• 25 اپریل, 2024

چین میں منعقد ہونے والی مذہبی کانفرنس میں جماعت احمدیہ کی نمائندگی

Religion for Peace نامی ادارہ 1970ء میں جرمنی کے شہر Lindau میں قائم ہوا تھا۔ دنیا میں موجود تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے ہزاروں لوگ اس ادارے کے ممبر ہیں۔ 125 ممالک میں انکے دفاتر قائم ہیں۔ ادارے کے قیام کا مقصد دنیا کو باور کروانا ہے کہ امن کا فروغ مذہب کے بغیر ممکن نہیں۔ مذہب کی تعلیم پر عمل کرکے جنگوں سے بچا جا سکتا ہے۔ یہ ادارہ گاہے بگاہے مختلف ممالک میں کانفرنسز منعقد کرتا ہے جس میں تمام مذاہب کے لوگ اکٹھے ہو کر ایک ہی پلیٹ فارم سے امن کےلئے اپنی آواز بلند کرتے ہیں۔ ابھی حال ہی میں اس ادارے نے چین کے دارالحکومت بیجنگ میں 11 سے 13 دسمبر تک ایک کانفرنس کا انعقاد کیا جسمیں 17 ممالک سے نمائندگی تھی۔ اس کانفرنس میں بیلجئم کے مشنری انچارج مکرم احسان سکندر نے بھی اسلام کی نمائندگی میں شرکت کی۔ 10 دسمبر کی شام کو چین کی حکومت اور چائنا کمیٹی برائے مذاہب و امن نے مل کر تمام مہمانوں، یونیورسٹی کے پروفیسر صاحبان میڈیا کے نمائندگان اور چین کی اہم شخصیات کےلئے شاندار ضیافت کا اہتمام کیا تھا جس میں چین کے نائب صدر مہمان خصوصی تھے۔

کانفرنس کے تین روز مختلف مذاہب کی نمائندگی میں انٹرنیشنل مقررین نے تقاریر کیں جن کے موضوعات کا تعلق سوشل، کلچرل ویلیوز، مذہبی ہم آہنگی، مذہبی اقدار، Civilization سے تھا۔ احمدی مبلغ نے Social Harmony and Religion کے موضوع پر تقریر کی جس میں اُنہوں نے حضور انور ایّدہ اللہ کے حالیہ دورہ فرانس، ہالینڈ اور جرمنی کے دوران حضور کے خطبات کے حوالے پیش کرتے ہوئے خلیفتہ المسیح ایدہ اللہ تعالیٰ کی شخصیت سے متعارف کروایا۔ کانفرنس کے دوران قرآن کریم کا چینی زبان میں ترجمہ، اسلامی اصول کی فلاسفی کا چینی ترجمہ، حضور کے اہم موضوعات پر لیکچرز کا چینی ترجمہ اور عثمان چینی صاحب مرحوم کا تیار کردہ لٹریچر معزز مہمانوں اور حاضرین کو پیش کرنے کا موقع میسر آیا ہے۔

ریلیجن برائے پیس انڈونیشیا کے صدر نے حضور انور کے خطاب پر مشتمل کتاب پڑھ کر کہا کہ میں نے ایک رات میں پوری کتاب کا مطالعہ کیا ہے۔اس کتاب میں بیان کردہ تعلیم اسلام کی اصل نمائندگی ہے۔ کینیڈا سے تشریف لائیں مہمان نے فرنچ کتب کا مطالعہ کیا اور کہا کہ میں کینیڈا جا کر جماعت احمدیہ سے رابطہ کروں گی اور امن کی کوششوں میں آپ لوگوں کے ساتھ مل کر کام کرنا پسند کروں گی۔

تمام مہمانوں کو بیجنگ میں موجود کیتھولک اور پروٹسٹنٹ چرچ دکھائے گئے۔ بدھمت کا Lama Temple اور بیجنگ کی پرانی تاریخی مسجد میں لے جا یا گیا۔ بدھ مت کمیونٹی کے نائب صدر کو حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ کی کتاب بھی تحفہ میں دی گئی۔ احسان سکندر صاحب کے ہوٹل کے کمرہ میں جائے نماز اور شیشہ کے فریم میں کلمہ طیبہ خوبصورت خطاطی میں مہیاء کیا گیا تھا۔ اس کانفرنس کے تین روز اسلام احمدیت کی تبلیغ اور جماعت کا تعارف کروانے اور روابط بڑھانے کا نادر موقع میسر آیا۔

(عرفان احمد خاں۔جرمنی)

پچھلا پڑھیں

تربیتی کلاسز جماعت احمدیہ تنزانیہ

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 فروری 2020