے اتنے حصہ کو گیلا رکھتا تھا یا ہاتھوں سے پانی کا چھٹّہ دیا کرتا تھا۔ مالی جس شاخ سے (نہ کہ ٹہنی سے کیونکہ وہ خشک ہوتی ہے) گرافٹنگ کرتا تھا۔ اس شاخ کو ڈھونڈنے میں اور تلاش کرنے میں کچھ وقت لگتا تھا۔ کیونکہ وہ ایسی شاخ تلاش کرتا ہے جس کی آنکھیں (Buds) ہوں۔ اس سارے Process کے لیے بہار کا موسم موزوں ترین ہوتا ہے۔ گنے کی داب لگاتے وقت بھی آنکھوں (Buds) والی ڈکری تلاش کی جاتی ہے۔ پیوند کاری کے بعد آب و ہوا، مناسب پانی اور دیکھ بھال بھی خوب ہوتی ہے۔

جانوروں میں پیوند کاری

ایک پیوند کاری جانوروں میں بھی کی جاتی ہے۔ خچر اس کی ایک مثال ہے۔

اعضائے جسمانی کی پیوند کاری

زمانہ سائنسی اعتبار سے جوں جوں ترقی کرنے لگا اعضائے جسمانی کی پیوند کاری بھی سننے کو ملنے لگی۔ ان میں سب سے پہلے دل کے آپریشن اور شریانوں یعنی بائی پاس کا سنا گیا۔ پھر دل تبدیل کرنے کے تجربات ہوئے۔ اب تو گردے، جگر اور بہت سے اعضا کی Replacement دیکھی گئی۔ ان میں ایک Hair Plantation کا عمل بھی شامل ہے۔

روحانی پیوند کاری

اب میں اپنے اصل مدعا یعنی روحانی پیوند کاری کی طرف آتا ہوں اور اس سلسلہ میں سب سے پہلے ارشاد حضرت مسیح موعود علیہ السلام پیش کرتا ہوں جس نے مجھے اس موضوع پر قلم اٹھانے کے لیے مجبور کیا۔

آپؑ فرماتے ہیں:
’’جب وہ بیعت کرتا ہے اور ایسے کے ہاتھ پر جسے اللہ تعالیٰ نے وہ تبدیلی بخشی ہو۔ تو جیسے درخت میں پیوند لگانے سے خاصیّت بدل جاتی ہے۔ اسی طرح سے اس پیوند سے بھی اس میں فیوض اور انوار آنے لگتے ہیں (جو اس تبدیلی یافتہ انسان میں ہوتے ہیں) بشرطیکہ اس کے ساتھ سچا تعلق ہو،خشک شاخ کی طرح نہ ہو۔ اس کی شاخ ہو کر پیوند ہو جاوے۔ جس قدریہ نسبت ہو گی۔اسی قدر فائدہ ہو گا۔‘‘

(ملفوظات جلد1 صفحہ5 ایڈیشن1984ء)

یہ مبارک الفاظ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ایک مجلس عرفان میں اس وقت کہے جب آپؑ نے ایڈیٹر البدر کے مطابق حضرت محمد نواب خاںؓ تحصیلدار کی بیعت لی اور بیعت کے بعد بیعت کی اہمیت اور توبہ و استغفار پر حاضرین سے خطاب فرمایا۔ بیعت کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے کمال حکمت اور فراست سے پیوند کے لفظ سے یاد فرمایا ہے اور لکھا ہے۔ درخت میں پیوند لگانے سے خاصیت بدل جاتی ہے اسی طرح بیعت کے ذریعہ پیوند کاری سے وہ فیوض و انوار اور برکات بیعت کرنے والے شخص کے اندر آنے لگتے ہیں۔

آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہؓ نے جب آپؐ سے روحانی تعلق قائم فرمایا تو تما م صحابہؓ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تصویر بن گئے۔ وہی خاصیتیں، خوبیاں، نیکی و تقویٰ کی علامات جو آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اندر تھیں وہ صحابہؓ کے اندر بھی نظر آنے لگیں۔ وہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنۡہُمۡ وَرَضُوۡا عَنۡہُ کہلائے۔ آج کے دور میں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے بڑے عاشق صادق حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود علیہ السلام کے توسط سے آپؑ پر ایمان لانے والوں نے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم سے پیوند کا تعلق قائم کیا تو ہر صحابی، چھوٹا محمدؐ نظر آنے لگا۔ اس کے اندر حضرت محمدؐ اور حضرت مسیح موعودؑ کی خاصیتیں نظر آنے لگیں۔ روحانی پیوند کاری کا یہ تعلق خاندانوں میں آگے تقسیم ہوا اور ہر فرد جماعت نے حصہ رسدی وصول کیا اور حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے امریکہ کے دورہ میں آج ان محبین اور مخلصین میں نمایاں طور پر نظرآ تا رہا جنہوں نے اپنے پیارے امام کو پہلی دفعہ جسمانی تعلق کے قیام کے ساتھ روحانی تعلق کو بڑھوتری دی۔ اپنے ایمان افروز جذبات کا اظہار کیا جن کی اشاعت الفضل آن لائن میں مکرم عبد الماجد طاہر ایڈیشنل وکیل التبشیر اسلام آباد کی رپورٹس میں ہم دیکھتے رہے اور اپنے ایمان کو جِلا دیتے رہے۔

اللہ تعالیٰ نے جماعت احمدیہ میں خلافت کا بابرکت نظام جاری فرما کر مادی پیوند کاری کے ان تمام اصولوں اور قواعد کو روحانی پیوند کاری میں بدرجہ اولیٰ جاری فرمایا۔ جس طرح پیوند کاری پھلوں کی افزائش اور زیادہ اچھی نسل کے پھلوں کا موجب ہوتی ہے اسی طرح جماعت احمدیہ میں روحانی پیوند کاری ہماری نسلوں کی روحانی افزائش اور زیادہ اچھے اسلامی اعمال کے پھلوں کے ساتھ اپنی نسلوں میں ظاہر ہوتی ہے۔ جس طرح ظاہری پیوند کاری کو مٹی یا لکڑی کے برادے کے ساتھ چھپا کر قطرہ قطرہ پانی گرا کر یا ہاتھ سے پانی کا چھٹہ دے کر اتنے حصہ کو تازہ رکھا جاتا ہے اسی طرح خلیفۃ المسیح، جماعت کے باغ کے مالی کے طور پر ہمارے زخموں، تکلیفوں پر دعاؤں اور شفقت کا پھایا رکھ کر ہر جمعہ کو خطبہ کے ذریعہ روحانی پانی کا قطرہ قطرہ گرا کر ہماری روحانی پیوند کاری کو تازہ رکھتے اور جماعت کے درخت کے تنے سے تعلق کو مضبوط سے مضبوط تر کرتے رہتے ہیں۔ خلافت کے فیوض و انوار ہر احمدی میں اس پیوند کاری کی وجہ سے سرایت کرتے رہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جماعت احمدیہ کے باغ میں بیعتوں کے ذریعہ روحانی نسل بڑھتی رہتی ہے اور موجودہ نسلیں بھی تقویت پاتی رہتی ہیں۔ اس کا ایک اہم موقعہ جلسہ سالانہ برطانیہ کے موقع پر عالمی بیعت ہے جب ہم میں سے ہر ایک اپنے اندر ایک خاص تبدیلی محسوس کر رہا ہوتا ہے۔

اللہ تعالیٰ یہ با برکت نظام جاری رکھے۔ خلافت کو دوام دے اور دنیا کے احمدیوں کے فیوض و انوار اور برکات میں ترقی دیتا چلا جائے۔ آمین

(ابو سعید)

پچھلا پڑھیں

سو سال قبل کا الفضل

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 5 نومبر 2022