• 29 اپریل, 2024

صبر یہی ہے کہ ثابت قدم رہو

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:۔
خداتعالیٰ کا حکم بھی یہی ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جو ظلم ہوتے ہیں ان سے تم نے تھکنا نہیں بلکہ اپنے کام تم صبر سے کئے چلے جاؤ، جو تمہاری ذمہ داریاں ہیں ان کو ادا کرتے چلے جاؤ اور دعا کرتے رہو۔ فرماتا ہے وَاسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَالصَّلٰوۃِ وَ اِنَّھَا لَکَبِیْرَۃٌ اِلَّا عَلَی الْخٰشِعِیْن (البقرۃ:46) اور صبر اور نماز کے ساتھ مدد مانگو اور یہ یقینا عاجزی کرنے والوں کے سوا سب پر بوجھل ہیں۔ پھر فرمایا یٰٓاَیُّھَاالَّذِیْنَ اٰمَنُوا اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَالصَّلٰوۃِ۔ اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الصّٰبِرِیْن (البقرۃ:154) اے وہ لوگو! جو ایمان لائے ہو اللہ سے صبر اور صلوٰۃ کے ساتھ مدد مانگو۔ یقینا اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔

پس یہ آیات تسلّی دلا رہی ہیں کہ نہایت عاجزی سے خدا کے حضور جھکے رہو۔ یہ ظلم جو مخالفین کی طرف سے ہو رہے ہیں یہ امتحان ہیں۔ صبر یہی ہے کہ ثابت قدم رہو۔ یہ سختیاں اور تنگیاں تم پر وارد کی جا رہی ہیں ان کے خلاف کسی بھی دنیاوی مدد کی بجائے اللہ تعالیٰ سے دعا مانگو۔ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے حکموں پر اور جو تعلیم اس زمانے میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے بیان فرمائی ہے اس پر عمل کرو اور برائیوں سے بچو۔ ان شاء اللہ، اللہ تعالیٰ کی مدد آئے گی اور ضرور آئے گی اور آخری فتح ان شاء اللہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی جماعت کی ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے وعدہ ہے کہ ان شاء اللہ احمدیت یعنی حقیقی اسلام نے غلبہ پانا ہے، آنحضرتﷺ کے عاشق صادق کی جماعت نے دنیا پر غالب آنا ہے۔

اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں ایک جگہ اپنے رسولوں کے حق میں فرماتا ہے کہ فَلَا تَحْسَبَنَّ اللّٰہَ مُخْلِفَ وَعْدِہٖ رُسُلَہٗ۔ اِنَّ اللّٰہَ عَزِیْزٌ ذُوانْتِقَامٍ (ابراھیم:48) پس تو ہرگز اللہ کو اپنے رسولوں سے کئے ہوئے وعدوں کی خلاف ورزی کرنے والا نہ سمجھ۔ یقینا اللہ کامل غلبہ والا اور ایک سخت انتقام لینے والا ہے۔

پس ہر احمدی کو تسلّی رکھنی چاہئے کہ ان شاء اللہ تعالیٰ، اللہ تعالیٰ کے وعدوں کے مطابق اللہ تعالیٰ کی مدد اور تائید ہمیشہ اپنے پیارے کی جماعت کے ساتھ ہے۔ لیکن یہ دعا بھی مانگیں کہ ان لوگوں کی بے عقلی اور ظلم اور جلدبازی کی وجہ سے یہ کہیں ذُوانْتِقَام خدا کی پکڑ میں نہ آ جائیں۔ وہ غلبہ تو اللہ تعالیٰ نے عطا فرمانا ہے لیکن اللہ کہتا ہے کہ مَیں عزیز بھی ہوں، ذُوانْتِقَام بھی ہوں اور جو وارننگ مختلف شکلوں میں اللہ تعالیٰ دے رہا ہے اس کو یہ لوگ سمجھنے والے ہوں۔ مخالفین پر واضح کر دیں کہ ہم تو واضح نشان دیکھ کر زمانے کے امام کو مان چکے ہیں۔ اس لئے تم عارضی طور پر تو ہمیں تکلیف پہنچا سکتے ہو، چاہے وہ انڈونیشیا میں ہے یا بنگلہ دیش میں ہے یا سری لنکا میں ہے یا پاکستان میں ہے یا کسی بھی اور ملک میں۔ تو عارضی تکلیفیں تو تُم ہمیں پہنچا سکتے ہو۔ لیکن اس قبولیت کی وجہ سے، اس ایمان کی وجہ سے، جو دلوں کا سکون ہم نے حاصل کیا ہے وہ دلوں کا سکون تم ہم سے نہیں چھین سکتے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ہم سے وعدہ ہے کہ وہ حقیقی مومنوں کو اطمینان قلب عطا فرماتا ہے۔ پس ہم تو ہمیشہ اللہ سے مدد مانگتے ہیں اور یہ دعا بھی کرتے ہیں اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ (الفاتحۃ:6) تا کہ تم لوگوں کی ظلم اور زیادتی کی وجہ سے کہیں ہم اپنے راستہ سے نہ بھٹک جائیں اور یہ نہ ہو کہ ہم ظلم کا جواب ظلم سے دینے لگ جائیں۔ یہ نہ ہو کہ ہم میں بے صبری پیدا ہوجائے اور اللہ تعالیٰ کے اس انعام کو بھول جائیں کہ اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ۔ پس ہمارا کام صبر کرنا ہے تاکہ اللہ تعالیٰ کے فضلوں اور انعاموں کے زیادہ سے زیادہ وارث بنیں۔ اور اس تعلیم کے مطابق کام کئے جائیں جو اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں اتاری اور جس کا فہم وادراک ہمیں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے عطا فرمایا۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں: ’’یہ مت خیال کرو کہ خدا تمہیں ضائع کر دے گا۔ تم خدا کے ہاتھ کا ایک بیج ہو جو زمین میں بویا گیا۔ خدا فرماتا ہے کہ یہ بیج بڑھے گا اور پھولے گا اور ہر ایک طرف سے اس کی شاخیں نکلیں گی اور ایک بڑا درخت ہو جائے گا۔ پس مبارک وہ جو خدا کی بات پر ایمان رکھے اور درمیان میں آنے والے ابتلاؤں سے نہ ڈرے کیونکہ ابتلاؤں کا آنا بھی ضروری ہے تا خدا تمہاری آزمائش کرے کہ کون اپنے دعویٰ ٔبیعت میں صادق اور کون کاذب ہے۔ وہ جو کسی ابتلاء سے لغزش کھائے گا وہ کچھ بھی خدا کا نقصان نہیں کرے گا اور بدبختی اس کو جہنم تک پہنچائے گی۔ اگر وہ پیدا نہ ہو تا تو اس کے لئے اچھا تھا مگر وہ سب لوگ جو اخیر تک صبر کریں گے اور ان پر مصائب کے زلزلے آئیں گے اور حوادث کی آندھیاں چلیں گی اور قومیں ہنسی اور ٹھٹھا کریں گی اور دنیا ان کے ساتھ سخت کراہت سے پیش آئے گی وہ آخر فتح یاب ہوں گے اور برکتوں کے دروازے ان پر کھولے جائیں گے۔ خدا نے مجھے مخاطب کرکے فرمایا کہ مَیں اپنی جماعت کو اطلاع دوں کہ جو لوگ ایمان لائے ایسا ایمان جواس کے ساتھ دنیا کی ملونی نہیں اور وہ ایمان نفاق یا بزدلی سے آلودہ نہیں اور وہ ایمان اطاعت کے کسی درجے سے محروم نہیں ایسے لوگ خدا کے پسندیدہ لوگ ہیں اور خدا فرماتا ہے کہ وہی ہیں جن کا قدم صد ق کا قدم ہے۔‘‘

(رسالہ الوصیت۔ روحانی خزائن جلد20 صفحہ309)

اللہ تعالیٰ ہم میں سے ہر ایک کو ہمیشہ اس صدق کے قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تعلیم کے مطابق، آپؑ کی خواہش کے مطابق، حقیقی رنگ میں احمدیت کی تعلیم کو، اسلام کی تعلیم کو سمجھنے والے ہوں۔

(خطبہ جمعہ 23؍ نومبر 2007ء بحوالہ الاسلام)

پچھلا پڑھیں

گالیاں سن کر چپ رہو

اگلا پڑھیں

تو اس کے ساتھ ہے جس سے تو محبت کرتا ہے