• 28 اپریل, 2024

باوا نانک صاحبؒ درحقیقت خدا کے مقبول بندوں میں سے تھے (حضرت مسیح موعود ؑ)

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
گزشتہ دنوں اسی طرح کسی فتنہ پرداز نے فیس بک (facebook) پر ایک طرف حضرت باوا نانک صاحبؒ کی تصویر بنا کر ڈالی اور ساتھ ہی دوسری طرف حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تصویر اور پھر نہایت گندی اور غلیظ سوچ کا اظہار کرتے ہوئے حضرت باوا نانک صاحبؒ کے متعلق انتہائی غلط اور گندے الفاظ استعمال کئے اور تصویر کے اوپر لکھے اور ساتھ اُس پر کاٹا بھی مارا ہوا تھا۔ اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے متعلق تعریفی کلمات لکھ کر پھر مقابلہ بھی کیا کہ یہ اصل ہے اور فلاں ہے فلاں ہے۔ اس فعل سے یقینا اُس کا مقصد اور نیت بد تھی اور فتنہ اور فساد پیدا کرنا تھا۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تعریف اور مقام بتانا اُس کا مقصودنہیں تھا، بلکہ سِکھ حضرات کے جذبات بھڑکانا تھا۔ اور پھر اس سے بھی بڑا ظلم وہاں کی ایک اخبار نے کیا کہ اس طرح اُس نے شائع بھی کر دیا جس پر قادیان اور ارد گرد کے علاقوں میں بڑا اشتعال پیدا ہوا۔ بہرحال یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہوا کہ اُن کے لیڈروں نے عقل اور انصاف سے کام لیتے ہوئے اُن لوگوں کے جذبات کو ٹھنڈا کیا کہ احمدی ایسی حرکت نہیں کر سکتے۔ یہ کسی شرارتی اور بدفطرت عنصر نے یقینا ہمیں لڑانے کے لئے ایسا کیا ہے۔ مجھے بھی قادیان سے بعض سِکھ خاندانوں کے سربراہوں کے خطوط آئے ہیں کہ ہمیں یقین ہے کہ کسی نے شرارت کی ہے اور جماعت احمدیہ کی طرف یہ منسوب کی گئی ہے۔ یعنی اظہار ایسا لگتا ہے جس طرح کسی احمدی نے لکھا ہے اور جماعت نے یہ اعلان شائع کروایا ہے لیکن جماعت کبھی ایسی بیہودہ حرکت نہیں کر سکتی۔ بہرحال اُن لوگوں نے بھی، اُن کی مختلف تنظیموں نے بھی حکومت سے مطالبہ کیا ہے اور جماعت نے بھی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس کی تحقیق کروائی جائے اور مجرم کو سخت سزا دی جائے۔ جماعت احمدیہ کا تو ہمیشہ یہ مؤقف رہا ہے کہ کبھی کسی کے جذبات سے نہ کھیلا جائے اور مذہبی رہنما تو ایک طرف ہم تو قرآنی تعلیمات کے مطابق ’دوسروں کے بتوں کو بھی برا نہ کہو‘ کی تعلیم پر عمل کرنے والے ہیں۔ اور پھر حضرت باوا نانک صاحبؒ کا مقام اور عزت و احترام جو جماعت احمدیہ کے لٹریچر میں ہے، اس کے بارے میں کھل کر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے تعریفی کلمات کہے ہوئے ہیں۔ اُن کے بارے میں تو کوئی حقیقی احمدی سوچ بھی نہیں سکتا کہ ایسے گھٹیا اور گندے کلمات کہے جائیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے حضرت باوا نانک صاحبؒ کے بارے میں ایک جگہ فرمایا ہے کہ: ’’ایسے وقت میں خدا تعالیٰ نے باوا صاحبؒ کو حق اور حق طلبی کی روح عطا کی جبکہ پنجاب میں روحانیت کم ہو چکی تھی۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ بلا شبہ اُن عارفوں میں سے تھے جو اندر ہی اندر ذات یکتا کی طرف کھینچے جاتے ہیں‘‘

(ست بچن، روحانی خزائن جلد10 صفحہ120)

پھر ایک جگہ آپ نے فرمایا کہ: ’’ہر یک مومن متقی پر فرض ہے کہ اُن کو (یعنی حضرت باوا نانک صاحبؒ کو) عزت کی نگاہ سے دیکھے اور پاک جماعت کے رشتے میں اُن کو شامل سمجھے‘‘

(ست بچن، روحانی خزائن جلد10 صفحہ120)

پھر فرمایا کہ: ’’ہم کو اقرار کرنا چاہئے کہ باوا صاحبؒ نے اُس سچی روشنی پھیلانے میں جس کے لئے ہم خدمت میں لگے ہوئے ہیں، وہ مدد کی ہے کہ اگر ہم اُس کا شکر نہ کریں تو بلا شبہ ناسپاس ٹھہریں گے‘‘

(ست بچن، روحانی خزائن جلد10صفحہ121)

پس حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنے کام اور حضرت باوا نانک صاحبؒ کے کام کو ایک طرح کا قرار دیا ہے۔ پس بدبخت ہے وہ جو حضرت باوا نانک صاحبؒ کے خلاف غلط الفاظ استعمال کرے۔

پھر آپ ایک جگہ فرماتے ہیں کہ: ’’ہمارا انصاف ہمیں اس بات کے لئے مجبور کرتا ہے کہ ہم اقرار کریں کہ بیشک باوا نانک صاحبؒ اُن مقبول بندوں میں سے تھے جن کو خدا تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے نور کی طرف کھینچا ہے‘‘

(ست بچن، روحانی خزائن جلد10 صفحہ115)

پھر آپ فرماتے ہیں: ’’مَیں سِکھ صاحبوں سے اس بات میں اتفاق رکھتا ہوں کہ باوا نانک صاحبؒ درحقیقت خدا تعالیٰ کے مقبول بندوں میں سے تھے‘‘۔ پھر آپ فرماتے ہیں اور اب یہ اعلان جماعت کی طرف سے شائع بھی ہوا ہے کہ: ’’باوا نانک صاحبؒ درحقیقت خدا کے مقبول بندوں میں سے تھے اور اُن لوگوں میں سے تھے جن پر الٰہی برکتیں نازل ہوتی ہیں اور خدا تعالیٰ کے ہاتھ سے صاف کئے جاتے ہیں۔ مَیں اُن لوگوں کو شریر اور کمینہ سمجھتا ہوں جو ایسے بابرکت لوگوں کو توہین اور ناپاکی کے الفاظ سے یاد کریں‘‘

(ست بچن، روحانی خزائن جلد10 صفحہ111)

راجہ رام چندر جی مہاراج اور کرشن جی مہاراج سارے خدا تعالیٰ کی طرف سے بھیجے گئے مقدس وجود ہیں۔ پس یہ اعلان جس نے بھی شائع کیا ہے یا جس نے تصویر بنائی، اس نے یہ سب کچھ شرارت اور فسادپھیلانے کی غرض سے کیا۔ وہاں قادیان کی انتظامیہ نے اس کی پُرزور تردید اخباروں میں شائع کروائی ہے اور حقیقت بھی یہی ہے۔ جیسا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے اقتباسات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارے نزدیک حضرت باوا نانک صاحبؒ کا مقام بہت بلند ہے اور ہم اُنہیں بڑی عزت و احترام سے دیکھتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہر قسم کے فساد اور شر سے قادیان کے احمدیوں کو بھی اور اُس کے ماحول کو بھی محفوظ رکھے اور دشمن اپنی شرارتوں میں ناکام و نامراد ہوں۔

(خطبہ جمعہ 12؍اکتوبر 2012ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

تربیتی سیمینار

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 جنوری 2022