• 6 مئی, 2024

اس دنیا کی حسنہ آخرت کی حسنہ کا بھی باعث بنتی ہے

اس دنیا کی حَسَنَہ آخرت کی حَسَنَہ کا بھی باعث بنتی ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
دنیا کی حَسَنَہ میں سے یہ بھی ایک حَسَنَہ ہے کہ اچھے دوست مل جائیں۔ اسی طرح مشنز کی جو رپورٹس آتی ہیں مَیں ان میں ایک رپورٹ دیکھ رہا تھا۔ مالی میں ہمارے ریڈیو اسٹیشنز نئے قائم ہوئے ہیں، اُن کی وجہ سے بڑے وسیع پیمانے پر تبلیغ ہو رہی ہے۔ اس کو سن کر بعض مخالف مولوی جو ہیں، جو مسلمان ملکوں سے عرب ملکوں سے مدد لیتے ہیں، تاکہ احمدیت کی تبلیغ کو روکیں اور اُنہیں جس حد تک ہو سکتا ہے دنیاوی نقصان پہنچانے کی بھی کوشش کریں۔ تو ایسے مولویوں نے ہمارے مبلغین کو دھمکیاں بھی دیں، دیتے بھی رہتے ہیں، فون بھی کرتے رہتے ہیں۔ ہم یہ کر دیں گے، وہ کر دیں گے۔ ہمارے خلاف پراپیگنڈہ بھی کرتے ہیں کہ ان کی باتیں نہ سنو، یہ کافر ہیں اور فلاں ہیں اور فلاں ہیں۔ بعض اپنی انتہا کو بھی پہنچ جاتے ہیں تو وہاں ایک ایسی صورتحال پیدا ہو گئی جو بے انتہا تھی یعنی مخالفت اور دشمنی بہت زیادہ بڑھی ہوئی تھی۔ اُس پر وہاں کے بعض اچھے، سلجھے ہوئے، اثر و رسوخ رکھنے والے غیر از جماعت لوگوں کو جب پتہ لگا تو انہوں نے ہمارے مبلغ کو پیغام بھیجا کہ بالکل فکر نہ کرو اور اپنا کام کئے چلے جاؤ۔ یہی اسلام حقیقی اسلام ہے جو تم لوگ پھیلا رہے ہو اور کوئی تمہیں اس سے روک نہیں سکتا۔ تو یہ اچھے دوست اللہ تعالیٰ ہر جگہ عطا بھی فرماتا رہتا ہے جو گو خود احمدی نہ بھی ہوں تو احمدیت کے پھیلانے میں، پیغام پہنچانے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہوتے ہیں۔ جیسا کہ میں نے کہا یہ بھی حَسَنَہ ہے۔

پس حَسَنَہ کو جتنی وسعت دیتے جائیں اُتنا ہی یہ کھلتا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے اس دنیاوی زندگی کے ہر پہلو پر حاوی ہونے کے لئے اُس کے جتنے فضل اور بہتر انجام والی چیزیں مانگتے جائیں یہ سب حَسَنَہ میں آتے چلے جاتے ہیں۔ ذاتی زندگی میں اچھی بیوی ہے، اچھا خاوند ہے، نیک بچے ہیں، بیماریوں سے محفوظ زندگی ہے۔ غرض کہ ہر چیز جس میں اللہ تعالیٰ کے نزدیک ہمارے لئے بہتری اور فائدہ ہے، وہی دنیا کی حَسَنَہ ہے۔ اور یہی ایک مومن کا منشاء اور خواہش ہے کہ اللہ تعالیٰ اُسے ہر وہ چیز دے جو اُس کی ضرورت ہے۔ ہر لحاظ سے اچھی ہو، ظاہری بھی اور باطنی لحاظ سے بھی۔ کیونکہ غیب اور حاضر کا تمام علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے اس لئے وہی بہتر فیصلہ کرسکتا ہے کہ ہمارے لئے ظاہری اور باطنی لحاظ سے کیا چیز بہتر ہے۔ ہم تو کسی چیز کے چناؤ میں غلطی کھا سکتے ہیں لیکن خدا تعالیٰ تو کسی قسم کی غلطی نہیں کھا سکتا۔ ظاہر طور پر ہم کسی کو اچھا دوست سمجھتے ہیں لیکن وہی نقصان پہنچانے والا بن جاتا ہے۔ کئی ایسے معاملات آتے ہیں جہاں لوگوں نے اپنے دوستوں پر بڑا اعتبار کیا، کاروباروں میں شریک بنایا، لیکن وہی اُن کو نقصان پہنچانے والے بن گئے۔ ہم کسی کو حاکم بنا دیتے ہیں وہی نقصان پہنچانے والا بن جاتا ہے۔ علاوہ جماعتی رنگ کی پریشانیوں کے روز مرّہ کے معاملات میں بھی ہم دیکھتے ہیں کہ بعض لوگ بعض باتیں ایسی کرتے ہیں جو پریشانی اور مشکل کا باعث بن جاتی ہیں۔ پس صحیح رنگ میں رَبَّنَاۤ اٰتِنَا فِی الدُّنۡیَا حَسَنَۃً کی دعا ہے جو اللہ تعالیٰ قبول فرما لے تو جماعتی بھی اور ذاتی پریشانیوں سے بھی انسان بچ سکتا ہے۔ نہ صرف بچ سکتا ہے بلکہ اللہ تعالیٰ کے انعاموں کا بھی وارث بنتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے والا بھی بن سکتا ہے۔

پھر فرمایا کہ وَفِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً کہ آخرت میں بھی ہمیں ہر وہ چیز دے جو حَسَنَہ ہو۔ یعنی وہاں بھی ظاہر و باطن کی اچھی چیز دے۔ حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کی وضاحت ایک جگہ اس طرح فرمائی ہے کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ آخرت میں تو حَسَنَہ ہی ہے۔ جب انسان آخرت کی دعا مانگ رہا ہے تو اللہ تعالیٰ نے اگر قبول کر لی تو حَسَنَہ ہے۔ تو وہاں کی ظاہر و باطن کی اچھائی سے کیا مراد ہے۔ اس کی وضاحت میں فرماتے ہیں کہ آخرت میں تو سب چیزیں گو اچھی ہیں لیکن آخرت میں بھی بعض چیزیں ایسی ہیں جو باطن میں اچھی ہیں مگر ظاہر میں بری ہیں۔ مثلاً دوزخ ہے۔ قرآنِ کریم سے معلوم ہوتا ہے کہ دوزخ انسان کی اصلاح کا ذریعہ ہے۔ ایک لحاظ سے وہ بری چیز بھی ہے۔ پس جب آخرت کے لئے بھی خدا تعالیٰ نے حَسَنَہ کا لفظ رکھا تو اس لئے کہ تم یہ دعا کرو کہ الٰہی! ہماری اصلاح دوزخ سے نہ ہو بلکہ تیرے فضل سے ہو۔ اور آخرت میں ہمیں وہ چیز نہ دے جو صرف باطن میں ہی اچھی ہے۔ جیسے دوزخ باطن میں اچھا ہے کہ اس سے خدا تعالیٰ کا قرب حاصل ہوتا ہے۔ مگر ظاہر میں برا ہے کیونکہ وہ عذاب ہے۔ آخرت میں حَسَنَہ صرف جنت ہے جس کا ظاہر بھی اچھا ہے اور باطن بھی اچھا ہے۔

(ماخوذ ازتفسیر کبیر جلد2 صفحہ446)

یہاں یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ اس دنیا کی حَسَنَہ آخرت کی حَسَنَہ کا بھی باعث بنتی ہے۔ اگر اس دنیا میں ہر چیز جس کا ظاہر بھی اچھا ہے اور باطن بھی اچھا ہے اور اللہ تعالیٰ کی رضا دلانے والا ہے تو آخرت میں بھی ایسی حَسَنَہ ملے گی جس کا ظاہر بھی اچھا ہو اور باطن بھی اچھا ہو۔

(خطبہ جمعہ 8؍مارچ 2013ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

بیلیز مشن کی کارگزاری

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 اپریل 2022