• 24 اپریل, 2024

فقہی کارنر

رہن با قبضہ ہوا ور تحریر لینا بھی ضروری ہے

حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمدؓ صاحب تحریر کرتے ہیں کہ مجھ سے حافظ روشن علی صاحب نے بیان کیا کہ حضرت مولوی صاحب خلیفہ اوّلؓ بیان فر ماتے تھے کہ ایک دفعہ میں نے کسی شخص سے ایک زراعتی کنواں ساڑھے تین ہزار روپیہ میں رہن لیا مگر میں نے اس سے نہ کوئی رسید لی اور نہ کوئی تحریر کروائی اور کنواں بھی اسی کے قبضے میں رہنے دیا۔ کچھ عرصہ کے بعد میں نے اس سے کو ئیں کی آمد کا مطالبہ کیا تو وہ صاف منکر ہو گیا اور رہن کا ہی انکار کر بیٹھا۔ حافظ صاحب کہتے تھے کہ مولوی صاحب فرماتے تھے کہ کسی نے یہ خبر حضرت مسیح موعود علیہ السلام تک پہنچا دی اور مولوی صاحب کے نقصان پر افسوس کیا مگر حضرت صاحب نے فرمایا تمہیں ان کے نقصان کی فکر ہے مجھے ایمان کی فکر ہے مولوی صاحب نے کیوں دوسرے شخص کو ایسی حالت میں رکھا جس سے اس کو بد دیانتی کا موقعہ ملا اور کیوں اسلامی حکم کے مطابق اس سے کوئی تحریر نہ لی اور کیوں اس سے با قاعدہ قبضہ نہ حاصل کیا۔

(سیرت المہدی جلد1 صفحہ146۔145)

(مرسلہ: داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ برطانیہ)

پچھلا پڑھیں

تاریخ ساز پہلا جلسہ سالانہ لگزمبرگ

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 5 دسمبر 2022