• 14 مئی, 2024

توبہ کا دروازہ کھلا ہے

حضرت ابو سعیدخدریؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا تم سے پہلے لوگوں میں ایک آدمی تھا جس نے ننانوے قتل کئے تھے۔ آخر اس کے دل میںندامت پیدا ہوئی اور اس نے اس علاقے کے سب سے بڑے عالم کے متعلق پوچھا تاکہ وہ اس سے گناہ سے توبہ کرنے کے بارہ میں پوچھے۔ اسے ایک تارک الدنیا عابد زاہد کا پتہ بتایا گیا۔ وہ اس کے پاس آیا اور کہا اس نے ننانوے قتل کئے ہیں۔ کیا اس کی توبہ قبول ہو سکتی ہے؟ اس نے کہا ایسے آدمی کی توبہ کیسے قبول ہو سکتی ہے اور اتنے بڑے گناہ کیسے معاف ہو سکتے ہیں۔ اس پر اس نے اس کو بھی قتل کر دیا۔ اس طرح پورے سو قتل ہو گئے۔ پھر اسے ندامت ہوئی اور اس نے کسی اور بڑے عالم کے متعلق پوچھا۔ اسے ایک بڑے عالم کا پتہ بتایا گیا۔ وہ اس کے پاس آیا اور کہا میںنے سو قتل کئے ہیں کیا میری توبہ قبول ہو سکتی ہے؟ اس نے جواب دیا ہاں کیوں نہیں توبہ کا دروازہ کیسے بند ہو سکتا ہے اور توبہ کرنے والے اور اس کی توبہ کے قبول کرنے والے کے درمیان کون حائل ہو سکتا ہے۔ تم فلاں علاقے میں جاؤ۔ وہاں کچھ لوگ اللہ تعالیٰ کی عبادت میں مشغول ہوں گے اور دین کے کام کررہے ہوں گے۔ تم بھی ان کے ساتھ اس نیک کام میں شریک ہو جاؤ اور ان کی مدد کرو۔ نیز اپنے اس علاقے میں واپس نہ آنا کیونکہ یہ برا اور فتنوں والا علاقہ ہے۔ چنانچہ وہ اس سمت میں چل پڑا لیکن ابھی آدھا راستہ ہی طے کیا تھا کہ اسے موت نے آ لیا۔ تب اس کے بارے میں رحمت اور عذاب کے فرشتے جھگڑنے لگے۔ رحمت کے فرشتے کہتے تھے کہ اس شخص نے توبہ کر لی ہے اور اپنے دل سے اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہوا ہے اس لئے ہم اسے جنت میں لے جائیں۔ عذاب کے فرشتے کہتے تھے کہ اس نے کوئی نیک کام نہیں کیا۔ یہ کیسے بخشا جا سکتا ہے۔ اسی اثناء میں ان کے پاس ایک فرشتہ انسانی صورت میں آیا۔ اس کو انہوں نے اپنا ثالث مقرر کر لیا۔ اس نے دونوں کی باتیں سن کر کہا جس علاقے سے یہ آ رہا ہے اور جس کی طرف یہ جا رہا ہے ان دونوں کادرمیانی فاصلہ ناپ لو۔ اس میں سے جس علاقے سے وہ زیادہ قریب ہے وہ اسی علاقے کا شمار ہو گا۔ پس انہوں نے فاصلہ کو ماپا تو اس علاقے کو زیادہ قریب پایا جس کی طرف وہ جا رہا تھا۔ اس پر رحمت کے فرشتے اسے جنت کی طرف لے گئے۔

(صحیح مسلم کتاب التوبۃ باب قبول توبۃ القاتل)

پچھلا پڑھیں

بیت السبوح فرینکفرٹ میں اہم تبلیغی ورکشاپ

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ