حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے مجلس خدام الاحمدیہ برطانیہ کے سالانہ اجتماع 2022ء کے موقع پر خدام کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرمایا۔
آج اس اختتامی اجلاس میں مَیں مجلس خدام الاحمدیہ کے ممبران کی بعض بنیادی ذمہ داریوں اور فرائض کا ذکر کرنا چاہوں گا۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ کو کبھی بھی یہ بھولنا نہیں چاہیے کہ وہ حقیقی مقصد جس کے لیے اللہ تعالیٰ نے بنی نوع انسان کو پید اکیا ہےوہ اس کی عبادت کے لیے ہے اور اس ضمن میں عبادت کی اولین شکل روزانہ کی پنج وقتہ نماز ہے یعنی صلوٰة یا نماز۔ جو شخص اپنے آپ کو مسلمان کہلاتا ہے اس کے لئے ضروری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ وہ اپنی عبادت کی حفاظت کرے اور اس کے لیے لازم ہے کہ وہ باقاعدگی سے اپنی پنج وقتہ نمازیں پرخلوص طریقہ سے ادا کرے۔ اللہ تعالیٰ نے جس وجہ سے نماز کی ادائیگی کو فرض قرار دیا ہے۔ وہ یہ ہے کہ انسان اس کے بغیر روحانی طور پر زندہ نہیں رہ سکتا دوسرے الفاظ میں صلوٰة انتہائی ضروری اور اہم ہےاور اس کے بغیر ایک انسان کا ایمان اور اس کی روحانیت قائم نہیں رہ سکتی۔ اللہ کے فضل سے کئی نوجوان احمدی بڑی مستعدی سے نماز ادا کرتے ہیں اور انہوں نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ ایک ذاتی تعلق پید اکیا ہوا ہے۔ میں نے کئی نوجوان احمدیوں میں یہ روح دیکھی ہے اور یہ ان کے خطوط سے جو وہ مجھے لکھتے ہیں اس سے بھی واضح ہوتا ہے۔لیکن اللہ تعالیٰ کی عبادت کے معاملہ میں کسی بھی قسم کی کوتاہی نہیں ہونی چاہیے۔ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے معیاروں کو کبھی بھی گرنے نہ دیں۔ہمیں مسلسل اپنے خالق کے تعلق کو مزید بہتر اور مضبوط بناتے رہنا چاہیے۔جس طرح ہمارا جسمانی بدن کھانے اور ہوا کا محتاج ہےاسی طرح ہماری روح کو بھی روحانی غذاکی ضرورت ہے…یہ اللہ تعالیٰ کا خاص فضل ہے کہ اس نے ہماری جماعت کو ہر عمر کے لوگ عطا کیے ہیں جو کہ کسی بھی ڈیوٹی، خدمت اور قربانی کیلئے ہمہ وقت تیاررہتے ہیں انہیں جب بھی بلایا جاتا ہے تو لبیک کہتے ہیں اور ان کا دین جس بھی خدمت اور قربانی کا متقاضی ہوتا ہے اس کے لئےاپنے آپ کو پیش کرتے ہیں۔ مثلاً ابھی جلسہ سالانہ یوکے پر ہزاروں مرد و خواتین اور بچوں نے اپنے کاموں اور روزانہ کے معمول کی مصروفیات کو جماعت کی خاطر چھوڑ کراپنے آپ کو ڈیوٹی کیلئے پیش کیااور اسی طرح کچھ حد تک اس اجتماع کی تیاری کیلئے بھی ایسا ہوا۔ کئی لوگ تو کئی دنوں بلکہ کئی ہفتوں تک آرام کی نیند نہ سو سکےلیکن ایک دفعہ بھی نہیں ہوا کہ انہوں نے اپنی ڈیوٹیوں میں تساہل برتی یا کسی بھی قسم کی بے چینی یا تھکاوٹ کا اظہار کیا۔ اسی طرح جب انفاق فی سبیل اللہ کا سوال آتا ہےتودنیا بھر میں کئی احمدی ہیں کہ جب بھی کوئی مالی تحریک کا اعلان ہوتا ہے تو فراخ دلی سے رقوم پیش کرتے ہیں اور تبلیغ اسلام میں اپنا کردار ادا کرنے کیلئے بڑی بڑی قربانیاں پیش کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ اہم بات بھی یاد رکھنی چاہیے کہ صرف عارضی قربانیاں پیش کرنا یا عارضی چند دنوں کیلئے متقیانہ زندگیاں گزارنا کافی نہیں ہے۔ بلکہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں ایک مستقل متقیانہ کیفیت چاہتا ہے۔ اور جیسا کہ میں نے واضح کردیا ہے کہ اس کے حصول کیلئے بنیادی چیز نماز ہے۔اس سلسلہ میں اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے۔ ’’نماز کوقائم کر۔یقیناً نماز بے حیائی اور ہر نا پسند یدہ بات سے روکتی ہے۔‘‘ اور اللہ کا ذکر یقیناً سب (ذکروں) سے بڑا ہے۔ اس زمانہ میں بہت سی برائیاں معاشرہ میں پھیلی ہوئی ہیں۔بہکا دینے والے گناہ ہر موڑ پر کھڑے ہیں جو معاشرہ کی بنیاد کو اکھیڑنے میں مصروف ہیں۔ ایک برائی جس کے بارےمیں مَیں خصوصاً آپ سب کو متنبہ کرنا چاہتا ہوں وہ جھوٹ ہے۔ معاشرے کی ہر سطح پر جھوٹ اس قدر سرایت کر چکا ہے کہ کئی لوگ اپنی دنیاوی خواہشات اور فوائد کو پورا کرنے کیلئے سوچے سمجھے بغیر جھوٹ بولتے چلے جاتے ہیں اور اپنے جھوٹوں کو بہت ہی معمولی سمجھتے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جھوٹ کو انتہائی بڑا گناہ قرار دیا ہےاور اسے اس فرد کیلئے اور پھر معاشرہ کیلئے نقصان دہ قرار دیا ہے۔
(روزنامہ الفضل آن لائن29؍نومبر 2022ء)